سٹی42: وزارتِ پاور ڈویژن نے لیسکو سمیت تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر عام میٹرز کی خریداری پر پابندی عائد کرتے ہوئے فوری طور پر خریداری کا عمل معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

ترجمان کے مطابق تمام کمپنیوں کو اے ایم آئی (اسمارٹ) میٹرز کی خریداری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اسمارٹ میٹرز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
میٹرز کی خریداری نہ ہونے پر بورڈ آف ڈائریکٹرز سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔چیئرمین بورڈ سے بھی جواب مانگا گیا ہے کہ اب تک میٹرز کی خریداری کیوں نہیں کی گئی۔
وزارت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ جولائی 2024 سے تمام کمپنیوں کو جدید اے ایم آئی سسٹم پر منتقل ہونا ہوگا۔

وزیر اعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب

لیسکو میں بڑے کمرشل اور صنعتی صارفین پہلے ہی سمارٹ میٹرز پر منتقل ہو چکے ہیں۔تھری فیز اور سنگل فیز میٹرز کو بھی مرحلہ وار سمارٹ میٹرز پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سمارٹ میٹرز کی مدد سے بلنگ براہِ راست کنٹرول روم سے کی جا سکے گی۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 میٹرز کی خریداری

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 ستمبر ۔2025 )ٹرمپ انتظامیہ نے اعلی مہارت کے حامل افراد کے لیے مخصوص ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے آجرکمپنیوں سے سالانہ 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان کیا ہے جوبھارت اور چین سمیت دیگر ممالک سے اعلی مہارت کے حامل افراد پر انحصار کرنے والی کمپنیوں خصوصا ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے. امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں وائٹ ہاﺅس سنبھالنے کے بعد وسیع پیمانے پر امیگریشن کریک ڈاﺅن شروع کیاتھا جس میں قانونی امیگریشن کی بعض شکلوں کو محدود کرنے کے اقدامات شامل ہیں ایچ-1 بی ویزا پروگرام کی شکل نو انتظامیہ کی سب سے نمایاں کوشش ہے جو عارضی ملازمت کے ویزوں کو نئے سرے سے ترتیب دینے کے لیے کی گئی ہے ‘مخصوص کیٹگری کا ویزا امریکا کو برتری فراہم کرتا تھا کہ وہ دنیا بھر سے اعلی ترین مہارت کے حامل ذہین افراد کو امریکی کمپنیوں میں ملازمتیں مہیا کرئے.

ماہرین کے مطابق ایچ ون بی ویزے کے تحت ٹیکنالوجی ‘ہیلتھ‘تعلیم‘انجیئرنگ اور دیگر اہم شعبوں میں دنیا بھر سے اعلی مہارتوں کے حامل پروفیشنل جن میں آئی ٹی ماہرین‘ڈاکٹر‘یونیورسٹیوں کے اساتذہ ‘سائنس کے مختلف شعبوں کے ماہرین کو امریکی کمپنیاں ‘تعلیمی ادارے اور ہسپتال نوکریاں آفرکرتے تھے اس طریقہ کار سے ایچ ون بی سمیت کئی ویزا کیٹگریاں امریکا میں مختلف شعبوں میں اعلی مہارتوں کے حامل ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے متعارف کروائی گئی تھیں.

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹ نک نے کہا کہ اگر کسی کو تربیت دینا ہے تو ملک کی معروف یونیورسٹیوں کے حالیہ گریجویٹس میں سے کسی کو تربیت دیں امریکیوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کریں اور بیرونی افراد کو ہماری نوکریاں لینے کے لیے لانا بند کریں ٹرمپ کی ایچ-1 بی ویزا پر کریک ڈاﺅن کی دھمکی ٹیکنالوجی صنعت کے لیے تنازع کا باعث بنی ہے جس نے ان کی صدارتی مہم میں لاکھوں ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی تھی.

نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ داخلی ای میلز کے مطابق مائیکروسافٹ اور جے پی مورگن نے نئے فیس کے اعلان کے بعد ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکہ میں رہیں۔

(جاری ہے)

بیرون ملک موجود ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز کو بھی کہا گیا کہ وہ مقررہ وقت سے پہلے واپس آئیں تاکہ نئی فیس نافذ ہونے سے پہلے کام جاری رہ سکے. جے پی مورگن کے ملازمین کو بھیجی گئی ایک ای میل میں اوگلی ٹری ڈیکنز نے ہدایت دی کہ جو ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز امریکہ میں موجود ہیں، وہ حکومت کی واضح رہنمائی تک بین الاقوامی سفر سے گریز کریں مائیکروسافٹ، جے پی مورگن اور اوگلی ٹری ڈیکنز نے نشریاتی ادارے کی تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا.

ایچ-1 بی پروگرام کے ناقدین جن میں کئی امریکی ٹیکنالوجی کارکن شامل ہیں کہتے ہیں کہ یہ پروگرام کمپنیوں کو تنخواہیں کم رکھنے اور امریکی کارکنوں کو پسِ پشت ڈالنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ ایلون مسک کہتے ہیں کہ یہ پروگرام انتہائی ماہر کارکنان لاتا ہے جو ٹیلنٹ کے خلا کو پر کرنے اور کمپنیوں کو مقابلے کے قابل رکھنے کے لیے ضروری ہیں ایلون مسک خود جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے امریکی شہری ہیں اوروہ ایچ-1 بی ویزا حاصل کرکے امریکا آئے تھے.

ٹیک کمپنیوں گوگل‘مائیکروسافٹ‘میٹا‘ایکس ‘ایمازون سمیت امریکا تقریبا تمام بڑی کمپنیوں میں ایچ-ون بی ویزا کے حامل ماہرین اعلی عہدوں پر کام کررہے ہیں صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق کچھ آجر اس پروگرام کا فائدہ اٹھا کر تنخواہیں کم رکھ رہے ہیں، جس سے امریکی ملازمین متاثر ہو رہے ہیں رپورٹ کے مطابق سال 2000 سے 2019 کے دوران امریکہ میں غیر ملکی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد دگنی سے زیادہ بڑھ کر تقریباً 2.5 ملین ہو گئی جبکہ مجموعی STEM ملازمت میں صرف 44.5 فیصد اضافہ ہوا. 

متعلقہ مضامین

  • برازیلی بندروں کو مستقل ٹھکانے کی تلاش، لاہور چڑیا گھر میں رکھنے کی تجویز مسترد
  • چینی کمپنیوں کا پنجاب میں مینوفیکچرنگ شروع کرنے کا عندیہ
  • کراچی، ڈمپر حادثے میں خاتون زخمی، ٹرک میں اچانک آگ بھڑک اٹھی
  • امریکا : ٹرمپ کے حکم پر ورک ویزا کی فیس میں بھاری اضافہ
  • کھیت میں گھسنے پر اونٹ بہیمانہ تشدد کا شکار، علاج کے لیے کراچی منتقل
  • ٹرمپ انتظامیہ کا ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان
  • امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کیلئے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ
  • پشاور ہائیکورٹ کی ہدایت پر منشیات کے مقدمات احتساب عدالتوں کو منتقل
  • ٹرمپ نے امریکی بزنس ویزے کی فیس بڑھا دی، بھارتی کمپنیوں کے اسٹاک گر گئے
  • جلالپور پیر والا: سیلاب سے متاثرہ افراداپنے گھریلو سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے