برطانوی وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو، ایران کے ایٹمی خطرے پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیئے، تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہوسکے۔ آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ دونوں رہنماوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ایران کے ایٹمی پروگرام کو عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف گذشتہ شب کیے گئے امریکی اقدامات سے آگاہ کیا، جن کا مقصد بقول امریکا کو لاحق خطرات کو کم کرنا تھا۔ برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیئے، تاکہ دیرپا امن کا راستہ ہموار ہوسکے۔ آخر میں دونوں نے آئندہ دنوں میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی صدر
پڑھیں:
ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتوں کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں دوبارہ سخت عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گا۔
یورپی اقدامات پر سخت ردعملایران کی قومی سلامتی کونسل (SNSC)، جس کی سربراہی صدر مسعود پزشکیان کر رہے ہیں، نے ہفتے کو کہا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ (E3) کے اقدامات ’غیر دانشمندانہ‘ ہیں اور اس سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مہینوں کی سفارتی کوششیں متاثر ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ یورپی اقدامات کی وجہ سے ایجنسی کے ساتھ تعاون کا راستہ مؤثر طور پر معطل ہو جائے گا۔
سلامتی کونسل میں قرارداد مستردیہ اعلان ایک روز بعد سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی ظاہر کی۔
اس کے بعد ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت آئندہ اتوار سے فوجی اور اقتصادی پابندیوں کی بحالی کا امکان ہے۔
پابندیوں میں کیا شامل ہوگا؟ممکنہ پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی پر مکمل پابندی، بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر روک، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور ایرانی شخصیات پر سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔
ایران کا دوٹوک مؤقفصدر مسعود پزشکیان نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ ایران رکاوٹوں پر قابو پا لے گا اور دشمن ملک ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اور نہ کبھی بھی ناجائز دباؤ کے سامنے سر جھکایا ہے، نہ جھکائیں گے۔ ہمارے پاس آگے بڑھنے کی قوت اور صلاحیت موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
پزشکیان نے مزید کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کے جوہری مراکز کو ملکی سائنسدان دوبارہ تعمیر کریں گے۔
یاد رہے کہ2015 کے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے تحت ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکہ نے معاہدہ توڑ کر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایران کے پاس اس وقت 60 فیصد تک افزودہ 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح سے ذرا کم ہے۔
ایران کی خارجہ پالیسی کا لائحہ عملقومی سلامتی کونسل نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی اے ای اے سے بات چیت جاری رکھے، تاہم واضح کر دیا کہ موجودہ حالات میں ایران کی پالیسی علاقائی امن و استحکام کے قیام پر تعاون پر مبنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ