سپریم کورٹ کا فیصلہ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟،تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ کا فیصلہ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟،تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آئینی بینچ کے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کے فیصلے کے بعد 77 قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی رکنیت بحال ہوگئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کے بعد مختلف قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر نظرثانی درخواستوں کے فیصلے سامنے آگئے ہیں، جس کے تحت مجموعی طور پر 77 ارکان کی رکنیت بحال کر دی گئی۔اس فیصلے کے نتیجے میں مختلف سیاسی جماعتوں کی نشستیں واپس آئیں اور کئی ارکان کو اپنے اپنے اسمبلیوں میں دوبارہ نمائندگی کا موقع ملا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی 3 غیر مسلم نشستوں پر ارکان کی رکنیت بحال کر دی گئی، اسی طرح خیبرپختونخوا سے 8 خواتین ارکان اور پنجاب سے 11 خواتین ارکان کی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر رکنیت بحال ہوئی ہے جبکہ اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کی 14، پیپلز پارٹی کی 5 اور جے یو آئی کی 3 نشستیں بحال ہو گئیں۔پنجاب اسمبلی کی 24 خواتین ارکان اور 3 غیر مسلم ارکان کی رکنیت بحال کر دی گئی۔ سندھ اسمبلی سے 2 خواتین اور 1 غیر مسلم رکن کی رکنیت بحال کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی سے 21 خواتین ارکان اور 4 غیر مسلم ارکان کی رکنیت بحال ہو گئی ہے جبکہ سب سے زیادہ نشستیں بحال ہونے والی جماعت مسلم لیگ ن کی ہے، جس کے 44 ارکان کی نشستیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں واپس آئیں۔خیبرپختونخوا اسمبلی سے جے یو آئی کی 10 اور ن لیگ کی 7 نشستیں بحال کی گئیں۔ پنجاب اسمبلی سے ن لیگ کی 23 نشستیں، پی پی کی 2، ق لیگ اور آئی پی پی کی 1، 1 نشست بحال ہوئی ہے۔سندھ اسمبلی سے ایم کیو ایم کی 1 اور پی پی کی 2 نشستیں بحال کی گئیں۔
جے یو آئی کی 13، پی پی کی 15 اور ایم کیو ایم کی ایک نشست بحال ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ آئی پی پی، ق لیگ، اے این پی اور پی ٹی آئی کے ایک ایک رکن کی نشست بھی بحال کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی 27 مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو ملیں گی، مخصوص نشستوں میں 24 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔ن لیگ کو خواتین کی 21 ، پیپلز پارٹی، آئی پی پی اور ق لیگ کو ایک ایک نشست ملے گی۔ ن لیگ کو 2 اقلیتی نشستیں اور پیپلزپارٹی کو ایک نشست ملے گی۔پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے 23 اور پیپلز پارٹی کے 2 ووٹ بڑھ جائیں گے۔ مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی کا ایک ایک ووٹ بڑھے گا۔
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی میں تین مخصوص نشستیں بحال ہوگئیں جبکہ مخصوص نشستیں 2 خواتین اور ایک اقلیت رکن کی ہوگی،سندھ اسمبلی کی 3 مخصوص نشستوں میں سے ایک خاتون اور اقلیتی نشست پیپلزپارٹی کو ملے گی جبکہ خاتون کی ایک مخصوص نشست ایم کیوایم پاکستان کے حصے میں آئے گی۔
اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کا ممکنہ فارمولا سامنے آگیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علما اسلام 7،7 نشستوں کے ساتھ سب سے زیادہ فائدہ میں رہیں گی جبکہ مزید ایک اضافی خواتین کی نشست بھی ان ہی دونوں جماعتوں سے کسی کو ایک ملے گی جس کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن، جے یو آئی ف، پیپلز پارٹی، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کو ملیں گی، اسمبلی میں خالی مخصوص نشستوں کی تعداد 25 ہے، 21 خواتین اور 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہیں، ایوان میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کے سات، سات منتخب اراکین ہیں، پیپلز پارٹی کے 4 اور اے این پی و پی ٹی آئی پی کے 2،2 منتخب اراکین ہیں۔خواتین کی 21 مخصوص نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کو7،7 نشستیں ملیں گی، 4 نشستیں پیپلز پارٹی جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی پی کے حصے میں ایک، ایک خواتی کی نشست آئے گی۔
اقلیتوں کی 4 نشستوں میں سے 2 مسلم لیگ ن اور 2 جے یو آئی ف کو ملیں گی۔ خواتین کی 21 ویں نشست کس جماعت کو ملے گی؟ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔قومی اسمبلی کے لیے بھی مسلم لیگ (ن)اور جے یو آئی ہی 10 مخصوص نشستوں کی تقسیم کی امیدوار ہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد حکمران اتحاد کی قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافہ ہو گیا، فیصلے سے قبل حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 218 تھی۔مسلم لیگ (ن)کے 110، پیپلز پارٹی کے 70 ارکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 اور مسلم لیگ (ق)کے 5 ارکان ہیں جبکہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے مجموعی ارکان کی تعداد 100 ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کی تعداد 8 ہیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے 8 ارکان بھی اپوزیشن میں شامل ہیں۔فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 15 اضافی نشستیں ملیں گی، پیپلز پارٹی کو 4، جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملی ہیں۔قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 125 ہوجائے گی، فیصلے سے پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہوں گے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے جے یو آئی کو بھی فائدہ پہنچا ہے، جے یو آئی کے ارکان کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا مخصوص نشستوں کے حوالے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا مخصوص نشستوں کے حوالے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم پی ٹی آئی کیلئے قاضی فائز عیسی کا سایہ آج بھی سپریم کورٹ میں موجود،فیصلے کیخلاف اسمبلی اورعوامی سطح پراحتجاج کریں گے،بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو مالِ غنیمت کی طرح مسترد شدہ جماعتوں میں بانٹا گیا، فیصلہ آئینی تاریخ کا ایک سیاہ ترین... عدالتی فیصلہ خوش آئند، ایسی جماعت جو پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں،وہ مخصوص سیٹیں کیسے حاصل کرسکتی ہے،راناثنااللہ غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، مزید 72فلسطینی شہید مخصوص نشستوں کا فیصلہ،خیبرپختونخوا اسمبلی کی نمبر گیم میں بڑی تبدیلی، علی امین گنڈاپور کی حکومت کو خطرات لاحق
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلیوں نشستیں ملیں گی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں سپریم کورٹ کا فیصلہ سب نیوز
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانی تحریک انصاف کی 9 مئی ضمانت اپیلوں کی سماعت کا شیڈول مقرر
سپریم کورٹ نے بانی تحریک انصاف کی 9 مئی ضمانت کی اپیلوں کی سماعت کے لیے 12 اگست کو 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بینچ کی سربراہی کریں گے جبکہ جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس گل حسن اورنگزیب بھی بینچ میں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ
رجسٹرار آفس نے 8 اپیلوں کی سماعت کے لیے کاز لسٹ جاری کر دی ہے اور بانی تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی تحریک انصاف چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ