ایران پر امریکی حملے کے بعد روس کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ماسکو:
روس کی وزارت خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے اقدام کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا اور اقوام متحدہ، آئی اے ای اے اور دیگر اداروں سے سخت مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے ایران پر امریکی حملوں کے بعد جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک خودمختار ریاست کی سرزمین پر میزائل اور فضائی حملے، پیش کردہ جواز سے قطع نظر بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
روس نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مسلسل اور واضح طور پر ایسے اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے، خاص طور پر اس حقیقت سے متعلق ہے کہ یہ حملے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن نے کیے تھے۔
ایران پر حملے پر بیان میں کہا گیا کہ اس کارروائی کے نتائج بشمول ممکنہ تابکاری اثرات کا تعین ہونا باقی ہے، اس حملے سے خطے اور عالمی سطح پر سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرنے کا خطرہ ہے اور مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تنازع کے امکانات میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ خطہ پہلے ہی متعدد بحرانوں سے دوچار ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے ارد گرد بنائے گئے عدم پھیلاؤ کی عالمی حکومت کو کافی دھچکا پہنچایا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے این پی ٹی کی ساکھ اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار کی سالمیت کو نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے اور توقع ہے آئی اے ای اے کی قیادت فوری، پیشہ ورانہ اور شفاف طریقے سے جواب دے گی۔
روس نے کہا کہ امید ہے آئی اے ای اے مبہم زبان یا سیاسی برابری کے پیچھے چھپانے کی کوششوں سے گریز کرے گی، اس کے لیے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے غیر جانب دارانہ اور معروضی رپورٹ کی ضرورت ہے، جس سے ایجنسی کے آنے والے خصوصی اجلاس میں غور کے لیے پیش کیا جانا چاہیے۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی سخت مؤقف اختیار کرنا چاہیے، امریکا اور اسرائیل کے تصادم اور عدم استحکام کے اقدامات کو اجتماعی طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔
روس نے بیان میں کہا کہ ہم جارحیت کے فوری خاتمے اور حالات کو پرامن سفارتی راستے پر لانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ آئی اے ای اے سلامتی کو ایران پر کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
پیٹرول خریدکر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی بیان پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
امریکی صدر کے مشیر خاص نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا وہ پیٹرول کی مسلسل خریداری کرکے روس کی یوکرین جنگ میں مدد کر رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور روس ہمارا قابل اعتماد ساتھی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات طویل عرصے سے غیر متزلزل اور آزمودہ ہیں جسے کسی تیسرے ملک کے نظریے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ واضح کیا کہ روس سے تیل کی خریداری ہمارے قومی مفاد ہے اس لیے یہ جاری رہے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس سے سستے داموں پیٹرول کی خریداری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نائب چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
فاکس نیوز کو انٹرویو میں اسٹیفن ملر نے کہا تھا کہ لوگ یہ جان کر حیران ہوں گے، بھارت اور چین تقریباً برابر مقدار میں روس سے پیٹرول خرید رہے ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارت کا روس سے تیل خریدنا دراصل یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کرنا ہے۔ جو امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ بھارت سب سے زیادہ اسلحہ روس خریدتا ہے اور یوکرین جنگ کے بعد لگنے والی پابندیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 2022 سے روس سے سستے داموں پیٹرول بھی خریدنا شروع کیا تھا۔