سپریم کورٹ: آرمڈ فورسز افسران کی سول سروس میں شمولیت، وفاقی حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمڈ فورسز کے افسران کے بغیر تحریری امتحان دیے سول سروس میں شامل ہونے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سول سروس رولز 1956 کے سیکشن 3 پر وضاحت طلب کرلی ہے۔ عدالت نے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
درخواست گزار کے وکیل علی عظیم آفریدی نے مؤقف اختیار کیا کہ سویلین امیدواروں کو سی ایس ایس (Central Superior Services) میں شامل ہونے کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کا تحریری امتحان اور انٹرویو دونوں مرحلے کامیابی سے مکمل کرنا ہوتے ہیں، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو صرف انٹرویو دینا پڑتا ہے، جو میرٹ کے اصول کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
وکیل نے دلائل دیے کہ یہاں تک کہ وہ امیدوار بھی جنہوں نے ایف پی ایس سی کے دیگر امتحانات کلیئر کر رکھے ہیں، انہیں بھی سی ایس ایس کے لیے تحریری امتحان سے گزرنا پڑتا ہے، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو رعایت دی جاتی ہے، جو مساوی مواقع کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل ہونے پر شرمندگی ہے؟ مزید ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کے سول سروس میں آنے سے آپ کے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں؟
مزید پڑھیں: ڈیفینس آف پاکستان اور ڈیفینس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کو اس رعایت کی قانونی حیثیت کیا ہے، اور آیا یہ اقدام آئین و قانون کے مطابق ہے یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ تاریخ پر مکمل تیاری کے ساتھ عدالت کے روبرو پیش ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمڈ فورسز کے افسران جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ آف پاکستان سول سروس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرمڈ فورسز کے افسران جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ آف پاکستان سول سروس کہ آرمڈ فورسز کے افسران آف پاکستان سول سروس کے لیے
پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
بحریہ ٹاؤن نے اپنی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں نیلامی کا عمل روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف فاروق ایچ نائیک کے توسط سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
بحریہ ٹاؤن نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے اور اپیل پر فیصلے تک بحریہ ٹاؤن کی 7 اگست کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل روکا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔
اس سے قبل نیب نے ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے لیے تاریخ مقرر کردی تھی۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی 7 اگست کو نیب کے راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں ہوگی۔
جن جائیدادوں کی نیلامی کی جا رہی ہے ان میں بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس ٹو پلاٹ نمبر ڈی سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی شامل ہیں۔
نیلامی میں پلاٹ نمبر ای سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس بھی شامل ہیں، روبیش مارکی اینڈ لان، بحریہ گارڈن سٹی، نزد بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس اور بحریہ ٹاؤن اسلام آباد بھی نیلام ہوں گی۔
ملک ریاض کی دیگر جائیدادوں کی نیلامی بھی 7 اگست کو عمل میں لائی جائے گی۔