لاکوا کا شام اور لبنان میں یو این امن کاری جاری رکھنے کی اہمیت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جون 2025ء) امن کاری کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکوا نے کہا ہے کہ ادارے کی عبوری امن فورس (یونیفیل) لبنان کے جنوبی علاقے میں استحکام کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے لبنان اور شام کا دورہ کرنے کے بعد اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیفیل نے اسرائیل کے ساتھ لبنان کے سرحدی علاقے میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں وہاں دریائے لیطانی کے جنوب میں لبنانی مسلح افواج (ایل اے ایف) کی موجودگی کو مضبوط بنانے میں مدد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
Tweet URLامن فورس جنوبی لبنان میں ہتھیاروں کے ذخیروں کی نشاندہی اور ان کا خاتمہ کرنے کے علاوہ لبنان اور اسرائیل کی مسلح افواج کے مابین رابطوں میں بھی مدد دے رہی ہے۔
(جاری ہے)
علاوہ ازیں، اس نے بارودی سرنگوں اور مواد کی صفائی کرنے کی کوششوں، جنگ کے بعد بحالی اور تعمیرنو کے مںصوبوں اور راستے کھولنے کی کارروائیوں میں بھی کردار ادا کیا ہے۔قرارداد 1701 پر عملدرآمد کی ضرورتانڈر سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ سرحدی کے آر پار حملے روکنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے گزشتہ سال کے اواخر میں اسرائیل اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے مابین لڑائی کے دوران یونیفیل کے سابق کمانڈر میجر جنرل آرولڈو لازارو کی خدمات کو سراہا اور مشن کے نئے سربراہ اور فورس کے کمانڈر میجر جنرل دیوداتو آباگنارا کا خیرمقدم کیا جن کا تعلق اٹلی سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لبنان کی حکومت نے حالیہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھا ہے جس میں یونیفیل کی موجودگی کو برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
ژاں پیئر لاکوا نے شام کے دورے اور وہاں تعینات اقوام متحدہ کی فورس (یو این ڈی او ایف) کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مشن شام اور اسرائیل کے حکام کے مابین رابطوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
شام: اسرائیلی فوج کی غیرقانونی موجودگیانہوں نے واضح کیا کہ شام اور اسرائیل کے مابین 'بفر زون' میں اسرائیلی افواج کی موجودگی 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور صرف 'یو این ڈی او ایف' کی فورسز کو ہی اس علاقے میں موجود ہونا چاہیے۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ شام میں سیاسی تبدیلی کا آغاز ہونے کے بعد نئے حکام کے ساتھ رابطوں میں بہتری آئی ہے اور فورس نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 'یو این ڈی او ایف' کا مقصد 1974 کے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرانا ہے۔ شام کے عبوری حکام نے اقوام متحدہ کی فورس کے ساتھ تعاون کا واضح اظہار کیا ہے اور ملک کے تمام علاقے میں سلامتی کی ذمہ داری سنبھالنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں اس وقت اقوام متحدہ کا مشن کام کر رہا ہے۔
انہوں نے لبنان اور شام کا دورہ ایسے موقع پر کیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یونیفیل اور 'یو این ڈی او ایف' کی ذمہ داریوں میں توسیع کے لیے بات چیت ہونے والی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ڈی او ایف اقوام متحدہ کی علاقے میں کے مابین کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
10لاکھ شامی مہاجرین وطن واپس پہنچ گئے‘ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے10لاکھ شامی پناہ گزین اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ یو این ایچ سی آرنے بیان میں خبردار کیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کارروائیوں کے لیے فنڈز میں کافی کمی آتی جا رہی ہے۔ ادارے نے مزید کہا کہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے دوران شام کے اندر بے گھر ہونے والے 18 لاکھ افراد بھی اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹ چکے ہیں اور واپس آنے والوں میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔یو این ایچ سی آر کے مطابق 70لاکھ سے زیادہ شامی ملک کے اندر ہی بے گھر ہیں اور 45 لاکھ سے زیادہ اب بھی بیرون ملک پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ادارے نے استحکام کی کوششوں میں زیادہ سرمایہ کاری اور کمزور خاندانوں کے لیے امداد میں اضافے پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری، نجی شعبے اور بیرون ملک موجود شامی باشندوں کو ایک ساتھ مل کر بحالی میں مدد کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تنازعات سے بے گھر ہونے والوں کی رضاکارانہ واپسی پائیدار اور باوقار ہو اور انہیں دوبارہ اپنے گھروں کو نہ چھوڑنا پڑے۔ یو این ایچ سی آر کے ایک حالیہ سروے سے پتا چلا ہے کہ اردن، لبنان، مصر اور عراق میں 80 فیصد شامی مہاجرین ایک نہ ایک دن اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں جبکہ 18 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اگلے سال کے اندر ہی ایسا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔