فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں فیصلہ سازی کے فقدان کے باعث سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے گزشتہ ملاقات میں فیصلہ سازی اور سیاسی حکمت عملی میں سستی کا شکوہ کیا تھا، مرکزی قیادت نے بانی پی ٹی آئی سے سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز کی منظوری مانگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی بھی سیاسی کمیٹی ختم کرنے پر رضا مند تھے، سیاسی کمیٹی کے خاتمے کے بعد صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر فیصلہ سازی کے عمل کو تیز اور موثر بنانے کے لیے اس تجویز پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی اور مرکزی قیادت کے درمیان اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر داخلہ سے امریکی سفیر کی ملاقات، خطے میں قیام امن کیلئے پاکستانی کوششوں کی تعریف وزیر داخلہ سے امریکی سفیر کی ملاقات، خطے میں قیام امن کیلئے پاکستانی کوششوں کی تعریف رونالڈو کا النصر سے مہنگا ترین معاہدہ، یومیہ کتنی تنخواہ و مراعات لیں گے؟،تفصیلات سب نیوز پر فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس... ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف اسرائیل جارحیت کے دوران ایران سے مسلسل رابطے میں تھے، اسحاق ڈار
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز فیصلہ سازی پی ٹی آئی
پڑھیں:
امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بڑی قانونی شکست سامنے آئی ہے، جب وفاقی جج نے قرار دیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ فوجیوں کو پورٹ لینڈ، اوریگون بھیجنے کا حکم غیر قانونی طور پر جاری کیا۔
یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کیرن امیرگٹ نے جمعہ کو سنایا، جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس فوج کو اندرونِ ملک احتجاج روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں “بغاوت” یا ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں تھی جس کے تحت وفاقی قانون لاگو نہ کیا جا سکے۔ جج کے مطابق احتجاج کے دوران معمولی نوعیت کی جھڑپیں ضرور ہوئیں، لیکن وہ اس سطح کی نہیں تھیں کہ فوجی طاقت استعمال کی جائے۔
یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ڈیماکریٹک قیادت والے شہروں جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن میں بھی اسی حکمت عملی کے ذریعے فوجی تعیناتی کے خواہاں تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے تحت وفاقی افسران کے تحفظ کے لیے درست اقدام کیا اور وہ امید رکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
دوسری جانب، اورِیگون کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو “تشدد” کے طور پر پیش کر کے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں تشدد محدود، غیر منظم اور وقتی نوعیت کا تھا، اور جب ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کو بھیجنے کا حکم دیا تو حالات پہلے ہی قابو میں آ چکے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔