بیجنگ :حال ہی میں چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھنگ دہ نے “اتحاد پر دس تقاریر” کا آغاز کیا اور پہلی تقریر میں ہی تائیوان کی تاریخ میں تحریف کی اور اس بات کی تردید کی کہ تائیوان قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے۔ تائیوان کے ذرائع ابلاغ اور اسکالرز نے نشاندہی کی کہ اس اقدام کا حقیقی مقصد “تائیوان کی علیحدگی” کی سوچ کو ابھارنا ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہتاریخی نقطہ نظر سے ، قدیم زمانے میں تائیوان جزیرہ مین لینڈ سے جڑا ہوا تھا ، اور اسے “تیرتے ہوئے فوجیان” کے نام سے جانا جاتا تھا ، جس کا مطلب ہے کہ تائیوان صوبہ فوجیان کا حصہ ہے جو سمندر پر تیرتا ہے۔ “زوچین مین” کے فوسل سے ثابت ہوتا ہے کہ تائیوان کے قدیم باشندے مین لینڈ سے آئے تھے ۔ تین سلطنتوں کے دور میں “وو” ریاست میں ہی تائیوان کا واضح ریکارڈ تھا ، اور چین کی مرکزی حکومت سونگ اور یوآن شاہی خاندانوں کے بعد تائیوان پر انتظامی اختیار استعمال کرتی رہی ، اور تائیوان کو سرکاری طور پر 1885 میں چین کا ایک صوبے کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ لائی چھنگ دہ نے جان بوجھ کر ان تاریخی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے “تائیوان کی علیحدگی” کے لئے ،من گھڑت تاریخ بنانے کی کوشش کی۔قانونی سطح پر، قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلان جیسی بین الاقوامی دستاویزات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے .

1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد ، پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت کے طور پر ، اسے فطری طور پر تائیوان پر خودمختاری حاصل تھی۔ لائی چھنگ دہ کا جھوٹا دعویٰ کہ “اقوام متحدہ کی قرارداد 2758 میں تائیوان شامل نہیں ہے” ایک واقعی الجھانے والا بیان ہے۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے 183 ممالک نے ایک چین کے اصول کی بنیاد پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں اور تائیوان نے حالیہ برسوں میں نام نہاد “سفارتی تعلقات”رکھنے والے ۱۰ مملک کھو دیے ہیں، اور عالمی اسمبلی برائے صحت سے مسلسل نو سال سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات پوری طرح ثابت ہوتی ہے کہ ایک چین کا اصول ایک بین الاقوامی اتفاق رائے ہے ۔ تاریخ، قوانین یا حقیقت کے نقطہ نظر سے، تائیوان کبھی بھی ایک علیحدہ ملک نہیں رہا ہے اور مستقبل میں کبھی بھی الگ ملک نہیں ہوگا. خواہ لائی چھنگ دہ تاریخ کو کتنا ہی غلط بیان کرنے کی کوشش کریں ، وہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکیں گے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، اور وہ چین کی وحدت کے تاریخی رجحان کو نہیں روک سکتے ہیں۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لائی چھنگ دہ کہ تائیوان کا حصہ چین کا چین کے

پڑھیں:

ایف بی آر نے کاروباری افراد کیلئے سخت قوانین تیار کر لیے  

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کاروباری افراد کے لیے سخت قوانین تیار کر لیے  جب کہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے ایف بی آر کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق بزنس پوائنٹ کی نگرانی کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیئے جائیں گے، ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ مشین، کیو آرکوڈ، ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ایف بی آر سے لنک کرنا ہوگا، اشیا کی آن لائن فروخت کے لیے ویب سائٹ، سافٹ ویئر، موبائل ایپلی کیشن بھی لنک ہوگی۔

انٹیگریٹڈ شخص ٹیکس افسر کو کاروباری احاطے، ریکارڈ تک رسائی دینے کا پابند ہوگا، الیکٹرانک سسٹم سے چھیر چھاڑ کرنے والے کو جرمانہ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کی صورت میں انوائسز24 گھنٹے کے اندر اپ لوڈ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ایف بی آر دستاویز کے مطابق ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے انفورسمینٹ نیٹ ورک قائم کیا جائے گا، کیو آر کوڈ یا ایف بی آر نمبر کے بغیر انوائسز جاری کرنے پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔

سیلز ٹیکس انوائس ڈیجیٹل دستخط، کیو آر کوڈ، ایف بی آر کے منفرد  نمبر پر مشتمل ہوگی 
یومیہ، ہفتہ وار اور ہر مہینے کے آخر میں الیکٹرانک انوائسز کا ریکارڈ مرتب کرنا ہوگا۔

ڈیجیٹل انوائسز یا آن لائن فروخت کی انوائسز کا ڈیٹا چھ سال تک محفوظ رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 6 کروڑ نوجوانوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں شامل کرنا بڑا چیلنج
  • انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ
  • ایف بی آر نے کاروباری افراد کیلئے سخت قوانین تیار کر لئے
  • پاکستانی تیر اندازوں نے ایشین چیلنج آرچری چیمپئن شپ میں تاریخ رقم کردی
  • دہشت گردوں کیلئے کوئی ہمدردی نہیں اور انہیں پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا; ‎آرمی چیف
  • ایف بی آر نے کاروباری افراد کیلئے سخت قوانین تیار کر لیے  
  • بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے، جماعت اسلامی ہند
  • خواجہ آصف نے جو الزام عائد کیا اس پر انکوائری نہیں کارروائی کرنا پڑے گی
  • تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے سےفلپائن صرف خود آگ کے گڑھے میں گر جائے گا ، چینی میڈیا
  • کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت