مختلف ذرائع اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان جوہری تنصیبات کے محفوظ رہنے کی کیا وجہ ہے؟ اسلام ٹائمز۔ تازہ ترین رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی GBU-57 بنکر میں گھسنے والے بم ایران کی زیر زمین فوردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کے لیے اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں جس سے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کی تکذیب ہوتی ہے کہ یہ سائٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھی۔ حملے سے قبل امریکی میڈیا کے پروپیگنڈے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بڑے بم، جن میں سے ہر ایک کا وزن 13.

6 ٹن ہے زمین میں تقریباً 60 میٹر کی گہرائی تک گھسنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم، امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے اب ایک خفیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ فوردو سائٹ پر جدید سینٹری فیوجز کو پہنچنے والا نقصان محدود تھا اور ایران کے جوہری پروگرام میں زیادہ سے زیادہ چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس تجزیے کو مسترد کرتے ہوئے اسے صدر ٹرمپ کی ساکھ کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے، تاہم امریکی ماہرین کے آزادانہ تجزیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ان بموں کے زمین میں گھسنے کی گہرائی کا انحصار زیادہ تر علاقے کی نوعیت پر ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ تہہ دار مٹی میں GBU-57 بم 80 میٹر تک گھس سکتا ہے لیکن درمیانی طاقت کی چٹانوں میں اس کی رسائی کی گہرائی صرف 7.9 میٹر ہے۔ یہ اعداد و شمار امریکی پروپیگنڈے میں دعویٰ کی گئی گہرائی سے بہت کم ہے اور یہ فوردو سائٹ کی گہرائی سے بھی بہت دور ہے جو کہ تقریباً 90 میٹر ہے۔
 
چٹان کی طاقت کے علاوہ کچھ دیگر عوامل بھی موثر ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر اور زمین سے گھسنے والے بموں کے ماہر رچرڈ جانلوز نے این پی آر سے ایک انٹرویو میں نشاندہی کی کہ ٹوٹ پھوٹ اور دراڑوں جیسی ارضیاتی ڈھانچے میں ہونے والی تبدیلیاں بم کے راستے کو زمین کے اندر موڑ سکتی ہیں اور دھماکے کی تاثیر کو کم کر سکتی ہیں۔ اس لیے بموں کی اپنے ہدف تک پہنچنے اور فوردو جوہری تنصیب کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکامی کی ممکنہ وجہ علاقے میں چٹان کی مزاحمت اور ارضیاتی عوامل پر مشتمل تھی۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی منصوبہ ساز اس قسم کے چیلنجز سے آگاہ تھے لہذا انہوں نے ایک یا دو GBU-57 بم بھیجنے کے بجائے 12 بم فوردو کی تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے بھیجے۔ سیٹلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر کی بنیاد پر یہ بم جوڑوں کی صورت میں دو دو کر کے گرائے گئے ہیں۔ پہلے بم نے چٹان کو توڑا اور دوسرے بم کے لیے زمین میں گھسنے کی گہرائی میں اضافہ کیا۔
 
اسی طرح یوں دکھائی دیتا ہے کہ بمبار طیاروں نے فوردو کے وینٹیلیشن سسٹم کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ ان بموں نے ممکنہ طور پر زمین میں گھس کر چٹانوں میں دھماکے کی شدید لہر پیدا کی ہو گی جس کے باعث زیر زمین تنصیبات کی چھتوں کو نقصان پہنچا ہو گا۔ لیکن جانلوز کا کہنا ہے کہ دھماکے کی یہ لہریں پتھریلی زمین میں بہت جلد کمزور ہو جاتی ہیں جبکہ فردو تنصیبات بھی درست پہاڑ کے دامن میں واقع ہیں جس کے باعث ان کے محفوظ رہنے کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔ یوں نظر آتا ہے کہ جیولوجیکل عوامل کے علاوہ فوردو تنصیبات میں انجام پانے والے حفاظتی اقدامات بھی امریکہ کے فضائی حملوں کی ناکامی کی ایک اہم وجہ ہیں۔ ان مختلف وجوہات کی بنا پر یہ حملہ زیادہ موثر ثابت نہیں ہوا اور ایران کی جوہری تنصیبات تباہ ہونے سے بچ کئی ہیں۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی گہرائی

پڑھیں:

کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلئے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط

کراچی:

شہر میں فیس لیس نظام کے تحت ای چالان شہریوں کے گھروں تک پہنچانے سے متعلق ٹریفک پولیس کراچی اور پاکستان پوسٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہرمیں فیس لیس نظام کے تحت ای چالان شہریوں کے گھروں تک پہنچانے سے متعلق ٹریفک پولیس کراچی اور پاکستان پوسٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔

تقریب کا انعقاد سینٹرل پولیس آفس کراچی میں کیا گیا۔ تقریب میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ، ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائسنس برانچ یونس چانڈیو، پوسٹ ماسٹر جنرل سندھ پاکستان پوسٹ منظور احمد سمیت دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا کہ آج کی تقریب آئی جی سندھ کے ویژن کی طرف ایک اہم قدم ہے، ٹریفک پولیس نے فیس لیس نظام ای چالان پر بہت کام کیا ہے اورموٹر وہیکل آرڈیننس میں بھی ترامیم کرائی گئی ہیں اب ٹریفک پولیس کراچی بھی فیس لیس ای ٹکٹنگ کی طرف جارہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی اجازت سے پاکستان پوسٹ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط  کیے ہیں معاہدے کے تحت پاکستان پوسٹ شہریوں کے گھروں تک چالان پہنچانے کا کام سر انجام دے گا، دنیا کے تمام ممالک اور جدید شہریوں میں یہ سسٹم پہلے ہی موجود ہے۔

پوسٹ ماسٹر جنرل سندھ پاکستان پوسٹ منظور احمد نے کہا کہ آئی جی سندھ کے شکر گزار ہیں انہوں نے اس معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا، مجھے اس نظام کے آنے پر خوشی محسوس ہورہی ہے اس کی شفافیت نظر آرہی ہے امید ہے اس  ںظام کے آجانے سے پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ سندھ پولیس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نئے اقدامات اٹھا رہی ہے، ڈرائیونگ لائسنس برانچز میں بھی یہی سسٹم پہلے سے فعال ہے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان ان کے گھر پہنچے گا اور پاکستان پوسٹ کے لوگ ہمیں بتائیں گے کہ چالان متعلقہ شہری کو دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے ایسے منظور کروائے ہیں تاکہ خلاف ورزی کرنے والے کو احساس ہو، امید ہے اس  سسٹم سے کراچی میں بہتری آئے گی۔

انھوں نے کہا کہ ابتداء میں کسی بھی منصوبے میں بہت سے مسائل آتے ہیں چاہتے ہیں کہ ٹریفک کا نظام بہترہو، کرپشن کا خاتمہ ہو، امید ہے آگے جاکر یہ سسٹم بھی مزید بہتر ہوگا ، اس نظام کو بہتر ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، میڈیا سے اس سلسلے میں تعاون کی ضرورت ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ اس منصوبے کا افتتاح کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ناسا نے سورج، زمین اور خلا کا مطالعہ کرنے کے لیے 3مشن لانچ کر دیے
  • فضائی آلودگی بچوں کی بصارت کو بھی نقصان پہنچانے لگی، تحقیق
  • امام زمانہ کے گمنام سپاہیوں کی ایک اور فتح، اسرائیلی سائنسدانوں اور ایٹمی تنصیبات کی ویڈیوز جاری کر دی گئیں
  • ایران نے اسرائیلی جوہری منصوبوں اور تنصیبات کی خفیہ معلومات ظاہر کر دیں
  • ایران اور روس کے درمیان چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • امریکی ٹیرف سے انڈیا کو کتنا نقصان پہنچا؟ ششی تھرور نے بتا دیا
  • کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلیے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط
  • الجوالنی نے شام کے اندر 10 کلومیٹر گہرائی میں واقع جبل الشیخ اسرائیل کو دیدیا
  • کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلئے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط