ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال معمول پر آئی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا تاہم یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے بعد بلوچستان میں صورت حال معمول پر آگئی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
پاکستان اور ایران کے درمیان 909 کلو میٹر سے زائد کی طویل سرحد ہے جو بلوچستان میں واقع ہے۔ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے بلوچستان اور ایران کے درمیان تمام کراسنگ پوسٹس کو غیر معینہ مدت تک بند کردیا تھا جس کے بعد سرحدی علاقوں میں غذائی قلت، ایندھن کی عدم دستیابی اور بے روزگاری میں نمایا اضافہ دیکھنے کو ملا تھا تاہم ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سرحد پر باقاعدہ آمدورفت کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ضلع پنجگور کے رہائشی برکت مری نے بتایا کہ ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے باوجود علاقے میں صورتحال جوں کی توں ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پنجگور میں گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لیے سرحد کھولی گئی ہے لیکن دن میں چند ہی گاڑیوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب علاقے میں غذائی قلت، ایندھن کی کمی اور بے روزگاری بدستور قائم ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان کا ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم، فریقین سے صبر و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل
برکت مری نے بتایا کہ پنجگور اور تربت میں اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہے جبکہ متعدد عام روز کی اشیا ضرورت جن میں دالیں، اور سبزیاں شامل ہیں ناپید ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ پیٹرول کی فراہمی بھی معطل ہے جس کی وجہ سے مارکیٹیں بند پڑی ہیں ۔
گوادر میں وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صداقت بلوچ نے کہا کہ سرحد پر آمدورفت تو معطل ہے لیکن گوادر میں صورتحال قدرے بہتر ہے اور یہاں اشیائے ضروریہ دستیاب ہیں لیکن ان کی قیمتیں بلند ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ بندی کے اعلانات، صدر ٹرمپ کے بیانات میں کیا مماثلت رہی؟
ادھر تفتان میں بھی کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ ایندھن نہ ہونے کے سبب کاروباری مراکز تاحال بند پڑے ہیں جبکہ سرحد پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئیں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ ایران اسرائیل جنگ اور بلوچستان بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ ایران اسرائیل جنگ اور بلوچستان بلوچستان
پڑھیں:
ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
رپورٹ کے مطابق محمد اسلامی اور لیکاشیف کے درمیان ملاقات باہمی اعتماد کے ماحول میں ہوئی جو روساٹم اور ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے درمیان تعاون کی خصوصیت ہے۔ ارنا کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ 21 ستمبر کو ماسکو پہنچے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سرکاری ملکیت کی حامل روسی کمپنی Rosatom نے اعلان کیا ہے کہ تہران اور ماسکو نے ایران میں چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر میں تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ مفاہمت کی یادداشت پر بدھ کو ماسکو میں ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد سلامی اور Rosatom کے سی ای او لیکا شیف کے درمیان ملاقات کے بعد دستخط کیے گئے۔ ایران اور روس کے درمیان دستخط شدہ مفاہمت کی یادداشت میں ایران میں اس اسٹریٹجک منصوبے کے نفاذ کے لیے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ اور Rosatom کے سی ای او نے پرامن ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے جاری منصوبوں اور امید افزا امکانات اور ایجنڈوں پر تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ کے مطابق محمد اسلامی اور لیکاشیف کے درمیان ملاقات باہمی اعتماد کے ماحول میں ہوئی جو روساٹم اور ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے درمیان تعاون کی خصوصیت ہے۔ ارنا کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ 21 ستمبر کو ماسکو پہنچے، جس کا مقصد روسی حکام سے ملاقات اور گفتگو اور روس میں عالمی ایٹمی ہفتہ کی تقریبات سے خطاب کرنا تھا۔
سفر کے آغاز میں محمد اسلامی نے کہا تھا کہ ایران اور روس عالمی ایٹمی ہفتہ کے ضمنی پروگراموں کے دوران تعاون کو فروغ دینے کے لیے دستاویزات کا تبادلہ اور دستخط کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کے سفر کے دوران ہم معاہدہ کرنے والے فریقین کے کارخانوں کا دورہ کریں گے اور سائنسی اور تحقیقی اداروں میں جائیں گے اور تحقیقی اور تعلیمی تعاملات اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ماسکو میں ارنا کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں روس کی طرف سے آٹھ جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر متوقع ہے، جن میں سے چار بوشہر میں ہیں اور معاہدے کے مطابق ایران کو اگلے پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان روس کی طرف کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے دوسرے حصے پر عمل درآمد کے لیے ضروری مذاکرات اور مطالعہ مکمل ہو چکے ہیں، پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے زمین کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔
ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ اس سے قبل ان ایٹمی پاور پلانٹس کی تعمیراتی جگہوں کے دورے کئے جا چکے ہیں، معاہدے پر مذاکرات ہو چکے ہیں اور اس ہفتے دستخط ہونے والے معاہدے کے ساتھ، یہ خود بخود ڈیزائن، انجینئرنگ اور ضمنی اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آپریشنل قدم میں داخل ہو جائے گا۔ اس سے قبل، 17 جنوری 2025 کو، کریملن میں ایرانی اور روسی صدور کے درمیان بات چیت کے بعد، Rosatom کے سی ای او نے کہا تھا کہ آج ہمارے ایرانی ساتھیوں اور شراکت داروں نے چھوٹے ایٹمی پاور پلانٹس کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے اور بڑے پاور پلانٹس کے لیے ایک نئی سائٹ بنانے پر زور دیا۔