پاکستان اگلے ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان آئندہ ماہ جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔
اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران سفیر عاصم افتخار نے سیکرٹری جنرل کو جولائی میں سلامتی کونسل کے لیے مرتب کردہ مجوزہ ورک پلان کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی صدارت کو ایک شفاف، مشاورتی اور کھلے انداز میں نبھائے گا تاکہ عالمی سطح پر مؤثر مکالمے اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل گوتریس اور سفیر عاصم افتخار کے درمیان سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود اہم اور فوری نوعیت کے عالمی چیلنجز پر تفصیلی گفتگو بھی ہوئی۔ اس میں مشرق وسطیٰ کی خراب ہوتی صورتحال، افریقہ، یورپ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں حالیہ پیش رفت، اور اقوام متحدہ کے امن مشنز کے ذریعے امن و استحکام کے قیام میں سلامتی کونسل کے کردار پر بھی بات چیت شامل تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار سلامتی کونسل اقوام متحدہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی ایران کیخلاف ہرزہ سرائی
سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے اپنے ایک خطاب میں ڈوروتھی شی کا کہنا تھا کہ تہران، یمن میں حوثیوں (انصار اللہ) اور لبنان میں "حزب اللہ" کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی جوہری مذاکرات اور قرارداد 2231 کے بارے میں سلامتی کونسل کا آخری اجلاس جاری ہے، جہاں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ "ڈوروتھی شی" نے ایک بار پھر تہران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے دعووں اور مبالغہ آرائیوں کو دُہرایا۔ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا نہایت ڈھٹائی سے دفاع کیا۔ ڈوروتھی شی نے امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق، منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ آج جب ہم قرارداد 2231 پر عملدرآمد کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کی آخری رپورٹ کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں تو اب بھی ایران کھلم کھلا اقوام متحدہ کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تہران، یمن میں حوثیوں (انصار اللہ) اور لبنان میں "حزب اللہ" کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے قرارداد 2231 کے نفاذ سے ہی اس کی شقوں کی رعایت نہیں کی۔
جس کی واضح مثال یوکرین کے خلاف حملوں میں استعمال ہونے والے وہ ڈرونز شامل ہیں جو 2022ء میں ایران نے روس کو فراہم کیے تھے۔ امریکی ڈپلومیٹ نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران پر الزام لگایا کہ تہران نے جوہری پروگرام کے عدم پھیلاؤ کے وعدوں پر پابندی نہ کرنے کی وجہ سے تنازعات کو برسوں سے طول دیا اور پورے مشرق وسطیٰ و اس سے باہر عدم استحکام کو پھیلایا۔ ڈوروتھی شی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت، آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ، اس بات کی واضح تصدیق کرتی ہے کہ ایران بغیر کسی قابل اعتبار غیر عسکری جواز کے اپنی جوہری سرگرمیوں کو تیز کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 جون کو IAEA کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کو جوہری تحفظات کی متعدد خلاف ورزیوں کی وجہ سے اپنے وعدوں کا پابند نہیں سمجھا اور افسوس کی بات ہے کہ بورڈ کے کچھ اراکین نے اسے نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔