ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اب اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں نے غزہ میں بھی فوری طور پر جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سینٹر-لیفٹ ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ یائیر گولان نے کہا ہے کہ "اب وقت ہے کہ مشن مکمل کیا جائے: تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے، غزہ کی جنگ ختم کی جائے، اور اسرائیل کو کمزور، تقسیم شدہ اور غیر محفوظ بنانے والی بغاوت کو روکا جائے۔"
اپوزیشن لیڈر یائیر لاپڈ نے بھی اسی نوعیت کی اپیل کی۔
انہوں نے ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے کہا، "اور اب غزہ.
یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے ساتھ دو طرفہ جنگ بندی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور خطے میں کشیدگی میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کا ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
کراچی:پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن نے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس میں بلاجواز اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
ایڈورٹائزرز ایسوسی ایشن کے وفد نے پیر کو ایف پی سی سی آئی میں منعقدہ ٹیکس بے قاعدگیوں پر بعد از بجٹ مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ فورم میں پی اے اے نے ایڈورٹائزنگ سمیت، مخصوص خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کو 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کرنے پر انڈسٹری کے مشترکہ خدشات کا اظہار کیا اور اسے ایک معاشی طور پر سزا دینے والا اور ناقابلِ برداشت اقدام قرار دیا۔
وفد نے ایک تفصیلی مؤقف پیش کیا جس میں اس اضافے کے سنگین اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اسے اوسط خالص منافع کے تناظر میں، جو محض 15 فیصد ہے، دیکھا جائے تو یہ اضافہ عملی طور پر 17 فیصد سپر ٹیکس کے مترادف ہے۔
احمد کپاڈیا نے کہا کہ ایک ایسا ماحول جہاں پہلے ہی افرادی قوت کے بڑھتے ہوئے اخراجات، یوٹیلیٹی بلوں میں بے تحاشہ اضافہ اور کلائنٹس کی جانب سے بجٹ میں کمی نے صنعت پر دباؤ ڈال رکھا ہے، ٹیکس کا یہ اضافی بوجھ، سروس فراہم کرنے والے اداروں کی بقاء کے لیے، خطرہ بن چکا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس اضافے کو واپس لے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کو 3 فیصد پر لائے تاکہ ٹیکس کے حوالے سے سروس فراہم کرنے والے اُن اداروں کی ذمہ داری کی درست عکاسی ہو سکے، جو قانون کے پابند ہیں۔ پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک تحریری اپیل بھی ایف پی سی سی آئی کی قیادت کو پیش کی گئی، جس میں ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ سے فوری طور پر رابطہ کرکے مؤثر وکالت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔