چیئرمین پی ٹی آئی کی امریکی حملے کی شدید مذمت، خطے میں سخت کشیدگی کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر مبینہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایران پر پہلا براہِ راست حملہ خطے میں خطرناک کشیدگی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، ہم اس تنازع کے فوری خاتمے اور کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کو غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔پاکستان میں سیاسی و عوامی حلقوں کی جانب سے بھی اس کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا اور خطے میں امن و استحکام کی بحالی پر زور دیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکا بھی شامل ہوگیا، امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطینی صدر امریکی ویزے سے محروم ، یو این اجلاس میں ویڈیو لنک سے خطاب کریں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیو یارک: امریکا کی جانب سے ویزا جاری نہ کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو جنرل اسمبلی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد امریکا نے محمود عباس کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کیا۔
فلسطینی قیادت نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی اقدامات کر رہا ہے۔
دوسری جانب یورپی ملک پرتگال نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پرتگال کے وزیر خارجہ نے چند روز قبل برطانیہ کے دورے کے دوران عندیہ دیا تھا کہ ان کا ملک اس حوالے سے غور کر رہا ہے، تاہم اب وزارتِ خارجہ کی جانب سے باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل عالمی سفارتی محاذ پر بڑی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ کینیڈا، فرانس، برطانیہ، بیلجیم اور آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک بھی جلد فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ ان فیصلوں کو فلسطینی عوام کی دیرینہ جدوجہد کی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جبکہ اسرائیل اور امریکا کی پالیسیوں کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مخالفت کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس کے دوران متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں، جس سے نہ صرف اسرائیل پر سفارتی دباؤ بڑھ رہا ہے بلکہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے عالمی حمایت میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔