data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل نے غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کو دو دن کے لیے روک دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے اُس مشترکہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ فوج کو دو روز میں ایسا منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس کے ذریعے حماس کو امداد پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔

اس فیصلے کے پیچھے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وہ ویڈیوز بتائی جا رہی ہیں جن میں مسلح نقاب پوش افراد امدادی ٹرکوں پر سوار نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ افراد حماس سے تعلق رکھتے ہیں اور امدادی سامان اپنے استعمال میں لے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی ایسی ایک ویڈیو شیئر کی جس کے بعد یہ مسئلہ عالمی سطح پر بھی زیربحث آیا۔

تاہم غزہ کی مقامی قبائلی قیادت اور فلسطینی تنظیموں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ غزہ کی قبائلی تنظیم “ہائیر کمیشن فار ٹرائبل افیئرز” کا کہنا ہے کہ یہ افراد دراصل مقامی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں جو امدادی سامان کی حفاظت کے لیے مامور تھے اور اس عمل میں حماس کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ حماس نے بھی اسرائیلی دعوؤں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

غیر سرکاری فلسطینی تنظیموں کے نمائندے امجد الشوا نے بیان میں کہا کہ قبائل نے جو کردار ادا کیا وہ دراصل امداد کو محفوظ طریقے سے غزہ کے ضرورت مند عوام تک پہنچانے کا تھا، نہ کہ اس پر قبضہ کرنے کا۔

دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ مسلسل بمباری، محاصرے اور فوجی کارروائیوں کے باعث علاقے میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت ہے۔ شہری خوراک کی بوند بوند اور محفوظ پانی کے لیے ترس رہے ہیں جبکہ طبی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی معطلی سے انسانی بحران میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

غزہ پر مکمل قبضے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون

غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں موجود حماس کے باقیماندہ اڈوں پر بھی قبضے کے بارے امریکی صدر کیساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے وزیر اعظم آفس نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق قابض اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کے ساتھ اس ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ میں جاری صیہونی جنگ کے خاتمے، اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو دبا دینے کے ساتھ ساتھ غزہ میں حماس کے باقی ماندہ اڈوں پر بھی قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس گفتگو میں نیتن یاہو نے جنگ غزہ کے آغاز سے ہی اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق اسرائیلی منصوبے کے بارے چند گھنٹے قبل میڈیا کے ساتھ گفتگو میں قابض صیہونی رژیم کے غاصب وزیر اعظم نیتن یاہو نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ اس کارروائی سے ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ غزہ کی پٹی میں ایک ایسی شہری حکومت قائم کرنا ہے کہ جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ وابستہ نہ ہو!

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر مکمل قبضے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون
  • حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
  • اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ ترک کرے، وولکر ترک
  • نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • غزہ پر قبضہ نہیں حماس سے آزاد کرانے جارہے ہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ پر قبضہ نہیں حماس سے آزاد کرانے جارہے ہیں،اسرائیلی وزیراعظم
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے
  • اقوام متحدہ نے غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
  • غزہ پر قبضے کی کوشش کی تو بھاری قیمت چکانا ہوگی, حماس کی اسرائیل کو وارننگ