سندھ بلڈنگ ،کھوڑو سسٹم ناجائز تعمیرات میں ملوث افسران کا محافظ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی ماڈل کالونی کے رہائشی پلاٹوں پر کمزور عمارتیں تعمیر کرانے لگا
ماڈل کالونی شیٹ نمبر 5پلاٹ نمبر 40پر ایس آر بی نامی کمرشل پراجیکٹ تعمیر کی کھلی چھوٹ
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کھوڑو سسٹم ناجائز تعمیرات میں ملوث افسران کو مکمل تحفظ دینے لگا۔ سسٹم کا کا کارندہ ذوالفقار بلیدی ماڈل کالونی میں کمزور عمارتیں تعمیر کروانے لگا ہے جرأت سروے کے دوران یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل ٹاؤن ماڈل کالونی میں بھی ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچا کر رہائشی پلاٹوں پر بغیر نقشے اور منظوری بلند عمارتوں کی تعمیرات کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے۔ خلاف ضابطہ تعمیرات کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے اٹھا رکھی ہے۔ جرأت سروے کے دوران حاصل کی جانے والی زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ رہائشی پلاٹوں پر بلڈنگ قوانین کے بر خلاف تعمیرات سے علاقے میں سیوریج کا نظام بری طرح سے متاثر ہے اور علاقہ مکین مشکلات کے شکار ہیں۔ ان دنوں بھی ماڈل کالونی شیٹ نمبر 5کے پلاٹ نمبر 40مین لیاقت علی خان روڈ پر تجارتی مقاصد کے لئے ایس آر بی نامی کمرشل پراجیکٹ کی تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے جرأت
سروے ٹیم کی جانب سے ناجائز تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی ہاؤس رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہوا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ماڈل کالونی
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست کو کیس نمبر الاٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کردہ اپیل کو کیس نمبر الاٹ کرتے ہوئے باقاعدہ عدالتی کارروائی کے لیے منظور کر لیا ہے۔ مذکورہ درخواست کو سپریم کورٹ میں CPLA نمبر 4247/25 کے تحت رجسٹر کیا گیا ہے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنی اپیل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس کے تحت انہیں جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا تھا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے ان کے قانونی و آئینی اختیارات متاثر ہوئے ہیں، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ یاد رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج ہیں، اور انہیں حالیہ حکم نامے کے تحت عدالتی امور کی انجام دہی سے روک دیا گیا تھا، جس پر انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا۔