Daily Ausaf:
2025-11-09@08:51:19 GMT

غزہ:حماس کے حملے میں اسرائیلی کمانڈر سمیت7 فوجی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

تل ابیب (اوصاف نیوز)جنوبی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 7 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کر دیا۔ منگل کو جنوبی غزہ کی پٹی میں جھڑپ کے دوران اس کے پلاٹون کمانڈر سمیت 7 اہلکار ہلاک ہو گئے۔

فوج کے بیان کے مطابق ایک علیحدہ واقعے میں جنوبی غزہ ہی میں ایک اور اسرائیلی فوجی شدید زخمی بھی ہوا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ساتوں فوجی خان یونس شہر میں اس وقت مارے گئے جب ان کی گاڑی کے نیچے نصب ایک دھماکا خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی۔

اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق جون کے آغاز سے اب تک غزہ میں لڑائی کے دوران 19 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

ترک نشریاتی ادارے انادولو کی جانب سے رواں ماہ شائع کی گئی اسرائیلی اخبار یدیعوت احارونوت کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر فوجی افسر نےبتایا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے آغاز سے اب تک 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں اہلکار ایسے بھی ہیں جو بار بار ذہنی صدمے میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ میں 861 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 5 ہزار921 زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم فوجی افسر کی طرف سے دی گئی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، جو کہ اسرائیلی فوجی نظام پر گہرے اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، گزشتہ روز کم از کم 86 فلسطینی شہید کیے گئے، خوراک کے متلاشی 27 فلسطینیوں کو رفح میں اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں مار کر قتل کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر نوبیل انعام 2026 کیلئے نامزد،حکومتی نمائندہ ہڈی کارٹر نے خط لکھ دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی کے مطابق

پڑھیں:

میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-01-20

 

 

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ایران پر 13 جون کے حملے میں بہت حد تک خود انچارج تھے، یعنی حملے کی منصوبہ بندی اور آغاز میں ان کا براہِ راست کردار تھا۔امریکی صدر کا یہ بیان اْن کے پچھلے دعوؤں کے برخلاف ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے خود حملہ کیا تھا اور امریکا اس میں شامل نہیں تھا۔ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا، وہ حملہ بہت طاقتور تھا، میں اس کا مکمل

طور پر انچارج تھا، اس حملے نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا۔ایران نے بعد میں اسرائیل پر سینکڑوں میزائل داغے اور اس کے بعد امریکا نے بھی ایران کے تین بڑے جوہری مراکز پر بمباری کی۔ابتدائی طور پر امریکی حکومت نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اکیلے کارروائی کی اور واشنگٹن نے تہران کو خبردار کیا تھا کہ وہ امریکی افواج کو نشانہ نہ بنائے، مگر اب ٹرمپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ابتدائی حملے کا فیصلہ بھی ان ہی کا تھا۔ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کی تباہی کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن کہا ہے کہ ان کے سائنسدانوں کے علم و تجربے کی وجہ سے پروگرام دوبارہ فعال رکھا جا سکتا ہے۔ٹرمپ نے ماضی میں خود کو امن کا حامی کہا تھا اور نئی جنگوں کے خلاف مہم چلائی تھی، مگر اب وہ ایران کے خلاف جنگ کی قیادت کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ چاہتے ہیں جس میں ایران اسرائیل سے باضابطہ تعلقات قائم کرے، لیکن اس وقت مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے باضابطہ طور پر معاہدہ ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں قازقستان کے صدر بھی شریک تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ٹرمپ نے قازقستان کوشاندار ملک اورباصلاحیت قیادت رکھنے والی قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم جلد مزید ممالک کو معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہوتے دیکھیں گے، جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی ایک روز قبل عندیہ دیا تھا کہ ایک اور ملک معاہدہ ابراہیمی میں شمولیت کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ معاہدہ ابراہیمی 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی رْک گئے ہیں، انہوں نے روس سے بڑے پیمانے پر تیل خریدنا بند کردیا ہے۔وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھی بات چیت ہو رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی میرے دوست ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ میں بھارت آؤں، آئندہ سال بھارت کا دورہ کرسکتا ہوں۔قبل ازیںقازق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاملہ مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ابراہم معاہدوں میں ہماری متوقع شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا ایک قدرتی اور منطقی تسلسل ہے جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔قازقستان پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی اور اقتصادی تعلقات رکھتا ہے، اس لیے یہ اقدام زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہوگا۔تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سفارتی تعلقات سے آگے کی ایک پیش رفت ہے، یہ ان تمام ممالک کے ساتھ ایک شراکت داری ہے جو اس معاہدے کا حصہ ہیں جس سے مختلف امور پر منفرد اقتصادی ترقی کے امکانات پیدا ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم توقایف کے علاوہ کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان سے بھی ملاقات کی کیونکہ امریکا روس کے زیرِ اثر اور چین کے بڑھتے اثر و رسوخ والے وسطی ایشیا کے خطے میں اپنا کردار بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو شیطان خاتون قرار دے دیا، صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا نینسی پلوسی شیطان عورت ہیں وہ ریٹائر ہو کر ملک کی خدمت کر رہی ہیں۔ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا‘میں خوش ہوں کہ وہ ریٹائر ہو رہی ہیں۔ میرے خیال میں انہوں نے ملک کے لیے ایک بہت بڑی خدمت کی ہے کہ وہ ریٹائر ہوں۔ لیکن میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ وہ ملک کے لیے شدید بوجھ تھیں۔ میرے خیال میں وہ ایک برْی عورت تھیں جنہوں نے خراب کام کیے، اور ملک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ان کے الفاظ نے امریکی سیاسی منظرنامے میں ترو تازہ بحث کو جنم دیا ہے جہاں دونوں جماعتوں کے حریف رہنماؤں کے بیانات اور رویوں پر عوامی توجہ مرکوز ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے پلوسی کے دورِ قیادت کے دوران دو مرتبہ ان کے مواخذے (امپِیچمنٹ) کا ذکر کیا، ان کی کارکردگی پر سوال اٹھایا، اور ان کی ریٹائرمنٹ کو ملک کے مفاد میں ٹھہرانے کی کوشش کی۔پلوسی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب اپنی صدارتی نشست پر موجودگی نہیں بڑھائیں گی اور نوجوان قیادت کو آگے آنے کا موقع دیں گی۔پلوسی نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی ہے کہ وہ 2027 ء تک اپنی نشست سن فرانسسکو سے برقرار رکھیں گی، مگر اب اس کے بعد اگلی مدت کے لیے امیدوار نہیں بنیں گی۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • 2014 کی غزہ جنگ میں ہلاک افسر کی باقیات واپس لائیں گے، اسرائیلی فوج
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • 2014 غزہ جنگ میں مارے گئے افسر کی باقیات وطن واپس لائیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، توانائی نظام تباہ، 6 افراد ہلاک
  • روس کے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، 6 افراد ہلاک
  • حماس کی جانب سے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیلی حکام کے سپرد
  • حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • حماس آج رات اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کرے گا، غزہ جنگ بندی کے تحت
  • غزہ کے اسپتالوں کو مزید 15 شہدا کی لاشیں موصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی