اسلام آباد:

پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی بچوں اور مسلح تنازعات پر سالانہ رپورٹ سے پاکستان کے حوالے ہٹانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے بچوں اور مسلح تنازعات پر سالانہ رپورٹ سے اپنے حوالہ جات ہٹانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ اہم نتیجہ اقوام متحدہ کے ساتھ حکومت پاکستان کی تعمیری، پائیدار اور گہری مصروفیت بشمول سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے برائے بچوں اور مسلح تنازعات کے دفتر کے ساتھ قریبی تعاون کا ثبوت ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے تحفظ اور آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی جانب سے نافذ کیے گئے مضبوط ادارہ جاتی، قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی بین الاقوامی شناخت کی عکاسی کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ تنازعات اور تشدد سے متاثرہ بچوں کی حفاظت کے لیے اپنے قومی قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک کو بین الاقوامی اصولوں اور بہترین طریقوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان آنے والی نسلوں کا محفوظ اور روشن مستقبل یقینی بنانے کے لیے بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے کوششیں بڑھانے اور مضبوط بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بچوں اور مسلح تنازعات اقوام متحدہ کے میں کہا کے لیے

پڑھیں:

قدیمی باشندوں کے حقوق کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اگست 2025ء) قدیمی مقامی لوگوں کے عالمی دن 9 اگست کی مناسبت سے اقوام متحدہ نے 'مصنوعی ذہانت: حقوق کا تحفظ، مستقبل کی تشکیل' کے موضوع پر جمعہ کو ایک ورچوئل تقریب کا اہتمام کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر مصنوعی ذہانت ان لوگوں کے حقوق کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

دنیا کے 90 ممالک میں تقریباً 476 ملین قدیمی مقامی لوگ آباد ہیں جو 5,000 مختلف ثقافتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی کی غیرمساوی تقسیم، ماحولیاتی نقصان اور تباہ کن نوآبادیاتی میراث کو دوبارہ تقویت ملنے سے ان لوگوں کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔ Tweet URL

مصنوعی ذہانت کے معلوماتی مراکز اور دیگر ڈھانچے کے لیے بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کا دباؤ بھی بڑھ رہا ہے جس سے یہ لوگ غیرمتناسب طور سے متاثر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے علاقوں سے قریب قائم کیے جانے والے ایسے مراکز سے ماحولیاتی انحطاط کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور ایسے ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہوتے ہیں جن پر ان لوگوں کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔

مزید برآں، حکومتوں اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑی کمپنیوں کی جانب سے لیے جانے والے فیصلوں میں قدیمی مقامی لوگوں سے مشاورت نہیں کی جاتی۔ اس طرح ان لوگوں کی زبان، علم اور ثقافت کو ان کی رضامندی کے بغیر مصنوعی ذہانت کے معلوماتی مجموعوں کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

مسائل اور خدشات کے باوجود مصنوعی ذہانت بہت سے مواقع بھی لائی ہے۔ دنیا بھر میں قدیمی مقامی لوگ اس ٹیکنالوجی کو اپنی بین نسلی علم کو محفوظ رکھنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اپنی ثقافت، زبان اور شناخت کے تحفظ کے لیے کام میں لا رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت کی قلمرو میں قدیمی مقامی لوگوں کے لیے تحفظ اور ان کی اختراعات امسال کے 9 اگست کو منائے جانے والے اس دن اور استوائی اعزاز حاصل کرنے والوں کا خاص موضوع ہے۔

استوائی اعزاز

امسال اس دن پر اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے مقامی سطح پر اور قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت کام کرنے والی 10 تنظیموں کو استوائی اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعزاز ان لوگوں کی جانب سے ماحولیاتی بنیاد پر کیے گئے ایسے اقدامات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے جن سے پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔ امسال 'فطرت برائے موسمیاتی اقدام' اس کا بنیادی موضوع تھا۔

اس اعزاز کے فاتحین کو 10 ہزار ڈالر انعام ملے گا اور انہیں رواں سال کے آخر میں ایک اعلیٰ سطحی آن لائن تقریب میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔ یہ لوگ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ30) میں بھی شرکت کر سکتے ہیں۔

© Equator Initiative/Bibifathima Swa Sahaya Sangha 'فطرت برائے موسمیاتی اقدام' امسال یو این ڈی پی کے استوائی اعزاز کا بنیادی موضوع تھا۔

فاتحین کا تعارف

لاطینی امریکہ سے یہ اعزاز ارجنٹائن میں قدیمی مقامی خواتین کو روایتی ہنر کے ذریعے پائیدار مصنوعات کی تیاری میں مدد دینے والی تنظیم'کومار'، برازیل میں قدیمی مقامی لوگوں کے زیرقیادت حیاتیاتی معیشت کو فروغ دینے والے ادارے 'یوآسی' اور پیرو میں ایکواڈوری ایمازون اور قدیمی مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے 'ہاکو' کو ملا ہے۔

انڈیا میں کسانوں کو کئی طرح کی فصلیں اگانے، بیجوں کا ذخیرہ تیار کرنے اور شمسی توانائی سے زرعی سرگرمیوں کو فروغ دینے والا ادارہ بی بی فاطمہ سوا ساہایا اس اعزاز کا حق دار قرار پایا ہے۔

انڈونیشیا میں مقامی کاروباروں کو ایک لاکھ ہیکٹر رقبے پر بارانی جنگلات کو تحفظ دینے میں مدد فراہم کرنے والی تنظیم 'مترابوما' اور قدیمی مقامی دایاک لوگوں کو جنگلات اور ثقافت کے تحفظ کے لیے بااختیار بنانے والے ادارے 'رانو ویلم' نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

پاپوا نیوگنی میں خواتین کو روایتی علم اور جدید سائنس کے ذریعے سمندری تحفظ میں مدد دینے والی تنظیم 'سی ویمن آف میلانیسیا کارپوریشن' کو اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

کینیا میں 'نیچر اینڈ پیپلز ایز ون' نامی تنظیم کو روایتی علم اور بحالی کے سستے طریقوں سے بنجر زمین کو آباد کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے جبکہ تنزانیہ میں 'سسٹین ایبل اوشن الائنس' کو مضبوط سمندری گھاس اگانے اور ساحلی علاقوں کے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے سمندری ماحولیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنے پر اس اعزاز کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور 'یو این ڈی پی' میں پالیسی و پروگراموں کے شعبے کے ڈائریکٹر مارکوس نیٹو نے کہا ہے کہ یہ اعزاز یافتگان قدیمی مقامی لوگوں اور مقامی آبادیوں کی سوچ اور قیادت کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کی اہمیت یا دلاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کوشش ہوگی اقوام متحدہ سے بھی بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر پابندی لگوائیں، بلاول بھٹو
  • اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا سبق بھلا کر غزہ پر قبضے کا غیر قانونی منصوبہ بنایا، روسی سفارتکار
  • غزہ پر مکمل قبضہ کے اسرائیلی فیصلہ کے ہولناک تنائج ہونگے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کے تین چوتھائی رکن ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے یا جلد کرنے والے ہیں
  • غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کا منصوبہ خطے میں نئےالمیہ کو جنم دے گا، اقوام متحدہ
  • سلامتی کونسل: پاکستان کی غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی شدید مخالفت
  • قدیمی باشندوں کے حقوق کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ، اقوام متحدہ
  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری
  • غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کی مستحکم ترقی کا اعلامیہ منظور