بڑے یورپی ملک کا جوہری ہتھیار لے جانے والے ایک درجن لڑاکا طیارے خریدنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ لاک ہیڈ مارٹن سے 12 ایف-35 اے لڑاکا طیارے خریدے گا، جو ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، حکومت نے اس اقدام کو حالیہ ایک نسل میں اپنے ایٹمی دفاع کی سب سے بڑی توسیع قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ ایف-35 اے طیارے خریدے گا، یہ اقدام برطانیہ کی جوہری دفاعی صلاحیت کو دو طرفہ بنائے گا، وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بڑھتے ہوئے عالمی خطرات کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا۔
اب تک برطانیہ کی ایٹمی صلاحیت صرف آبدوزوں پر انحصار کرتی تھی، جو سمندر میں مسلسل گشت کرتی ہیں، یہ طیارے برطانیہ کی فضائیہ کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی بار ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت دیں گے۔
وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جہاں غیر یقینی صورتحال عروج پر ہے، ہم امن کو یقینی سمجھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔
نئے طیاروں کی قیمت اور تفصیلات
ہر ایف-35 اے طیارے کی قیمت تقریباً 8 کروڑ پاؤنڈ (10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر) ہے، جس کے مطابق 12 طیاروں کی کل لاگت تقریباً 1 ارب پاؤنڈ بنتی ہے۔
امریکا ان طیاروں پر استعمال کے لیے B61 ٹیکٹیکل نیوکلیئر بم فراہم کرے گا، برطانوی اہلکار نے بتایا کہ یہ اقدام اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت برطانیہ یورپی سیکیورٹی میں زیادہ ذمہ داری لے گا۔
نیٹو میں شمولیت اور نیا کردار
یہ طیارے نیٹو میں برطانیہ کی دوہری صلاحیت رکھنے والی ایئرکرافٹ کی شمولیت کو ممکن بنائیں گے، یعنی وہ طیارے جو روایتی اور ایٹمی دونوں ہتھیار لے جا سکتے ہیں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یہ نیٹو میں برطانیہ کی ایک اور مضبوط شراکت ہے۔
پس منظر اور اثرات
برطانیہ کی آخری فضائی ایٹمی صلاحیت 1998 میں ختم ہوئی تھی، جب WE-177 بم کو سروس سے ہٹایا گیا تھا۔
نئے ایف-35 اے طیارے خرید کر برطانیہ اپنی دفاعی حکمت عملی کو متنوع بنا رہا ہے، اور امریکا و فرانس جیسے نیٹو اتحادیوں کے قریب ہو رہا ہے، جن کے پاس زمین، سمندر اور فضائی جوہری صلاحیتیں موجود ہیں۔
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق، یہ معاہدہ برطانیہ میں تقریباً 20 ہزار ملازمتوں کو سہارا دے گا اور نیٹو کے ساتھ اس کی وابستگی کو مضبوط کرے گا۔
مزیدپڑھیں:حکومتِ پاکستان کی جانب سےچپکے سے 1000 روپے کا نیا نوٹ جاری کرنیکی خبریں ،حقیقت کیاہے؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برطانیہ کی ہتھیار لے ایف 35 اے
پڑھیں:
ٹرمپ کا بھارت پر اضافی ٹیرف، بورس جانسن نے فیصلے کو بہادرانہ اور منطقی قرار دے دیا
لندن / واشنگٹن: سابق برطانوی وزیرِاعظم بورس جانسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو "بہادرانہ اور منطقی" اقدام قرار دیا ہے۔
انہوں نے بغیر بھارت کا نام لیے کہا کہ ایسے ممالک کو سزا ملنی چاہیے جو روسی تیل و گیس خرید کر پیوٹن کی جنگی مشین کو فنڈ فراہم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا کہ بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر مزید 25 فیصد ڈیوٹی لگائی جا رہی ہے، جس سے مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ اقدام روس سے بھارت کی توانائی خریداری کے جواب میں کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ "بھارت اچھا تجارتی پارٹنر نہیں ہے" کیونکہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں بالواسطہ مدد فراہم کر رہا ہے۔
بورس جانسن نے سوال اٹھایا: “برطانیہ اور یورپ کی یہ ہمت کب ہوگی؟” انہوں نے زور دیا کہ روس کی جنگی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے ایسے فیصلے ضروری ہیں۔
Donald Trump has done the brave, principled and logical thing - finally punishing the countries that have been funding Putin’s vicious war machine by buying Russian oil and gas. When will Britain and the rest of Europe have the guts to do the same? https://t.co/ET2IZlN8Pn
— Boris Johnson (@BorisJohnson) August 6, 2025دوسری جانب، بھارت نے امریکی اقدام کو افسوسناک اور غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنے قومی مفاد میں وہی کچھ کر رہا ہے جو دیگر ممالک بھی کرتے ہیں، اور امریکہ کا یہ فیصلہ ناانصافی پر مبنی اور بلاجواز ہے۔
بھارت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔