لیسکوسمیت بجلی کی تمام کمپنیوں میں عام میٹرزکی خریداری پرپابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سٹی42: وزارتِ پاور ڈویژن نے لیسکو سمیت تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر عام میٹرز کی خریداری پر پابندی عائد کرتے ہوئے فوری طور پر خریداری کا عمل معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
ترجمان کے مطابق تمام کمپنیوں کو اے ایم آئی (اسمارٹ) میٹرز کی خریداری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اسمارٹ میٹرز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
میٹرز کی خریداری نہ ہونے پر بورڈ آف ڈائریکٹرز سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔چیئرمین بورڈ سے بھی جواب مانگا گیا ہے کہ اب تک میٹرز کی خریداری کیوں نہیں کی گئی۔
وزارت کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ جولائی 2024 سے تمام کمپنیوں کو جدید اے ایم آئی سسٹم پر منتقل ہونا ہوگا۔
وزیر اعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب
لیسکو میں بڑے کمرشل اور صنعتی صارفین پہلے ہی سمارٹ میٹرز پر منتقل ہو چکے ہیں۔تھری فیز اور سنگل فیز میٹرز کو بھی مرحلہ وار سمارٹ میٹرز پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سمارٹ میٹرز کی مدد سے بلنگ براہِ راست کنٹرول روم سے کی جا سکے گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 میٹرز کی خریداری
پڑھیں:
پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد نجی جنریٹرز پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا بل منظور
پنجاب اسمبلی نے ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے واک آؤٹ اور کئی بار کورم کی نشاندہی کے باوجود اکثریتی ووٹ سے پنجاب فنانس (ترمیمی) بل 2025 کو کسی کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کر لیا۔
اس بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں اہم ترامیم کی جائیں گی، جس سے 500 کے وی اے سے زائد صلاحیت والے نجی جنریٹرز استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجلی صارفین کے لیے میٹر ریڈنگ ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ، میٹر ریڈرز کا کردار ختم؟
بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے، جس کے بعد یہ نافذ العمل ہو گا۔
اس بل کے تحت صوبائی حکومت کو بجلی کی پیداوار پر ٹیکس لگانے کااختیار مل گیا ہے، اس بل کے تحت نیشنل گرڈ کے علاوہ نجی جنریشن سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے ساتھ ہم آہنگ کی جائیں گی۔
بل کی اہم ترامیمبل کے متن کے مطابق، پنجاب فنانس ایکٹ 1964 کے تحت ترمیم کی جائے گی، جس سے 500 کے وی سے زائد کی مجموعی جنریٹنگ صلاحیت رکھنے والے نجی جنریٹرز جو لائسنس یافتہ ہیں یا نہیں ہیں ان پر 4 پیسہ فی یونٹ ڈیوٹی عائد ہوگی۔
ہوٹلز ،صعنتیں کمرشل ادارے جو 500 کے وی سے زائد بجلی بناتی ہیں ان پر یہ ٹیکس عائد ہوگا، جو صعنتیں یا کمرشل ادارے جن کے جنریٹرز 500 کے وی تک بجلی بناتے ہیں وہ اس ٹیکس سے مستشنی ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی اور صوبائی حکومتی ادارے بجلی کمپنیوں کے اڑھائی کھرب سے زیادہ کے نادہندہ نکلے
بل کے متن کے مطابق، مجوزہ قانون کا اطلاق صرف کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہوگا نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
جبکہ نجی جنریٹرز سے بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرزکے ذریعے ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری، حکومت کا گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام نہ صرف صوبائی خزانے کی آمدنی بڑھائے گا بلکہ نیشنل گرڈ پر بوجھ کم کرنے اور بجلی کے منصفانہ استعمال کو فروغ دے گا۔
تاہم، اپوزیشن اور صنعتکاروں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ مجوزہ ٹیکس پیداواری لاگت میں اضافہ کرے گا اور چھوٹے صنعتی اداروں کو متاثر کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک پاور ایکٹ بجلی پنجاب اسمبلی پنجاب فنانس ترمیمی بل پیداواری لاگت ٹیکس جنریٹرز ڈیوٹی ڈیوٹی ڈسکوز کمرشل صارفین نیشنل گرڈ