لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ لاک ہیڈ مارٹن سے 12 ایف-35 اے لڑاکا طیارے خریدے گا، جو ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، حکومت نے اس اقدام کو حالیہ ایک نسل میں اپنے ایٹمی دفاع کی سب سے بڑی توسیع قرار دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ ایف-35 اے طیارے خریدے گا، یہ اقدام برطانیہ کی جوہری دفاعی صلاحیت کو دو طرفہ بنائے گا، وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بڑھتے ہوئے عالمی خطرات کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا۔

اب تک برطانیہ کی ایٹمی صلاحیت صرف آبدوزوں پر انحصار کرتی تھی، جو سمندر میں مسلسل گشت کرتی ہیں، یہ طیارے برطانیہ کی فضائیہ کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد پہلی بار ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت دیں گے۔

وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جہاں غیر یقینی صورتحال عروج پر ہے، ہم امن کو یقینی سمجھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

نئے طیاروں کی قیمت اور تفصیلات

ہر ایف-35 اے طیارے کی قیمت تقریباً 8 کروڑ پاؤنڈ (10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر) ہے، جس کے مطابق 12 طیاروں کی کل لاگت تقریباً 1 ارب پاؤنڈ بنتی ہے۔

امریکا ان طیاروں پر استعمال کے لیے B61 ٹیکٹیکل نیوکلیئر بم فراہم کرے گا، برطانوی اہلکار نے بتایا کہ یہ اقدام اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت برطانیہ یورپی سیکیورٹی میں زیادہ ذمہ داری لے گا۔

نیٹو میں شمولیت اور نیا کردار
یہ طیارے نیٹو میں برطانیہ کی دوہری صلاحیت رکھنے والی ایئرکرافٹ کی شمولیت کو ممکن بنائیں گے، یعنی وہ طیارے جو روایتی اور ایٹمی دونوں ہتھیار لے جا سکتے ہیں۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یہ نیٹو میں برطانیہ کی ایک اور مضبوط شراکت ہے۔

پس منظر اور اثرات

برطانیہ کی آخری فضائی ایٹمی صلاحیت 1998 میں ختم ہوئی تھی، جب WE-177 بم کو سروس سے ہٹایا گیا تھا۔
نئے ایف-35 اے طیارے خرید کر برطانیہ اپنی دفاعی حکمت عملی کو متنوع بنا رہا ہے، اور امریکا و فرانس جیسے نیٹو اتحادیوں کے قریب ہو رہا ہے، جن کے پاس زمین، سمندر اور فضائی جوہری صلاحیتیں موجود ہیں۔

ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق، یہ معاہدہ برطانیہ میں تقریباً 20 ہزار ملازمتوں کو سہارا دے گا اور نیٹو کے ساتھ اس کی وابستگی کو مضبوط کرے گا۔

مزیدپڑھیں:حکومتِ پاکستان کی جانب سےچپکے سے 1000 روپے کا نیا نوٹ جاری کرنیکی خبریں ،حقیقت کیاہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: برطانیہ کی ہتھیار لے ایف 35 اے

پڑھیں:

چینی فوج نے سوویت دور کے جے 6 لڑاکا طیارے کو ڈرون میں تبدیل کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ایک ایسا جنگی ڈرون متعارف کروایا ہے جو 1950 ء کی دہائی کے ریٹائرڈ جے 6 فائٹر جیٹ کو تبدیل کر کے بنایا گیا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق یہ ڈرون چانگ چن ائر شو میں پیش کیا گیا۔ اس ڈورن کی نمائش نے کئی برسوں سے جاری ان افواہوں کی تصدیق کردی ہے کہ چین اپنے متروک جے6 طیاروں کے بیڑے کو دوبارہ کارآمد بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین نے 1960 ء سے 1980 ء کی دہائیوں کے دوران ہزاروں جے6 طیارے تیار کیے تھے۔ جے-6 سیکنڈ جنریشن سپرسانک لڑاکا طیارہ ہے جو زیادہ سے زیادہ آواز کی رفتار سے 1.3 گنا تیزی سے اڑ سکتا ہے۔ جے6 کی کمبیٹ رینج تقریباً 700 کلومیٹر ہے اور 250 کلوگرام تک ہتھیار لے جا سکتا ہے۔ ائر شو میں ڈرون کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق بغیر پائلٹ والے پہلے جے6 طیارے نے 1995 میں اڑان بھری تھی۔ پرانے جے6 فریم کا بیشتر حصہ ڈرون کے ڈیزائن میں برقرار رکھا گیا ہے، جس سے یہ ڈرون تیز اور کم خرچ بن گیا ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی پیداوار شروع کردی
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
  • روس ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا
  • امریکا نے سکستھ جنریشن لڑاکا طیارے ایف47 کی تیاری شروع کردی
  • چینی فوج نے سوویت دور کے جے 6 لڑاکا طیارے کو ڈرون میں تبدیل کردیا
  • چین نے سوویت دور کے پرانے J-6 لڑاکا طیاروں کو جدید ڈرونز میں تبدیل کر دیا
  • امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی
  • برطانیہ کا نیا اقدام: ٹاپ ٹیلنٹ کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
  • امریکا اگر ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کا مطالبہ چھوڑ دے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، کم جونگ