مخصوص نشستیں: آئینی بینچ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، جس طرح بھٹو کا فیصلہ آیا تھا، اس طرح عوام کا فیصلہ بھی آئے گا، یہ ہماری 78 سیٹیں تھیں، ایک پارٹی کو جیتی ہوئی نشستوں سے زیادہ سیٹیں ملیں گی، 3 جیتی سیٹوں پر ان کو 11 نشستیں ملیں گی، کسی نے ایسا نہیں سوچا تھا۔
اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے، 8 ججرز نے ہمارے حق میں فیصلہ کردیا تھا، ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، آج آئین کا غلط ترجمہ ہوا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایک پارٹی کو جیتی ہوئی نشستوں سے زیادہ سیٹیں ملیں گی، کسی نے ایسا نہیں سوچا تھا، 3 جیتی سیٹوں پر ان کو 11 نشستیں ملیں گی، یہ ہماری 78 سیٹیں تھیں، یہ ہمارا حق تھا، ہم نے سنی اتحاد کونسل کو اس لیے جوائن کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں ایک فارمیٹ دیا تھا، ہمارا حق سپریم کورٹ کے ججز نے مانا تھا، جس طرح بھٹو کا فیصلہ آیا تھا، اسطرح عوام کا فیصلہ بھی آئے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جس کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور یہ نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے نشستوں سے پی ٹی ا ئی کا فیصلہ
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے کیس میں قانون کی درست تشریح ہوئی: شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالا دستی قائم اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اپوزيشن حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی و خوش حالی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے، کچھ دیر میں فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنا دیا، 7 ججز کی اکثریت کے ساتھ نظرِ ثانی درخواستیں منظور کر لی گٸیں۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام سول نظرِ ثانی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، 12جولائی 2024ء کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا گیا۔
2 ججوں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے پہلے دن ہی ان درخواستوں کو مسترد کیا تھا، جسٹس صلاح الدین پنھور نے آج بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں حکومت کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی۔