خیبر پختونخوا حکومت فسطائیت کی بدترین مثالیں قائم کر رہی ہے،امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پشاور: وفاقی وزیراور صدر مسلم لیگ( ن) خیبر پختونخوا انجینئر امیر مقام نے پشاور میںپرامن احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر شیلنگ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں امیر مقام نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت فسطائیت کی بدترین مثالیں قائم کر رہی ہے، جو جمہوری اور انسانی اقدار کے سراسر منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے خدشات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ان کے مطالبات نہ صرف جائز ہیں بلکہ ان پر فوری عمل درآمد ہونا چاہیے۔
امیرمقام نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت نہ صرف عوام کے حقوق غصب کر رہی ہے بلکہ مظلوموں کو آواز اٹھانے کا حق بھی نہیں دے رہی۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ مسلم لیگ( ن) سرکاری ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر فورم پر انکی حمایت جاری رکھے گی۔
Post Views: 4.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
کامران ٹیسوری گورنر ہاو¿س کی چابیاں حج پر ساتھ لے گئے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(نمائندہ جسارت)قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ مبینہ طور پر گورنر ہاو¿س کا دفتر نہ کھولے جانے پر امن و امان سے متعلق اجلاس منعقد نہیں کرسکے، قائم مقام گورنر نے صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے انہیں دفتر استعمال کرنے کی اجازت دےدی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کی
تحقیقات کا حکم دے دیا۔ قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے گورنر ہاو¿س میں امن و امان سے متعلق اجلاس طلب کر رکھا تھا ، اجلاس میں شرکت کے لیے بیشتر افسران گورنر ہاو¿س پہنچ گئے لیکن عملے نے آفس نہیں کھولے۔اس صورتحال پر قائم مقام گورنر سندھ آگ بگولہ ہوگئے اور کہا کہ آئینی کام سے نہیں روکا جاسکتا، اس طرح دفاتر بند کروانا عہدے سے مذاق ہے، گورنر ہاو¿س کا عملہ سندھ حکومت سے تنخواہ لیتا ہے، گورنر ہاو¿س میں امن و امان کے اجلاس رکاوٹیں ڈالنا شرم ناک عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر ہاو¿س کا عملہ ماضی میں کئی دفعہ قائم مقام گورنر کے عہدے کے اختیارات استعمال کرنے سے روکتا رہا ہے۔قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کی جانب سے برہمی کا اظہار کیے جانے کے باوجود گورنرسندھ آفس نہیں کھولا گیا اور گورنر ہاو¿س کا پورا عملہ غائب ہوگیا۔بعدازاں قائم مقام گورنر سندھ اویس شاہ نے اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے حلف نامہ عدالت میں جمع کرادیا، عدالت نے اویس قادر شاہ کی فوری سماعت کی درخواست منظور کرلی۔اویس قادر شاہ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ کامران ٹیسوری 2 جون سے بیرون ملک ہیں، بطور قائم مقام گورنر انہیں گورنر ہاو¿س میں رسائی نہیں دی جارہی۔قائم مقام گورنر سندھ کو گورنر ہاو¿س میں دفتری امور سے روکنا آئین کے آرٹیکل 104 کی خلاف ورزی ہے۔بعدازاں، عدالت نے قائمقام گورنر کو فوری گورنر سندھ میں داخلے کی اجازت دے دی، عدالت نے حکم دیا کہ رہائشی کمروں کے علاوہ دیگر دفاتر تک رسائی دی جائے ، عدالت نے 23 جون کوے پرنسپل سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری نے بتایا گورنر صاحب دفاتر کی چابیاں بھی حج پر ساتھ لے گئے ہیں۔بعدازاں، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے دفاتر پر تالوں کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل سیکرٹری کو 24 گھنٹے میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔گورنر سندھ نے کہا کہ گورنر ہاو¿س ہمیشہ عوام کے لیے کھلا ہے، اویس قادر شاہ بطور اسپیکر اور ذاتی حیثیت میں قابلِ احترام ہیں۔گورنر ہاو¿س سندھ کے ترجمان کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ سید اویس قادر شاہ کو صورتحال کے حوالے سے غلط فہمی ہوئی ہے، اجلاس میں شرکت کے لیے سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ ڈی آئی جیزاور دیگر افسران کانفرنس روم میں موجود تھے۔ترجمان نے کہا کہ قائم مقام گورنر کے لیے مخصوص دفتر پیشگی طور پر تیار تھا، اگر مرکزی دفتر استعمال کرنا مقصود تھا تو بروقت آگاہ کیا جاتا تو انتظام کر دیا جاتا۔