سوات:

مینگورہ اور اس کے گردونواح میں آج زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.6 ریکارڈ کی گئی، جب کہ اس کی زیر زمین گہرائی 51 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان کے کوہ ہندوکش ریجن میں واقع تھا۔

زلزلے کے جھٹکوں کے نتیجے میں ابتدائی طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم جھٹکوں کے باعث لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے رہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دہلی کی زہریلی فضا پر جونٹی رہوڈز کا ردعمل سامنے آ گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی فضا ایک بار پھر زہر آلود ہو چکی ہے اور اس بار اس پر جنوبی افریقا کے سابق مایہ ناز کرکٹر جونٹی رہوڈز نے آواز بلند کی ہے۔

نئی دہلی کی بڑھتی ہوئی آلودگی نے جہاں عام شہریوں کو زندگی عذاب بنا دی ہے، وہیں غیر ملکی شخصیات بھی اس کے خلاف بولنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ جونٹی رہوڈز، جو اپنی فٹنس اور کھیل کے دوران توانائی کے لیے مشہور تھے، نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس نے بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ہلچل مچا دی ہے۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے دہلی اور ساؤتھ گوا کی دو تصاویر ساتھ رکھی ہیں ۔ ایک طرف دہلی کی دھند آلود، مٹی اور دھوئیں میں لپٹی فضا جب کہ دوسری جانب نیلے آسمان اور کھلے میدانوں والا گوا دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے تصویروں کے ساتھ لکھا کہ شکر ہے کہ ہم ساؤتھ گوا میں رہتے ہیں، جہاں میرے بچے باہر فٹبال کھیل سکتے ہیں، جبکہ دہلی میں والدین اپنے بچوں سے کہتے ہیں کہ گھر کے اندر رہیں۔

جونٹی رہوڈز کے اس سادہ مگر معنی خیز جملے نے دہلی کے ماحولیاتی بحران پر ایک بار پھر عالمی توجہ دلا دی ہے۔ بھارتی شہریوں نے بھی ان کی پوسٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے دہلی حکومت کو آلودگی کے کنٹرول میں ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا، جبکہ کچھ نے اسے غیر ملکی مداخلت قرار دے کر دفاعی رویہ اپنایا۔

واضح رہے کہ ہر سال سردیوں کے آغاز سے قبل دہلی کی فضا میں دھند اور زہریلے دھوئیں کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) اکثر 400 سے تجاوز کر جاتا ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر درجے میں آتا ہے۔

ماحولیاتی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ آلودگی کی سب سے بڑی وجوہات فصلوں کی باقیات جلانا، صنعتی دھواں، گاڑیوں کا اخراج اور بے قابو تعمیرات ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف سانس کی بیماریاں بلکہ آنکھوں اور جلد کے امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دہلی میں اسکول بند ہونے، فضائی ٹریفک متاثر ہونے اور شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایات کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی پائیدار حل سامنے نہیں آ سکا۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی کی زہریلی فضا پر جونٹی رہوڈز کا ردعمل سامنے آ گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل
  • پنجاب اسمبلی کے باہر پنجاب بھر سے آئے نابینا شہریوں کا دھرنا
  • ڈیڑھ کروڑ کے زیورات اور ایک کروڑ کا لباس، مولانا طارق جمیل نے نکاح پڑھایا، ڈاکٹر نبیہہ کی شادی توجہ کا مرکز
  • پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کیلیے پالیسیوں میں استحکام ناگزیر ہوگیا
  • جاپان میں 6.8 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری
  • بھٹ شاہ: یوم اقبال پر الکوثر اسکول کے طلباء کا ثقافتی مرکز کا دورہ
  • خاتم الانبیاء تبلیغی مرکز کیجانب سے منعقدہ محفل قرآن میں خصوصی شرکت
  • جاپان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
  • امریکی خفیہ اداروں کے ایشیائی نژاد شہری سے ظہران ممدانی کے بارے میں سوالات، شہریوں میں خوف و ہراس
  • کریم آباد شہر کا معاشی حب ‘ ضلع وسطی کا تجارتی مرکز ‘ سندھ حکومت نے انڈر پاس کے نام پر تباہ کر دیا‘ منعم ظفر