اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز کے قریب فلسطینی شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کرنے کے الزامات پر ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یہ خبر اسرائیلی اخبار ہارٹز نے آج ستائیس جون بروز جمعہ شائع کی۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ کے مقامی ہسپتالوں اور حکام کے مطابق ان علاقوں میں، جہاں خوراک تقسیم کی جا رہی تھی، ایسی شوٹنگز میں سینکڑوں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہارٹز کے مطابق ان تحقیقات کا حکم فوج کے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے دیا گیا ہے۔ چند اسرائیلی فوجیوں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنےکی شرط پر انکشاف کیا کہ انہیں ہجوم کو پیچھے ہٹانے کے لیے گولی چلانے کا حکم دیا گیا تھا اور ایسے افراد کے خلاف بھی مہلک طاقت کا استعمال کیا گیا، جن سے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیلی فوج نے روئٹرز کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔

تاہم اخبار ہارٹز کے مطابق فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج شہریوں اور فورسز کے درمیان ممکنہ تصادم کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور شہری نقصانات کی رپورٹوں کے بعد تحقیقات کی گئی ہیں اور زمینی فورسز کو نئی ہدایات دی گئی ہیں۔

اس اخبار نے مزید لکھا کہ فوج میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ممکنہ واقعات کی جانچ کرنے والے یونٹ کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران امدادی سامان کی تقسیم کے مقامات پر پیش آنے والے ہلاکت خیز واقعات میں ملوث فوجی اہلکاروں کے طرز عمل کی چھان بین کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف تقریباً دو برس سے جاری فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور لگ بھگ 20 لاکھ کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے، جس کے باعث خوراک اور دیگر بنیادی اشیائے ضرورت کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

ہر روز ہزاروں افراد خوراک کے حصول کے لیے وہاں امدادی مراکز کے باہر جمع ہوتے ہیں، تاہم ان راستوں پر فائرنگ اور ہلاکتوں کی خبریں معمول بن چکی ہیں۔

طبی حکام کے مطابق جمعے کے روز بھی جنوبی غزہ پٹی میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے چھ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز یا اقوام متحدہ کے خوراک کے ٹرکوں کی گزرگاہوں والے علاقوں کے قریب فائرنگ کے واقعات میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے پہلے پیش آنے والے واقعات پر اکثر یہ موقف اپنایا گیا کہ فوجیوں نے صرف انتباہی فائر کیے تھے اور بعض واقعات کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ شائع نہیں کی گئی۔

اخبار ہارٹز نے نامعلوم فوجیوں کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ فوجی کمانڈرز نے انہیں فلسطینی ہجوم پر فائرنگ کر کے علاقے کو خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔

اس ہفتے ہونے والے ایک بند کمرہ اجلاس میں فوجی ایڈووکیٹ جنرل کو قانونی ماہرین نے بتایا کہ یہ واقعات محض ''انفرادی کیسز‘‘ نہیں بلکہ ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ لگتے ہیں۔

جی ایچ ایف کے مراکز تک رسائی کے حوالے سے بھی مقامی آبادی میں شدید ابہام پایا جاتا ہے۔ فوج نے ایک وقت پر شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کیا تھا، تاہم اکثر لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے فجر سے پہلے سفر پر نکلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ سات اکتوبر 2023ء کو اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ جواب میں اسرائیل نے فوجی کارروائی شروع کی، جس میں اب تک غزہ کے محکمہ صحت حکام کے مطابق 56,000 سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 72 افراد ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

شکور رحیم روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پٹی ہلاک ہو کہ فوج کا حکم

پڑھیں:

دریائے سوات میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ نے حادثے سے متعلق کیا بتایا؟

سوات میں دریا میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں میری بہو اور اس کی 4 پوتیاں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ میری بیٹی اور 4 نواسیاں بھی حادثے کی نذر ہوگئیں۔

سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے اس بزرگ شہری کے مطابق حادثے میں ان کی بیٹی، داماد اور 4 نواسیاں بچ گئیں۔

سوات میں دریائے سوات میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے نتیجے میں 17 افراد بہہ گئے۔

یہ بھی پڑھیے: سوات حادثہ، سیاح پانی میں کیسے ڈوبے، عینی شاہد نے پوری صورتحال بیان کردی

ضلعی انتظامیہ سوات نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق حادثہ پشاور بائی پاس روڈ کے قریب پیش آیا۔ ڈوبنے والے افراد کا تعلق ڈسکہ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریسکیو 1122 اور مقامی افراد نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو بچا لیا، جبکہ 13 افراد لاپتا ہو گئے تھے، جن میں سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دریائے سوات میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ نے حادثے سے متعلق کیا بتایا؟
  • اسرائیلی فوجی ٹیکنالوجی پر سائبر اٹیک، خفیہ معلومات افشا
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ 2024: دنیا بھر میں بچوں کے خلاف جرائم میں اسرائیل کا پہلا نمبر
  • غزہ میں جنگ بہت سخت، بوجھ ناقابل برداشت: اسرائیلی صدر کا اعتراف
  • غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں کا کاری وار، 7 اسرائیلی فوجی جہنم واصل
  • خان یونس میں حماس کے حملے میں پلاٹون کمانڈر سمیت 7 اسرائیلی فوجی ہلاک
  • غزہ:حماس کے حملے میں اسرائیلی کمانڈر سمیت7 فوجی ہلاک
  • غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک
  • غزہ، فلسطینی مزاحمت کاروں کا کاری وار، 7 اسرائیلی فوجی جہنم واصل