وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے رابطے کے دوران ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے پاکستان کی جانب سے امریکی حملوں ،جو گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران اسرائیل کی بلا اشتعال اور بلا جواز جارحیت کے بعد ہوئے ،کی مذمت کی۔

وزیراعظم نے برادر ایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

وزیر اعظم نے تحفظات کا اظہار کیا کہ امریکی حملوں میں ان تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے تحفظات کے تحت تھیں۔ یہ حملے IAEA کے قانون اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

ٹیلی فونک بات چیت کے دوران وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے حق دفاع کا ذکر کرتے ہوئے امن کے لئے فوری طور پر مذاکرات اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا جو آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔

وزیر اعظم  نے صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری اجتماعی کوششوں پر بھی زور دیا اور اس تناظر میں پاکستان کے تعمیری کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

اس موقع پرصدر پیزشکیان نے ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر وزیراعظم، حکومت اور پاکستان کے عوام بشمول عسکری قیادت کا دلی شکریہ ادا کیا۔

دونوں رہنمائوں نے اس نازک موڑ پر امت کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنمائوں نے قریبی رابطے میں رہنے پر  بھی اتفاق کیا۔

 

 

 

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان

پڑھیں:

آج بھی سمجھتا ہوں وزیر اعظم سیلاب متاثرین کے لیےعالمی سطح پر اپیل کریں، بلاول بھٹو

کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور ان کی پوری ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹوزرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، میئر کراچی اور صوبائی وزرا، ارکان اسمبلی اور سییٹرز کے ہمراہ گریٹر سیوریج پلانٹ کا معائنہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان مسلسل بات چیت ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کراچی کے حوالے سے وعدے کر کے گئے ہیں، ان پر عمل کریں گے، ایس تھری بھی وفاقی حکومت کا منصوبہ تھا اور اب صوبائی حکومت کرے گی، اب  کہنا تھا کہ اُمید ہے وزیراعظم کراچی میں منصوبوں کی اسپیڈ سےمتعلق اپنےوعدے کوپورا کریں گے،قدرتی آفت کے دوران سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم توسیاست نہیں کرتے مگرمخالفین کوئی موقع نہیں چھوڑتے،تاریخی سیلاب کےاثرات عوام بھگت رہےہیں، سیلاب سے خیبرپختونخوا،پنجاب متاثرہوئےہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد کرنے کی درخواست کی تھی، جب ایسے سیلاب آتے ہیں تو دنیا سے مدد کی اپیل کی جاتی ہے،  آج بھی سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم عالمی سطح پر اپیل کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک، سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اوران کی پوری ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں اور معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

اُن کا سعودی عرب کےساتھ معاہدے کومثبت پیشرفت قراردیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان پر حملہ، سعودی عرب پر حملہ تصور ہو گا ہم نے بھارت سے مقابلہ کرکے جنگ میں کامیابی حاصل کی۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا ہے، بدقسمتی سے قدرتی آفت کے بعد اب تک عالمی سطح پرامداد کی اپیل نہیں ہوئی،عالمی سطح پرامداد کی اپیل کرنا سیلاب متاثرین کا حق تھا۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے پنجاب سب سے زیادہ متاثرہوا ہے، سندھ کے بھی کچےکےعلاقوں میں لوگ سیلاب سے متاثر ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور،ٹریفک قوانین میں تبدیلیاں، سمری جلد کابینہ کو بھجوائی جائیگی
  • پنجاب: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنے چالان ہوئے، کتنا جرمانہ وصول کیا گیا، اعدادوشمار جاری
  • جس طرح دشمن کے 6جہاز گرائے اسی طرح ملک سے غربت کا خاتمہ بھی کر  کے دکھائیں گے، وزیراعظم
  • مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: صدر و وزیراعظم
  • روسی طیاروں نے 12منٹ تک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی‘ اسٹونیا کا الزام
  • بھارتی حکومت کا سکھ یاتریوں کو روکنے کا اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار
  • ہندو اور سکھوں یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے کا بھارتی اقدام مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار
  • آج بھی سمجھتا ہوں وزیر اعظم سیلاب متاثرین کے لیےعالمی سطح پر اپیل کریں، بلاول بھٹو
  • ایرانی و سعودی وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو، پاک سعودی دفاعی معاہدے پر تبادلہ خیال
  • تارکین وطن کی آمد روکنے کےلئے فوج کے استعمال سمیت ہرممکن طریقہ اختیار کریں، امریکی صدر کا برطانوی وزیرِاعظم کو مشورہ