ہمیں ایران کی ذخیرہ شدہ یورینیم کے مقام کا علم نہیں، رافائل گروسی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جتنی جلدی ممکن ہو، معائنے کا عمل دوبارہ شروع ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں یہ سب کیلئے فائدہ مند ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" نے کہا کہ ہمارے ادارے کو ایران کی ذخیرہ شدہ یورینیم کے مقام کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اُس وقت کیا جب ایرانی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ہم نے امریکی حملوں سے قبل افزودہ شدہ یورینیم کا مواد، جوہری تنصیبات کی حفاظت کی خاطر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔ اس ضمن میں رافائل گروسی نے کہا کہ ان کے خیال میں ایران کی 900 پاؤنڈ یورینیم، اصفہان کے قریب ایک پرانی جگہ منتقل کی گئی ہے۔ اس بیان پر فاکس نیوز نے رافائل گروسی سے سوال پوچھا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت زیادہ محتاط ہونا چاہئے۔ IAEA ایک ادارہ ہے جو قیاس آرائیوں پر قائم نہیں۔ ہمیں اس مواد کے مقام کے بارے میں علم نہیں۔
رافائل گروسی نے مزید کہا کہ ایرانی حکام نے انہیں بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں جس کے تحت ممکن ہے کہ یہ مواد منتقل ہوا ہو یا نہ ہو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جتنی جلدی ممکن ہو، معائنے کا عمل دوبارہ شروع ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں یہ سب کے لیے فائدہ مند ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا فرض ہے کہ میں ایران یا کسی بھی دوسرے ملک میں موجود یورینیم کے ہر گرام کے بارے میں رپورٹ کروں۔ میرا یہ اقدام ایران کے خلاف امتیازی سلوک نہیں۔ میرا کام یہ ہے کہ میں یہ جاننے کی کوشش کروں کہ یہ مواد کہاں ہے۔ ادھر ایران بھی اپنے تمام جوہری مواد کی رپورٹنگ اور جوابدہی کا پابند ہے اس لئے یہ میری مستقل ذمے داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رافائل گروسی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان نے یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کردیا
اسلام آ باد:پاکستان نے یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے پاکستان کے سامنے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے،پاکستان یہ بات یوکرین کے ساتھ اٹھائے گا، پاکستان یوکرین تنازعہ کا پُرامن حل چاہتا ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان یوکرین تنازعہ کی پر امن حل چاہتا ہے، ہم یوکرین کے صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، یوکرینی صدر کے پاکستان پر الزامات کے حوالے سے ہمارے سے کوئی ثبوت شیئر نہیں کیے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ ایرانی صدر نے پاکستان کا دورہ کیا، ان کو دورے کی دعوت وزیراعظم نے دی تھی، ان کے ہمراہ وزیر خارجہ اور دیگر اعلی حکام موجود تھے، ایرانی صدر نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، آصف علی زرداری نے ایران کی خلاف اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی۔
ترجمان نے کہا کہ ایران صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی جانب سے سپورٹ پر شکریہ ادا کیا، ایرانی صدر نے وزیر اعظم سے ملاقات بھی کی، ایران پاکستان کے درمیان تجارت کو بڑھانے پر بات چیت ہوئی، بارٹر ٹریڈ میں اضافے پر بھی بات چیت کی گئی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی ایرانی صدر سے ملاقات کی۔
پاک ایران گیس پائپ لائن پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر دونوں ممالک رابطے میں ہیں، دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیمز رابطے میں ہیں، اس معاملے پر جیسے ہی کوئی پیش رفت ہوگی آگاہ کردیا جائے گا، پاکستان اور ایران کے درمیان اچھے اور گہرے تعلقات ہیں۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ آج غزہ کے لیے پاکستان نے 18 ویں امدادی کھیپ روانہ کر دی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی نے کہا کہ ہم امریکا کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے لیے اظہار دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم امریکا کے علاوہ بھی دیگر ممالک کی جانب سے اس قسم کے اظہار دلچسپی کا خیرمقدم کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں کتابوں کو ضبط کرنا اور کتابوں کی دکانوں پر چھاپے افسوسناک ہیں، بھارت کشمیر کی تاریخ پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان ناظم الامور کا اپ گریڈیشن باہمی معاہدے کے تحت کیا گیا، معاہدے کے باعث ہم نے اس حوالے سے سفارتی اسناد کی طلبی کو ضروری نہیں سمجھا۔
اسرائیل کے معاملے پر انہوں ںے کہا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہمارے شہری ہمارے پاسپورٹ پر اسرائیل کا دورہ نہیں کر سکتے، بابائے قوم محمد علی جناح نے بھی اس حوالے سے واضح پالیسی جاری کی تھی۔