وزیراعظم کانوازشریف سے ہنگامی رابطہ، ایران پرامریکی حملے کے بعدکی صورتحال پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے ایران پر امریکی حملے کے بعد پارٹی قائد میاں نواز شریف سے ہنگامی رابطہ کیا ۔
وزیراعظم نے نواز شریف کے ساتھ ایران پر امریکی حملے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، نواز شریف سے مشاورت کے بعد انہوں نے ایرانی صدر کو فون کیا اور ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کی ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور وزیراعظم کے درمیان قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، اس حوالے سے نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کی بلا مشروط سفارتی حمایت جاری رکھے گا ۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا خاتمے ہونا چاہیے ، پاکستان خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے اقوام عالم سے رابطے میں ہے۔
علاوہ ازیں شہبازشریف نے پارٹی قائد کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کا ملکی دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نواز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم کو امریکی وزیرخارجہ کاٹیلی فون،اسرائیل،ایران جنگ سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
اسلام آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹیلیفون کیا،اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ وزیر اعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ان کی جرات مندانہ قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے خطے میں امن کے قیام میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی فعال سفارت کاری کو سراہا، جس کی بدولت پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹل گیا اور دونوں ایٹمی ریاستیں سیز فائر معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور یہ امن بامعنی مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کی بھارت سے تمام حل طلب مسائل، بشمول جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت اور انسداد دہشتگردی پر بات چیت کے لیے آمادگی کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر مشرق وسطیٰ، خصوصاً ایران ،اسرائیل جنگ پر بھی تبادلہ خیال ہوا، جس پر وزیر اعظم نے زور دیا کہ اس سنگین صورتحال کا پرامن حل صرف بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موجودہ نازک صورتحال میں امن کے لیے ہر ممکن تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے، کیونکہ یہ بحران نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے باعثِ تشویش ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی تجارت پر توجہ کے پیش نظر پاکستان اور امریکا کو باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، معدنیات، نایاب دھاتوں اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سیکورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے وزیر اعظم نے ملک بھر میں دہشت گردی کے خاتمے، خصوصاً بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کے عزم کا اعادہ کیاجس پر امریکی وزیر خارجہ روبیو نے پاکستان کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو سراہا اور امریکا کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم نے واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان حالیہ ملاقات کو نہایت خوشگوار اور نتیجہ خیز قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والی بات چیت کو اب عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے پاک امریکہ تعلقات میں مثبت پیش رفت کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی روابط میں تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے صدر ٹرمپ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ خود بھی جلد از جلد صدر ٹرمپ سے ملاقات کے خواہاں ہیں۔ اسی طرح انہوں نے وزیر خارجہ روبیو کو بھی جلد پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی بھارت کے ساتھ سیز فائر معاہدے کی پاسداری اور علاقائی امن کے لیے کوششوں کو سراہا۔ اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان سے، جو ایران سے بہترین تعلقات رکھتا ہے، کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جاری امن کوششوں میں اپنا مثبت کردار جاری رکھے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ قریبی اشتراک سے خطے اور دنیا میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔