مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
نریندر مودی حکومت کی معاشی حکمت عملیوں کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جہاں بھارت اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات مکمل طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی ایٹمی دھوکہ دہی، عالمی اعتماد کی سنگین پامالی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں میں غیر یقینی، تضاد اور ہٹ دھرمی نے نئی دہلی کو بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق امریکا کی جانب سے بھارت پر آٹو، اسٹیل اور زرعی مصنوعات پر عائد بھاری محصولات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ واشنگٹن بھارت کے 68 فیصد درآمدی ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیتا ہے اور یکطرفہ رعایتیں نہ ملنے پر نئی دہلی کو اضافی ٹیرف لگانے کی وارننگ بھی دے چکا ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ بھارت ایک طرف رعایتیں مانگتا ہے، اور دوسری طرف خود سخت شرائط پر قائم رہتا ہے، جو باہمی تجارت کے اصولوں کے منافی ہے۔
تجارتی محاذ پر اس بند گلی نے بھارت کو اندرونی اور بیرونی سطح پر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا
اطلاعات کے مطابق امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔
ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔
بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بےچینی کے درمیان مودی حکومت کے لیے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا انڈیا تجارت امریکی صدر بھارت ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکا انڈیا تجارت امریکی صدر بھارت
پڑھیں:
بھارت: جھارکھنڈ یورینیم ذخائر جنگی جنون کی نذر، عوام تابکار خطرات سے دوچار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر مودی حکومت کے جنگی جنون کی نذر ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی زندگیاں تابکاری خطرات سے دوچار ہیں۔
عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ بھارت جوہری امور میں بدترین لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور مودی حکومت یورینیم اور دیگر جوہری مواد کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسی طرح یورینیم کی چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے جو بھارتی سیکیورٹی کے ناکام نظام اور مودی حکومت کی نااہلی کو بے نقاب کرتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا نے بھی مشرقی جھارکھنڈ میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا انتہاپسندانہ جوہری ایجنڈا عوام کو تابکاری اثرات کے باعث خطرناک بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے اور جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے جوڑنا مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور سیاسی ہتھکنڈوں کا واضح ثبوت ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ جوہری جنون نہ صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔