ڈھاکا:

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا۔ لٹن داس کو ٹیم میں واپس بلا لیا گیا ہے۔

چیف سلیکٹر غازی اشرف حسین کا کہنا ہے کہ لٹن داس کی واپسی ان کے ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بننے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ لٹن داس کی حالیہ ون ڈے کارکردگی مایوس کن رہی ہے تاہم ان کی فارم واپس آنے کی امید ہے۔

لٹن داس نے دسمبر 2023 سے دسمبر 2024 کے دوران نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے دوروں میں صرف 35 رنز بنائے تھے، جس کے بعد انہیں چیمپئنز ٹرافی سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔

سلیکٹرز نے اوپنر محمد نعیم، بیٹر شميم حسین، اسپنر تنویر اسلام اور فاسٹ بولر حسن محمود کو بھی اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔ تنویر اسلام کو پہلی بار ون ڈے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

چیف سلیکٹر نے بتایا کہ سومیہ سرکار کو مکمل فٹ ہونے کے بعد ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔ وہ پچھلے ایک سال میں کئی انجری مسائل کا شکار رہے جن میں گھٹنے، انگلی اور کمر کی تکالیف شامل ہیں۔

اسکواڈ میں پانچ فاسٹ بولرز کو شامل کیا گیا ہے تاکہ مستفیض الرحمٰن، تسکین احمد اور ناہید رانا کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ ان تینوں بولرز کی فٹنس اور ورک لوڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے دو سینئر کھلاڑی محمود اللہ اور مشفق الرحیم حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ محمود اللہ نے تمام فارمیٹس جبکہ مشفق الرحیم نے ون ڈے فارمیٹ کو خیرباد کہا۔

تین میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز کا پہلا میچ دو جولائی، دوسرا پانچ جولائی اور تیسرا آٹھ جولائی کو کھیلا جائے گا۔ پہلے دو میچ کولمبو کے آر پریماداسا اسٹیڈیم میں ہوں گے جبکہ آخری میچ پالی کیلے میں شیڈول ہے۔

بنگلہ دیش اسکواڈ میں مہدی حسن مرزا (کپتان)، تنزید حسن، پرویز حسین ایمان، محمد نعیم، نجم الحسن شانتو، توحید ہریدوی، لٹن داس، جاکر علی، شميم حسین، رشاد حسین، تنویر اسلام، مستفیض الرحمٰن، تنزیم حسن، تسکین احمد، ناہید رانا اور حسن محمود شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش شامل کیا لٹن داس گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان کا بڑا اعلان! سعودیہ سے معاہدہ خطے میں امن کیلئے ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں

دفتر خارجہ نے واضح کیا ہےکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ’کسی تیسرے ملک‘ کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رواں ہفتے کے اوائل میں دستخط ہونے والا اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کسی دوسرے ملک کو دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے اس معاہدے کو خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ 1960 کی دہائی سے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات میں کلیدی ستون دفاعی تعاون رہا ہے۔شفقت علی خان کاکہنا تھا کہ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دہائیوں پرانے اور مضبوط دفاعی شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ علاقائی امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔  نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہمیشہ سے موجود تھا۔

دیگر ممالک کی بھی اس معاہدے میں شرکت کے سوال پر اسحٰق ڈار نےکہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک خوش ہیں، انہوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ سعودی عرب کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستان پر پابندیوں کے وقت میں ہماری بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، کرنٹ کرائسز اور آئی ایم ایف پیکچ کے لیے بھی برادر اسلامی ملک نے ہمیں سپورٹ کیا اور ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔

قبل ازیں، 18 ستمبرکو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک-سعودیہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کےخلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلی بار برطانیہ نے فلسطین کو اپنے سرکاری نقشوں میں شامل کرلیا
  • ’اب ٹیم کی نظریں سری لنکا کے خلاف میچ پر ہیں‘، بھارت سے شکست کے بعد سلمان علی آغا کا بیان
  • پاک بھارت ٹاکرے کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
  • ٹی 20ایشیا کپ سپر فورمرحلہ: بنگلہ دیش نے سری لنکا کو 4وکٹو ں سے شکست دیدی
  • ایشیاکپ سپرفورمرحلہ: سری لنکا نے بنگلہ دیش کو جیت کے لئے169رنز کاہدف دیدیا
  • ایشیا کپ سپر فو رمرحلہ:  بنگلہ دیش کا سری لنکا کے خلا ف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • ایشیا کپ، سپر فور مرحلہ: بنگلہ دیش کا سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • حوالہ ہنڈی اورغیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن، 494 ملزمان گرفتار
  • حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن، 494 ملزمان گرفتار
  • پاکستان کا بڑا اعلان! سعودیہ سے معاہدہ خطے میں امن کیلئے ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں