ایران پر حملوں میں شراکت نہ اجازت اور نہ ہی سہولت دی گئی، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کے حوالے سے پاکستان نے اپنے مؤقف کو دوٹوک انداز میں واضح کرتے ہوئے متعدد افواہوں کو مسترد کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ اور سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکا یا اسرائیل کو ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی۔
پاکستان نے 21 اور 22 جون کی درمیانی شب ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے، اور وزارت خارجہ اس بارے میں واضح بیان جاری کر چکی ہے۔
پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ایران کے حق میں بھرپور سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا مظاہرہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران پر امریکی حملہ، پاکستان کی شدید مذمت، خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار
پاکستان کسی بیرونی جنگ یا بلاک سیاست کا حصہ نہیں بنے گا، اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے فوجی تنازع میں شمولیت اختیار کرے گا۔
پاکستان کا روزِ اول سے مؤقف اصولی رہا ہے کہ ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اور پاکستان اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
پاکستان تمام فریقین سے رابطے میں ہے اور جنگ بندی کے لیے پُرامن، پائیدار اور باعزت سفارتی حل کے حق میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق تنازع کا پھیلاؤ خطے کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے، اس لیے پاکستان امن کے ہر ممکن راستے کو ترجیح دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران پاکستان پاکستان نے کے لیے
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔