عالم اسلام ایران کی حمایت میں یک زبان ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے، جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: عالم اسلام ایران کی حمایت میں یک زبان ہے
The Islamic World is Unanimous in Supporting Iran
مہمان: مفتی گلزار احمد نعیمی (سربراہ جماعت اہل حرم پاکستان)
علامہ محمد اصغر عسکری ( مرکزی جنرل سیکرٹری علمائے مکتبِ اہلِ بیتؑ پاکستان)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
آج دنیا بھر میں مسلمان جمہوری اسلامی ایران کی حمایت میں متحد ہوچکے ہیں
حکمران اپنی بادشاہتیں اور حکومت بچانے کے خوف میں مبتلا ہیں
پاکستان کی حکومت، پارلیمنٹ، سیاسی و مذہبی جماعتیں جمہوری اسلامی ایران کی حمایت میں کھڑے ہیں
پاکستان کے تمام ادارے سمیت مسلح افواج جمہوری اسلامی ایران کی حمایت میں متفق ہیں
پاکستان کے عوام تو اسرائیل کے خلاف عملی جہاد کے لئے بھی تیار ہیں
امریکی صدر اور نیتن یاہو شدید خوف میں مبتلا ہیں
ٹرمپ تو ایک تاجر ہے اور اپنی دوکانداری چلانے میں پینترے بدل رہا ہے
سوالات وموضوعات گفتگو:
جمہوری اسلامی ایران پہ اسرائیلی جارحیت نے امت مسلمہ کو متحد کردیا ، اس پہلو کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
پاکستان کی پارلیمنٹ، حکومت، سیاسی ومذہبی جماعتوں نے برادر ہمسایہ ملک اسلامی جمہوری ایران کی حمایت جو موقف اپنایا ہے، اس کیا اثرات ہونگے؟
امریکی صدرٹرمپ جس انداز میں پینترے بدل رہا ہے، کیا یہ اس کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے یا کوئی سایسی چالبازی ہے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جمہوری اسلامی ایران ایران کی حمایت میں
پڑھیں:
پاکستان کی ایران کیلئے غیر متزلزل حمایت ’’100؍ فیصد ویسی کی ویسی‘‘
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں بدھ کو اعلیٰ سطح پر ہوئی ملاقات کے بعد منظر عام پر آنے والی قیاس آرائیوں کے باوجود، ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے معاملے پر پاکستان کا موقف ’’100؍ فیصد وہی‘‘ ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات چیت کرتے ہوئے ذریعے نے بتایا کہ وہ اس ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ ہیں جو وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔ جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد ایران اسرائیل تنازع پر پاکستان کا موقف تبدیل ہوا ہے اور کیا پاکستان ایران کی حمایت اسی طرح جاری رکھے گا جیسے پہلے کر رہا تھا، تو ذریعے نے مختصراً لیکن پُر زور جواب دیا ’صد فیصد وہی۔‘ صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی اس ملاقات کے بعد جہاں امریکی صدر نے پاکستانی فیلڈ مارشل کی دل کھول کر تعریف کی وہیں پاکستان کے بعض حلقوں، بالخصوص تحریک انصاف کے حامیوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔ یہ پیش رفت نہ صرف نئی دہلی میں اضطراب کا باعث بنی بلکہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے ٹرمپ اور پاکستان کی فوجی قیادت پر شدید تنقید کی۔ پارٹی کے بانی چیئرمین سے قربت رکھنے والے ایک رہنما (جو فی الوقت مفرور ہیں) ان افراد میں شامل تھے جو سازشی نظریات کو فروغ دے رہے تھے کہ امریکی دباؤ کے تحت پاکستان کی ایران اسرائیل پالیسی میں ممکنہ تبدیلی آ سکتی ہے۔ تاہم، جمعرات کو دفتر خارجہ نے پاکستان کا دیرینہ موقف دوٹوک الفاظ میں پیش کرکے ان قیاس آرائیوں کو دفن کر دیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق، دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسرائیل کی ایران کیخلاف کارروائی کو بے بنیاد اور غیر قانونی جارحیت قرار دیا اور اس عمل کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی جارحیت کو فی الفور روکا جائے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان ’ایران کے عوام کے ساتھ پختہ یکجہتی‘ میں ساتھ ہے اور اسرائیل کی ’’کھلی اشتعال انگیزی‘‘ کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن و استحکام کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ دفتر خارجہ سے سامنے آنے والے اس واضح اور دوٹوک موقف سے تمام افواہیں اور قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے پھیلائی جا رہی تھیں۔ اگرچہ امریکی صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ملاقات نے خطے میں ایک سیاسی ارتعاش ضرور پیدا کیا لیکن اسلام آباد اپنی علاقائی وابستگیوں، بالخصوص ایران کی حمایت کے موقف پر بدستور قائم ہے۔
انصار عباسی