اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کسی بھی رکن کی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے، اپوزیشن کے کسی رکن کا پروڈکشن آرڈر ایک گھنٹہ بھی تاخیر سے جاری نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، سابق سپیکر اسد قیصر اور بیرسٹر گوہر علی خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 284 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی تقریر کا کوئی لفظ یا اقتباس حذف کرنے کا اختیار صرف اور صرف سپیکر یا چیئر کو حاصل ہے اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا۔

پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپیکر کی کرسی کی اصل طاقت ایوان کے ارکان ہیں، کسی بھی رکن کے پروڈکشن آرڈر کے اجراء میں ایک گھنٹہ بھی تاخیر نہیں ہوئی۔ اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کر دی۔ سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور بجٹ دستاویزات پھینکیں، اس دوران وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ایوان میں ضمنی مطالبات زر منظوری کیلئے پیش کئے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی اسمبلی

پڑھیں:

حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  

( ویب ڈیسک ) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔

  سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔

 نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا  

 دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے۔

 قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

 حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

بلوچستان میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور منہ ڈھانپنے پر پابندی لگ گئی

 مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

 جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار  
  • وزیرِاعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا سابق ایم این اے افتخار احمد چیمہ کے انتقال پر دکھ کا اظہار
  • ادارے میں جانبداری کا الزام، بی بی سی کے 2 اعلیٰ عہدیداروں نے استعفیٰ دے دیا
  • وزیر اعظم کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کا بھی استثنیٰ لینے سے انکار
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوبارہ شروع ہوگا
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم: مارشل کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم، صدر پر زندگی میں کوئی کیس نہیں
  • پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے پی آئی اے سمیت دیگر ایئرلائنز کی سیٹیں بک کرالیں
  • سپیکر سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات‘ اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کا مطالبہ  
  • ۔27 ویں ترمیم کیلیے کھینچ تان کر اکثریت حاصل کی جارہی ہے،فضل الرحمن
  • چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سیکٹرز ڈیولپمنٹ پر بریفنگ