عمران خان خیبر پختونخوا کے بجٹ کی منظوری پر راضی ہوگئے ہیں، بیرسٹر سیف کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
مشیر اطلاعات کے پی نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے تفصیلات بتائیں اور آگاہ کیا کہ عمران خان کو صوبے کی صورت حال اور اپوزیشن کی سازش کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان نے بریفنگ کے بعد صوبے کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر سیف نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے تفصیلات بتائیں اور آگاہ کیا کہ عمران خان کو صوبے کی صورت حال اور اپوزیشن کی سازش کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان سے ملاقات میں انہیں وہ سب کچھ بتادیا جو وزیراعلیٰ گنڈا پور اور مزمل اسلم بتانا چاہتے تھے، ان تمام باتوں کو سننے کے بعد عمران خان نے بجٹ پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں سیاسی امور سمیت خیبرپختونخوا بجٹ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، جبکہ بجٹ سے متعلق قانونی اور آئینی پیچدگیوں و اپوزیشن کی سازش پر بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ اگر مقررہ آئینی مدت میں بجٹ پاس نہ کیا جاتا تو سنگین قانونی و آئینی مسائل پیدا ہو سکتے تھے، پیچیدگیوں کے باعث نہ تو تنخواہیں دی جا سکتی تھیں اور نہ ہی حکومتی اخراجات پورے کیے جا سکتے تھے۔ مشیر کے پی حکومت نے کہا کہ بجٹ کی عدم منظوری سے صوبے میں بحران کی صورتحال جنم لے سکتی تھی، عمران خان کو بجٹ کی منظوری نہ دینے کی اپوزیشن کی ممکنہ چالوں اور گورنر ہاؤس میں اپوزیشن کی سازشی بیٹھک کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اپوزیشن نے بجٹ کی منظوری نہ نہ دینے کی صورت پورا لائحہ بنا لیا تھا۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ عمران خان کو آگاہ کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے بجٹ پر تفصیلی مشاورت کی اور آئینی ماہرین کی رائے حاصل کی، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی بجٹ کی منظوری پر بھرپور مشاورت ہوئی اور پھر حکومت نے بجٹ کو مشروط طور پر منظور کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور مزمل اسلم کی عمران خان سے ملاقات کے بعد بجٹ میں ردوبدل ممکن ہے، علی امین اور مزمل اسلم کی عمران خان سے ملاقات میں وہ بجٹ سے متعلق ہدایات جاری کریں گے اور ان ہدایات کے مطابق بجٹ میں ردوبدل کیا جائے گا۔ مشیر خیبر پختونخوا حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور مزمل اسلم کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی، مجھے آج عمران خان سے ملاقات کی اجازت ملی تو میں نے وہ تمام نکات عمران خان کے سامنے رکھے جو وزیراعلیٰ اور مزمل اسلم اٹھانا چاہتے تھے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کے مطابق عمران خان کو بجٹ پر مکمل بریفنگ دی جس کے بعد انہوں نے بجٹ کی مںظوری پر رضامندی ظاہر کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمران خان سے ملاقات بیرسٹر سیف نے کہا خیبر پختونخوا اور مزمل اسلم بجٹ کی منظوری عمران خان کو کہ عمران خان کے حوالے سے اپوزیشن کی بانی پی ٹی ا گاہ کیا نے کہا کہ حکومت نے انہوں نے کے بعد
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کے پشاور فسادات، احتجاج اور سرکاری املاک کے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی جامع تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس کمیشن کی سربراہی ایک سابق سینئر بیوروکریٹ کو سونپی جائے گی تاکہ تحقیقات غیرجانبدار اور شفاف انداز میں مکمل کی جا سکیں۔ حکومتی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد اُن تمام عوامل کو بے نقاب کرنا ہے جن کے باعث یہ واقعات رونما ہوئے اور ان میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس سے قبل بھی پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا، مگر وہ عمل کسی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اب حکومت نے متبادل طور پر ایک نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شواہد، گواہیوں اور ذمہ داران کی نشاندہی کے عمل میں تاخیر نہ ہو۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق یہ کمیشن واقعے کے ہر پہلو کا جائزہ لے گا، جن میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت کو جلانے، عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونے والی بدامنی کے اسباب شامل ہوں گے۔
اس فیصلے کی باضابطہ منظوری صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں دی جائے گی، جس کے بعد کمیشن کی تشکیل سے متعلق اعلامیہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا تاکہ اسے قانونی حیثیت حاصل ہو جائے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و انصاف کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کے ذریعے صوبے میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس سفارشات تیار کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 12 نومبر کو منعقد ہونے والے امن جرگہ کے فیصلوں کو بھی قانونی تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امن جرگے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے صوبے میں استحکام اور پرامن سیاسی عمل کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی تھیں، جنہیں اب عملی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔