عمر بن عبدالعزیزؒ کا نظامِ محاصل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خراج، جزیہ اور ٹیکس ملکی محاصل ہیں اور ان کی آمدنی پر ملک اور حکومت کی بقا اور خوش حالی کا دارومدار ہے۔ لیکن عمر بن عبدالعزیزؒ کے دِور حکومت سے پہلے ان تمام چیزوں کا نظام ابتر ہوگیا تھا اور رعا یا کے لیے یہ ٹیکس وغیرہ ایک بوجھ بن گئے تھے۔ اسلام میں جزیہ صرف غیرمسلموں سے وصول کیا جاتا ہے۔ لیکن جب کوئی یہودی، عیسائی اور پارسی وغیرہ اسلام قبول کرلیتا تھا تو اس نومسلم سے بھی جزیہ وصول کیا جاتا تھا۔
عمر بن عبدالعزیزؒ نے نو مسلموں سے جو جزیہ وصول کیا جاتا تھا، اس کو ساقط کر دیا۔ آپ نے حیان بن شریح کو لکھا کہ ’’ذمیوں میں جو لوگ مسلمان ہو گئے ہیں، ان کا جزیہ ساقط کر دیا جائے۔ کیوںکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہ چھوڑ دو۔ یقیناً اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘ (التوبہ: 5)۔
{’’ان لوگوں سے لڑو جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیز کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق قبول کرتے ہیں۔ (لڑو ان لوگوں سے) جنھیں کتاب دی گئی ہے یہاں تک کہ وہ ذلیل وخوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں‘‘ (التوبہ: 29)۔
نوروز اور مہرجان پارسیوں کا تہوار تھا۔ اس تہوار کے رسم ورواج کے پابند صرف پارسی ہوسکتے تھے۔ امیر معاویہؓ نے ان تہواروں پر رعایا سے ایک معمولی رقم وصول کرنا شروع کی تھی، جس کی مقدار ایک کروڑ درہم ہوتی تھی۔ عمر بن عبدالعزیزؒ نے یہ سلسلہ ختم کردیا اور حکم جاری کر دیا کہ نوروز اور مہرجان کے بدلے ان کے پاس کسی قسم کی کوئی چیز نہ بھیجی جائے (طبقات ابن سعد)۔
حجاج بن یوسف کا بھائی محمد بن یوسف جب یمن کا گورنر مقرر ہوا، تو اس نے حجاج کی طرح ظلم وستم کا سلسلہ شروع کیا اور رعایا پر بے جا قسم کے ٹیکس عائد کر دیے۔ عمر بن عبدالعزیزؒ نے یہ تمام ٹیکس کلی طور پر ختم کر دیے اور صرف عشر مقرر کیا (فتح البلدان)۔
فرات میں کچھ خراجی زمین تھی۔ لیکن جب وہاں کے کچھ لوگ مسلمان ہوگئے اور کچھ اراضی دوسرے لوگوں کے ہاتھ سے نکل کر مسلمانوں کے قبضے میں آگئی تو وہ حسب معمول عشری ہوگئی۔ حجاج نے اپنے زمانے میں ان لوگوں سے بھی خراج وصول کیا۔ عمر بن عبدالعزیزؒ نے دوبارہ اس کو عشری قرار دیا (ایضا)۔
عمر بن عبدالعزیزؒ سے پہلے کے خلفاے بنوامیہ نے رعایا پر مختلف قسم کے ٹیکس عائد کیے تھے۔ مولانا عبدالسلام ندوی، کتاب الخراج از قاضی ابو یوسف کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ: ’’روپیہ ڈھالنے پر ٹیکس، چاندی پگھلانے پر ٹیکس، عرائض نویسی پر ٹیکس، دکانوں پر ٹیکس، گھروں پر ٹیکس، پن چکیوں پر ٹیکس، نکاح کرنے پر ٹیکس، غرض یہ کہ کوئی چیز ٹیکس سے بری نہ تھی۔ اور یہ ٹیکس ماہانہ وصول کیے جاتے تھے‘‘ (سیرت عمر بن عبدالعزیز)۔
عمر بن عبدالعزیزؒ نے یہ سب ناجائز ٹیکس موقوف کر دیے۔ اس کے ساتھ آپ نے یہ اقدام بھی کیا کہ زکوٰۃ وصول کرنے والے شاہر اؤں پر بیٹھ جاتے تھے اور زکوٰۃ و صدقات وصول کرتے تھے، لیکن جب آپ کو اس کی اطلاع ملی کہ لوگ اس طریقے سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، تو اس مشق کو فوراً ختم کردیا اور حکم جاری کردیا کہ اب اس طرح زکوٰۃ اور صدقہ وصول نہ کیا جائے۔ آپ نے ہر شہر میں ایک عامل مقرر کیا، جو زکوٰۃ وصدقات وصول کرتا تھا (طبقات ابن سعد)۔
کتاب الخراج کے مطابق: خراج وصول کرنے کے بارے میں عمر بن عبدالعزیزؒ نے ایک فرمان عبدالحمید بن عبدالرحمٰن گورنر کوفہ کے نام بھیجا اور لکھا: ’’زمین کا معائنہ کرو، بنجر زمین کا بار آباد زمین پر اور آباد زمین کا بار بنجر زمین پر نہ ڈالو۔ بنجر زمینوں کا معائنہ کرو۔ اگر ان میں بارآوری کی کچھ صلاحیت ہو تو بقدر گنجایش ان سے خراج لو اور ان کی اصلاح کرو تاکہ آباد ہو جائیں۔ جن زمینوں سے کچھ پیداوار نہیں ہوتی، ان سے خراج نہ لو۔ اور جو زمینیں قحط زدہ ہوجائیں، ان کے مالکوں سے نہایت نرمی کے ساتھ خراج وصول کرو۔ خراج میں صرف وزن سبعہ لو جن میں سونا نہ ہو۔ ٹکسال اور چاندی پگھلانے والوں سے ٹیکس، نوروز اور مہرجان کے ہدیے، عرائض نویسی اور فتوح کا ٹیکس، گھروں کا ٹیکس، اور نکاح کرنے کا ٹیکس نہ لو اور جو ذمی مسلمان ہو جائیں، ان پر خراج نہیں ہے‘‘۔
عمر بن عبدالعزیزؒ نے مختصر مدت میں اس معاشی اور انتظامی ظلم کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدام اُٹھائے، جنھوں نے یہ ثابت کیا کہ خلفاے راشدینؓ کے عہدِ باسعادت کے بعد بھی ریاست و سیاست اور حکومت و معیشت کو سنوارا اور قرآن و سنت کی منشا کے مطابق ڈھالا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمر بن عبدالعزیز وصول کیا پر ٹیکس
پڑھیں:
کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ
کلیم اختر: گنے کاکرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا۔
ایف بی آر نے شوگر ملز میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے اپنی تمام تر توجہ مرکوز کر دی ہے ، الیکٹرانک مانیٹرنگ کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ٹیکس چوری کو روکنے اور تیار چینی کی سخت مانیٹرنگ کرنے کیلئے ان لینڈ ریونیو کے افسران کو مختلف ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
ایف بی آر کی ہدایت پر شوگر ملز میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 40B کے نفاذ کیلئے قابل افسران تعینات کردیئے گئے ہیں،ٹیکس چوری کو روکنے اور تیار چینی کی سخت مانیٹرنگ کرنا ایف بی آر کے افسران کی ذمہ داریوں میں شامل ہے،ان لینڈ ریونیو افسران شوگر ملز میں چینی کی پیداوار، فروخت اور سٹاک کی سخت نگرانی کریں گے۔
تعینات افسران روزانہ کی بنیاد پر شوگر ملز کی سیلز اور سٹاک کا ریکارڈ مرتب کریں گئے،شوگر ملز میں چینی کے سٹاک ،سیلز اور ملز کے احاطہ سے باہر جانے والی چینی کا روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ مرتب کیاجائے گا،تمام شوگر ملز کی الیکٹرانک نگرانی کیلئے تمام تر کوششوں کو عملہ جامہ پہنانے کے لئے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن