اسرائیل نے غزہ میں امداد روک دی، حماس پر قبضے کا الزام عائد
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کو دو دن کے لیے روک دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے اُس مشترکہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ فوج کو دو روز میں ایسا منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس کے ذریعے حماس کو امداد پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔
اس فیصلے کے پیچھے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وہ ویڈیوز بتائی جا رہی ہیں جن میں مسلح نقاب پوش افراد امدادی ٹرکوں پر سوار نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ افراد حماس سے تعلق رکھتے ہیں اور امدادی سامان اپنے استعمال میں لے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی ایسی ایک ویڈیو شیئر کی جس کے بعد یہ مسئلہ عالمی سطح پر بھی زیربحث آیا۔
تاہم غزہ کی مقامی قبائلی قیادت اور فلسطینی تنظیموں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ غزہ کی قبائلی تنظیم “ہائیر کمیشن فار ٹرائبل افیئرز” کا کہنا ہے کہ یہ افراد دراصل مقامی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں جو امدادی سامان کی حفاظت کے لیے مامور تھے اور اس عمل میں حماس کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ حماس نے بھی اسرائیلی دعوؤں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
غیر سرکاری فلسطینی تنظیموں کے نمائندے امجد الشوا نے بیان میں کہا کہ قبائل نے جو کردار ادا کیا وہ دراصل امداد کو محفوظ طریقے سے غزہ کے ضرورت مند عوام تک پہنچانے کا تھا، نہ کہ اس پر قبضہ کرنے کا۔
دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ مسلسل بمباری، محاصرے اور فوجی کارروائیوں کے باعث علاقے میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت ہے۔ شہری خوراک کی بوند بوند اور محفوظ پانی کے لیے ترس رہے ہیں جبکہ طبی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی معطلی سے انسانی بحران میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مذاکرات پربلاکراپنے مخالفین کو قتل کرنا اسرائیل کی پالیسی ہے،شیخ تمیم بن حمد الثانی
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہے مذاکرات پربلاکراپنے مخالفین کو قتل کرنا اسرائیل کی پالیسی ہے،اسرائیل غزہ جنگ کو طول دیکر گریٹر اسرائیل منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے-اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں امیر قطر نے اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا 9ستمبر کو دوحہ میں ہونے والا فضائی حملہ نہ صرف امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی بلکہ یہ سیاسی قتل و غارت پر مبنی سفارتکاری کا کھلا ثبوت ہے،اپنے خظاب میں انہوں نے کہا ہے اسرائیل کے حملے میں ایک قطری شہری بھی جاں بحق ہوا اور یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل مذاکرات کی آڑ میں صرف اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،انہوں نے مزید کہا اسرائیلی وفد ہمارے ملک آکر سازشیں کرتا ہیں ،اسرائیلی وفد مذاکراتی ٹیموں کے اراکین کو قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،امیر قطر نے کہا اسرائیل اپنے عوام کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات چاہتا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے وہ غزہ کو ناقابلِ رہائش بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،انھوں نے مزید کہا اسرائیلی قیادت دراصل جنگ کو طول دینا چاہتی ہے تاکہ گریٹر اسرائیل کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، نئی بستیاں بسائی جا سکیں اور مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے-
Post Views: 1