سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے، وزیرِاعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کے دوران مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور کے پی میں زیادہ دہشت گردی ہے، جہاں تک ہمارے کارناموں کی بات ہے الیکشن میں ہمیں تاریخی ووٹ ملے، ہمارے کارناموں کی وجہ سے عوام نے ہمیں ریکارڈ ووٹ دیے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے، ماضی میں کراچی میں دہشت گردی تھی۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے بجٹ منظور کر لیا ہے، بجٹ کے بعد اب بہتری آئے گی، پیپلز پارٹی پارلیمانی کمیٹی نے آج فیصلہ کیا کہ وفاقی بجٹ کو بھی سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر اور سندھ کے مسائل پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں اغوا کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے، سندھ حکومت امن و امان کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کر رہی ہے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور کے پی میں زیادہ دہشت گردی ہے، جہاں تک ہمارے کارناموں کی بات ہے الیکشن میں ہمیں تاریخی ووٹ ملے، ہمارے کارناموں کی وجہ سے عوام نے ہمیں ریکارڈ ووٹ دیے۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہوا۔ اس سے قبل وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس کے دوران ٹریٹمنٹ پلانٹ ون کا تمام الیکٹریکل کام اگست تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ خصوصی اجلاس میں سی ای او واٹر کارپوریشن اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ایس تھری پروجیکٹ پر بریفنگ دی۔ ترجمان وزیرِاعلیٰ سندھ کے مطابق ایس تھری کے تحت ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور ٹی پی ون اور ٹی پی 4 قائم کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہمارے کارناموں کی مراد علی شاہ نے وزیر اعلی کہا کہ
پڑھیں:
افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل مولوی محمد حبیب ناصر نے ملاقات کی جس میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلااور باعزت واپسی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قائم مقام قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کے انخلاسے متعلق قومی پالیسی پر بلوچستان حکومت موثر عمل درآمد کروا رہی ہے اور وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ضعیف العمر افراد، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنے سے متعلق پہلے ہی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ انخلا کا یہ عمل انسانی ہمدردی اور وقار کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری روایات احترامِ انسانیت اور باہمی بھائی چارے پر مبنی ہیں، افغان خواتین کو ہم اپنی ماؤں اور بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مہاجرین کے انخلاکے دوران کسی بھی فرد کو تکلیف یا دشواری نہ ہو۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ مقامی سطح پر انتظامی معاملات کی بروقت نگرانی اور رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک سینئر افسر محمد فریدون کو بطور فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی اور واپسی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک تدریجی اور باعزت عمل کے طور پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا جس کے دوران صوبائی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی نہ صرف بلوچستان بلکہ دونوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں ہے۔ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سول سوسائٹی کے نمائندے علاالدین خلجی بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا سپریم کورٹ بار سے خطاب، 10 کروڑ روپے دینے کا اعلانسپریم کورٹ بار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا، 19 سالہ نوجوان کو نوکری کے بجائے بندوق اٹھانے پر مجبور کرنا ظلم ہے، اگر بی ایل اے نے اسکول، اسپتال یا کوئی دیگر ترقیاتی سسٹم بنایا ہے تو ہم اسے مزید بہتر کریں گے، جو لوگ وائلنس کے ذریعے ریاست توڑنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے کو اتار کر آزاد بلوچستان کا جھنڈا لگانا ناقابل برداشت ہے، دنیا کا کوئی ملک اپنی سڑکوں پر علیحدگی کی تحریکوں کی اجازت نہیں دیتا، ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنا گمراہ کن عمل ہے، بلوچستان میں دہشت گردوں کے لواحقین کے ذریعے ریاست کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے سامنے بلوچستان کے حالات رکھنا فخر کی بات ہے، میری خواہش تھی کہ بلوچستان بارے ان کیمرہ گفتگو کرتے، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کیمرے کے سامنے بتانا مشکل ہے، اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں، وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندر کے حالات پر بات کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سپریم کورٹ بار کے لیے دس کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا۔