سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافے کی شرح منفی 1.52 فیصد ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی رفتار میں کمی کا رجحان برقرار ہے، اور گزشتہ ہفتے مہنگائی کی سالانہ شرح میں 1.52 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں بھی 0.18 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ادارے کی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران 12 اشیاء کی قیمتوں میں کمی، 14 کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 25 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
مہنگی ہونے والی اشیاء میں بجلی 6.
دوسری جانب، جن اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں آلو 1.27 فیصد، انڈے 12.27 فیصد، پیاز 1.46 فیصد، مرغی 10.75 فیصد، دال ماش 0.49 فیصد، دال مونگ 0.39 فیصد، کیلا 2.75 فیصد اور آٹا 1.01 فیصد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مختلف آمدنی والے طبقات کے لیے سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح درج ذیل رہی:
ماہانہ آمدنی 17,732 روپے تک رکھنے والے افراد کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد کمی کے ساتھ منفی 2.06 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
17,733 سے 22,888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.03 فیصد کمی کے ساتھ منفی 3.31 فیصد رہی۔
22,889 سے 29,517 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے یہ شرح 0.15 فیصد کمی کے ساتھ منفی 1.80 فیصد رہی۔
29,518 سے 44,175 روپے ماہانہ آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 0.27 فیصد کمی کے ساتھ منفی 0.97 فیصد ریکارڈ ہوئی۔
جب کہ 44,176 روپے سے زائد ماہانہ آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 0.25 فیصد کمی کے ساتھ منفی 0.20 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے مطابق مجموعی طور پر مہنگائی میں کمی کا رجحان جاری ہے جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر مثبت اثر ڈال رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) یہ رپورٹ 'ڈوئچے کرنکن فیرزیشے رُنگ‘ (ڈی کے وی) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی نے اسے ''تشویشناک ریکارڈ‘‘ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف دو فیصد جرمن شہری مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں۔
کولون شہر کے 'ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور یونیورسٹی آف وُرسُبرگ کے تعاون سے تیار کردہ ڈی کے وی رپورٹ 2025 میں جرمن شہریوں کے صحت سے متعلق رویوں کا آٹھویں بار جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعے میں غذائیت، جسمانی سرگرمیوں، شراب نوشی، تمباکو نوشی، اسٹریس اور بیٹھنے کے وقت پر توجہ دی گئی۔ اس سروے کے لیے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان 28 سو سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اوسط بیٹھنے کا وقت دو برسوں میں فی ورکنگ ڈے نو گھنٹے 58 منٹ سے بڑھ کر تقریباً 10 گھنٹے 13 منٹ ہو چکا ہے۔ اس میں اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر صرف ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں اور صحتصرف 30 فیصد ''زیادہ بیٹھنے والے‘‘ افراد کافی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس طویل بیٹھنے کے اثرات کو زائل کر پاتے ہیں۔ مجموعی طور پر 68 فیصد جواب دہندگان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ سرگرمیوں کو پورا کرتے ہیں، جو کہ ایک مستحکم سطح ہے۔
سویڈن لڑکیوں کے کنوار پن کے ٹیسٹوں پر پابندی کا خواہش مند
تاہم ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہفتے میں دو بار پٹھوں کی ورزش صرف 34 فیصد لوگ کرتے ہیں جبکہ ''برداشت اور پٹھوں کی سرگرمیوں‘‘ کا امتزاج صرف 32 فیصد افراد حاصل کر پاتے ہیں۔
صحت مند طرز زندگی اور مسائلرپورٹ سے مزید پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد افراد تمباکو نوشی اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں، جبکہ 29 فیصد شراب سے مکمل طور پر دور رہتے ہیں۔ صرف ایک تہائی آبادی (تقریباً 34 فیصد) غذائی رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جن میں زیادہ تر پھل، سبزیاں، اناج، دالیں، گری دار میوے اور کم گوشت کھانا شامل ہیں۔
نوجوان بالغ افراد شراب سے پرہیز میں بہتر ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور اسٹریس کے مسائل سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد افراد روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند طریقے سے نمٹ پاتے ہیں، جو سن 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔
صحت مند طرز زندگی کس کا ہے؟مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی جرمنی کے شہریوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمام معیارات پر صرف دو فیصد جواب دہندگان پورا اترتے ہیں، جن میں صنفی فرق واضح ہے۔تین فیصد خواتین مکمل صحت مند زندگی کے معیارات پر پورا اترتی ہیں، جبکہ صرف ایک فیصد مرد ایسا کرتے ہیں۔
تعلیم بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی ڈگری والے افراد پانچ فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ صحت مند طرز زندگی کے معیارات پر پورا اترتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر فیصد اور کالج والوں میں ایک فیصد ہے۔
ادارت: شکور رحیم