اسرائیل نے خطے کو جنگ میں جھونکا، ایرانی حملے پر حیرت ہوئی: قطری وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا: قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن جاسم الثانی نے واضح کیا ہے کہ قطر، امریکا کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن اور تنازعات کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرتا رہے گا۔
دوحا میں لبنانی وزیر اعظم نواف سلام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قطر کی سرزمین کے قریب ایرانی حملہ ہمارے لیے غیر متوقع اور حیران کن تھا، دوحا کے نواح میں واقع امریکی بیس پر ایرانی میزائل حملے کو غیر ذمہ دارانہ اقدام تصور کیا گیا ہے۔ ایران سے داغا گیا صرف ایک میزائل نشانے پر لگا، باقی قطری دفاعی نظام نے فضا میں تباہ کر دیے۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ خطے کو کھلی جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جو نہ صرف خطرناک بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، قطر کے قریب ایرانی حملے سے دوحا اور تہران کے درمیان تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کشیدگی سے سیکھ کر علاقائی خودمختاری کا احترام ناگزیر ہو چکا ہے، قطر کی مسلح افواج پوری طرح وطن کے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہیں، ہماری افواج کسی بھی داخلی یا خارجی خطرے کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیرِ قطر کو ٹیلی فون کرکے تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، جس کے بعد قطری حکام نے ایران سے براہِ راست رابطے کیے تاکہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن جاسم الثانی نے کہا کہ ہم نے ایرانی قیادت کو باور کرایا کہ ہم ایران سے اس نوعیت کی جارحیت کی توقع نہیں رکھتے تھے، خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنا سب کے مشترکہ مفاد میں ہے اور قطر اس حوالے سے امریکا پر بھی زور دیتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کی راہ ہموار کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کوششیں تیز کر رہا ہے، خطے میں امن و استحکام قطر کی اولین ترجیح ہے اور آئندہ دو روز میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اہم بات چیت متوقع ہے، امید ہےکہ سفارتکاری کامیاب ہوگی اورجنگ بندی برقرار رہےگی۔
پریس کانفرنس کے دوران موجود لبنانی وزیراعظم نے بھی گفتگو کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ لبنان میں جنگ بندی کی پاسداری یقینی بنائی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کی ضرورت ہے، اور اُمید ہے کہ حالیہ جنگ بندی دیرپا ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے تحت بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ وزارت کے مطابق اس منتقلی کے بعد غزہ میں واپس آنے والی لاشوں کی تعداد 300 ہو گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ فرانزک ٹیمیں اب تک 89 لاشوں کی شناخت کر چکی ہیں اور مزید معائنہ جاری ہے تاکہ انہیں دستاویزی شکل دی جا سکے اور بعد میں اہل خانہ کے حوالے کیا جا سکے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ واپس کی جانے والی کئی لاشوں پر تشدد کے آثار پائے گئے، جن میں بندھی ہوئی ہتھکڑیاں، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کے نقائص شامل ہیں، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریز کی تباہی کے باعث کام نہیں کر رہیں، جس کی وجہ سے اہل خانہ اپنی عزیزوں کی شناخت کپڑوں یا جسمانی نشانات سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں غزہ کے 735 فلسطینی لاشیں تھیں، جنہیں “نمبر کی قبرستانوں” میں رکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنوبی فوجی اڈے Sde Teiman میں تقریباً 1,500 فلسطینی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل نے 69,000 سے زائد افراد ہلاک کر دیے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 170,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 9,500 افراد لاپتہ ہیں، جن میں کئی اب بھی ملبے تلے یا تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔