ہماری جنگ ایران کے جوہری پروگرام سے ہے، نائب امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، امریکا نے ایران کا جوہری پروگرام بڑی حد تک تباہ کر دیا ہے اور مستقبل میں اس کے مکمل خاتمے کے لیے کام جاری رکھے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکا ایران سے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور مفاہمت پر مبنی طویل المدتی معاہدہ چاہتا ہے،صدر ٹرمپ نے ایران کو مذاکرات کا موقع دیا اور ہمیں ایران کی طرف سے بالواسطہ پیغامات موصول ہوئے مگر ایران کی جانب سے کسی مثبت پیش رفت کا فقدان رہا۔
جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ امریکا کی ایران میں زمینی افواج تعینات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، تاہم اگر ایران کی طرف سے جوابی حملہ کیا گیا تو امریکا مکمل طور پر تیار ہے،ہم ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے، نہ ہی ایرانی عوام کے خلاف ہیں، ہمارا ہدف صرف ایران کے جوہری عزائم ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات امریکی فوج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر بنکر بسٹر GBU-57 بموں اور ٹاماہاک کروز میزائلوں سے حملے کیے، یہ حملہ خفیہ مشن “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے تحت کیا گیا جس میں 125 سے زائد جنگی طیارے اور ایک آبدوز نے حصہ لیا۔
حملے کے بعد امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام تقریباً تباہ کر دیا گیا ہے، ایران نے تاحال اس دعوے کی مکمل تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل ہی جوہری تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں اور جانی نقصان سے بچاؤ کے اقدامات کر لیے گئے تھے۔ تاہم ایران نے حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے شدید ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام ایران کے ایران کی
پڑھیں:
ہیروشیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 80 سال مکمل
واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو آج 80 سال بیت گئے۔ ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کے 80 سال مکمل ہونے پر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 9 اگست 1945 کو ناگا ساکی پر دوسرے ایٹمی حملے میں 74 ہزار افراد کی ہلاکت کا تخمینہ ہے۔ حملوں کے بعد جاپان نے 15 اگست کو ہتھیار ڈال دیئے تھے۔