گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لیے حکومت نے نئی شرط عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے فنانس بل میں انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں اہم ترمیم کرتے ہوئے گاڑیوں، جائیداد اور دیگر اثاثوں کی خریداری کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دے دیا ہے، تاہم مخصوص مالیت کی حد تک اس شرط سے استثنا بھی دیا گیا ہے۔
ترمیم کے مطابق اگر کوئی شہری 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی خریدنا چاہے تو اسے ایف بی آر سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسی طرح 5 کروڑ روپے تک کی رہائشی جائیداد اور 10 کروڑ روپے مالیت تک کا کمرشل پلاٹ خریدنے پر بھی سرٹیفیکیٹ کی شرط لاگو نہیں ہوگی۔
فنانس بل میں مزید بتایا گیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بھی انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔ سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن والے افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 2.
اس کے علاوہ سولر پینلز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ پولٹری انڈسٹری سے متعلق ایک اور اہم اقدام کے تحت چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو کی گئی ہے، جس سے حکومت کو 36 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکس کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی
پنجاب حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے سبب پنجاب کا گندم کموڈٹی قرض ختم ہوگیا اور 13 ارب 80 کروڑ کی آخری قسط نیشنل بینک کو ادا کر دی گئی۔ پنجاب حکومت کے مطابق ، یہ صوبے کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ اور گڈ گورننس کی مثال ہے ،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے فیصلوں اور سخت مالیاتی نظم و ضبط سے پنجاب کے شہریوں کو 30 سال پرانے قرض سے نجات ملی، کموڈٹی قرض گندم کی خریداری کے باعث پیدا ہوا تھا۔اوپن مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر گندم خریداری سے آٹے اور روٹی کی قیمتیں آسمان پر پہنچیں، اس کی قیمت شہریوں کو مہنگائی کی شکل میں اپنی جیب سے ادا کرنی پڑی۔محکمہ خوراک صوبے میں پیدا گندم کا 14 فیصد تقریباً 35 سے 40 لاکھ میٹرک ٹن ہر سال خریدتا تھا جس سے 70 لاکھ میں سے صرف دو سے چار لاکھ کسان فائدہ اٹھاتے تھے۔پنجاب حکومت کے مطابق گندم خریداری کا یہ غیر منصفانہ کھیل بند نہ ہوتا تو مارچ 2024 تک قرض 1080 ارب روپے اور جون 2024 تک 1.15 کھرب روپے تک پہنچ جاتا جو پنجاب کے سالانہ بجٹ کا تقریباً 35 فیصد ہوتا، قرض ختم کرنے کیلئے صوبائی بجٹ سے 761 ارب روپے ادا کیے گئے۔بروقت ادائیگی نہ ہونے پر پنجاب حکومت ماہانہ 50 کروڑ روپے سود ادا کرنے کی پابند ہوتی اور قرض ادائیگی کے بعد پنجاب حکومت اپنے گندم کے تمام ذخائر کی مکمل مالک بن گئی۔اس حوالے سے سیکرٹری خزانہ پنجاب مجاہد شیردل کا کہنا تھاکہ پنجاب کا 31 سال پرانا مقامی بینکوں کاقرض مکمل ختم کردیا اور 675 ارب روپے کی واپسی سےمالی خودمختاری کی مثال قائم ہوگئی۔انہوں نے کہاکہ 13 ارب 80 کروڑکی آخری قسط بھی ادا کردی گئی، بروقت ادائیگی نہ ہوتی تویومیہ 50 کروڑروپےسوداداکرنا پڑتا۔سیکرٹری خزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب حکومت 3 دہائیوں بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سےآزادہوگئی اور گندم خریداری وسبسڈی کا 675 ارب روپے کاقرض صفرکردیا۔