بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے عالمی بینک نے قرض کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:عالمی بینک نے پاکستان کے لیے اہم مالی تعاون کی منظوری دے دی، جس کے تحت 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقم بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ یہ قرض صرف صوبے کے بنیادی مسائل کے حل میں مدد دے گا بلکہ مقامی سطح پر معیشت اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے کا باعث بھی بنے گا۔
اعلامیے کے مطابق یہ رقم بلوچستان میں دو اہم نوعیت کے منصوبوں پر صرف کی جائے گی۔ پہلا منصوبہ تعلیم کے شعبے سے متعلق ہے، جس کا بنیادی مقصد بچوں کے لیے معیاری اور مؤثر تعلیمی مواقع کی فراہمی ہے اور دوسرا منصوبہ بلوچستان کی پانی کی ضروریات سے جڑا ہوا ہے، جس کے تحت واٹر سیکورٹی کے اقدامات کو مؤثر بنانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن ہیسن کے مطابق ان منصوبوں کا مقصد بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں تعلیمی خلا کو پر کرنا ہے، جہاں اسکولوں کی دستیابی، بنیادی سہولیات اور بچوں کا تعلیمی رجحان دیگر صوبوں کی نسبت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جو طویل المدتی ترقی کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور اگر بلوچستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جائے تو صوبے کی معاشی حالت میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔
پانی کے منصوبے کے حوالے سے عالمی بینک کے نمائندوں نے واضح کیا کہ بلوچستان واٹر سیکورٹی پراجیکٹ صوبے کو خشک سالی، پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے دیگر منفی اثرات سے محفوظ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ منصوبہ صرف پانی کے ذخیرے یا ترسیل تک محدود نہیں بلکہ اس میں واٹر مینجمنٹ، سسٹین ایبل ایگریکلچر اور مقامی آبادی کی تربیت جیسے عناصر بھی شامل ہوں گے۔
بلوچستان جیسے خطے میں جب انسانی ترقی، انفرااسٹرکچر اور قدرتی وسائل پر بیک وقت سرمایہ کاری کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوتا ہے، مقامی معیشت کو سہارا ملتا ہے اور غربت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے ان منصوبوں کو صرف مالی تعاون کے تناظر میں نہیں بلکہ ایک سماجی تبدیلی کے محرک کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان کو مالی تعاون فراہم کیا ہے۔ اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے 35 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی، جسے خواتین کی مالی شمولیت اور بینکنگ رسائی میں بہتری کے لیے استعمال کیا جانا ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں خواتین کا مالیاتی نظام سے کمزور تعلق معیشت کی بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے اور اس منصوبے سے خواتین کی خود مختاری میں اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں عالمی بینک کے لیے ہے اور
پڑھیں:
پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن ڈی سی: عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد ہے۔ اور گز شتہ 3 سال میں غربت کی شرح میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2022 میں پاکستان میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق 24-2023 میں غربت کی شرح بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی۔ اور 25-2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد ہو گئی۔ 2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی ہوئی۔
2015 سے 2018 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ ایک فیصد کمی ہوئی۔ اور 2022 کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ 2020 میں غربت کی شرح میں کورونا کے بعد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 19-2018 کے بعد ہاؤس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔
زرعی انکم کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے۔ اور 57 فیصد نان ایگری انکم سے غربت کم ہوئی۔ جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے غربت کم ہوئی۔ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی۔ 2011 سے 2021 میں لوگوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔ اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار شمار کے مطابق پاکستان کی آبادی 60 سے 80 فیصد شہری علاقوں میں مقیم ہے۔ اور 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے۔