Daily Ausaf:
2025-09-27@16:27:41 GMT

تہذیبوں کا تصادم اور پاکستان کی آزمائش

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
سوال یہ ہے کہ کیاروس اورچین کی پوزیشن امریکی حملے کومؤخرکرواسکتی ہے؟چین اور روس کی مشترکہ مزاحمت امریکی فوجی آپشن پرایک مضبوط توازن پیداکرتی ہے۔خدشہ ہے کہ ٹرمپ اگلے دوہفتوں میں حملے کافیصلہ کرسکتے ہیں،مگرعالمی طاقتوں کے دباؤنے ٹرمپ کومحتاط کردیاہے۔اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے بھی زوردیاہے کہ طاقت سے مسئلہ حل نہیں، سیاسی راستے اپنانے چاہئیں۔اس پس منظر میں امریکی مددکے بغیراسرائیل کامکمل حملہ خطرناک حدتک خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اس مرحلے پرسیاسی و چین روس مشترکہ مؤقف اورمغربی ممالک کے دباؤنے ٹرمپ کے فوجی آپشن پرپابندی عائدکردی ہے۔سفارتی حل ہی زیادہ ممکن دکھائی دیتے ہیں،اورفوجی محاذپرکسی صورت میں بریک لگنے کے آثارنمایاں ہیں۔ چین کاموثراور متوازی مقام،روس کے ساتھ مضبوطی اورعالمی میڈیاکے مشترکہ مؤقف نے امریکی فوجی آپشن کودباؤمیں رکھا ہے۔یوں امریکا کوموجودہ تناؤمیں جنگ آگے بڑھانے کیلئے سخت سوچناپڑے گا۔ چین،جوایران کاخاموش مگربااثراتحادی ہے، خاموشی سے مگر محتاط اندازمیں اس پورے منظر نامے کودیکھ رہاہے۔ایسے میں پاکستان کوہرقدم پھونک پھونک کررکھناہوگا۔
چین نے ایراناسرائیل تنازع میں گہری تشویش کااظہارکیاہے،فوجی مداخلت کی بجائے سفارت کاری کاراستہ اپنایا،اوراپنا بین الاقوامی ثالثی کرداراجاگرکیا۔عالمی میڈیانے چین -روس موقف کوایک نئے عالمی توازن کی نمائندگی کے طور پررپورٹ کیا،جو امریکی فوجی آپشن پرمخصوص حدودعائدکرتانظرآرہاہے۔امریکا،اگرچہ حملے کے امکانات طے کر رہا ہے ،مگرچین اورروس کے مشترکہ دباؤکی وجہ سے فی الحال اس پالیسی کو مؤخرکرنے کاامکان زیادہ محسوس ہوتاہے۔
برطانوی وزیراعظم کئیرسٹارمرنے ٹرمپ کو مشورہ دیاکہ ایران کے خلاف عسکری کارروائی سے اجتناب کیاجائے۔برطانوی وزیراعظم کایہ مشورہ ایک نیااشارہ دیتاہے کہ مغرب کے اندر بھی ایران کومکمل دشمن قراردینے پراتفاقِ رائے نہیں۔اس طرح یورپی طاقتیں بھی چاہتی ہیں کہ خلیج فارس ایک نئی جنگ کی آگ کاشکارنہ ہو۔یہ مشورے دراصل خفیہ سفارتکاری کی وہ جھلکیاں ہیں جوبظاہرامن کاپیغام لیے ہوتی ہیں،مگرباطن میں طاقت کے توازن کواپنے مفادمیں موڑنے کی کوشش کرتی ہیں۔
اس پوری کہانی میں بھارت بھی ایک سرگوشی کی مانندموجودہے۔حیفہ،جوکبھی نوآبادیاتی ہندوستان کی بندرگاہوں سے جڑارہا، اب اسرائیلی اہمیت کامرکزہے اورایرانی میزائلوں کا ہدف۔یہ محض اتفاق نہیں کہ تہران کی نگاہ تل ابیب سے گزرتی ہوئی دہلی کے ماضی کی گلیوں سے بھی واقف ہے۔ بھارت اوراسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات،اورحیفہ کی تاریخ ،اس تناظرمیں ایران کا اس مقام پرحملہ محض جنگی حکمت عملی نہیں بلکہ علامتی انتقام کی صورت اختیارکرتاجارہاہے۔یہ حملے صرف جغرافیہ کو نہیں،بلکہ تاریخ کوبھی نشانہ بنارہے ہیں۔
حیفہ،اسرائیل کی وہ بندرگاہ ہے جس پر ایرانی حملوں کی خبریں عالمی میڈیاپرچھائی رہیں۔ مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ حیفہ کبھی ہندوستانی فوجیوں کی آماجگاہ بھی رہا۔پہلی جنگِ عظیم میں برطانوی افواج کے ساتھ شامل ہندوستانی سپاہی اسی شہر کی مٹی میں دفن ہوئے ہیں۔ یہودوہنود کا خطرناک ایجنڈے پرمبنی اتحاداب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ایک طرف گریٹر اسرائیل کانقشہ اس بات کی گواہی دے رہاہے کہ وہ کس طرح تمام عالم عرب کواس کاحصہ سمجھتے ہوئے مسلمانوں کے مقدس شہرمدینہ کوبھی اس کاحصہ بنانے پرعمل پیرا ہے وہاں شدت پسندہندوآرایس ایس کا اکھنڈبھارت کامنصوبہ یہ ہے کہ جس ملک کی سرحدیں بحرہندسے ملتی ہیں،وہ اکھنڈبھارت کا حصہ ہیں اورمودی اسی جماعت کی نمائندگی کر رہا ہے۔
بھارتی گودی میڈیااورسوشل میڈیاپر مودی مخالف رجحانات میں تیزی آئی ہے۔ انڈیا ٹائمز پرشائع نیوزکے مطابق،ٹرمپ نے بھارتی پاکستان جنگ کامذاق یہ کہتے ہوئے روکاکہ دونوں کوعالمی تباہی سے بچالیاہے۔اس بیان کے ردِعمل میں بھارت کی پرائمری میڈیامیں بھی عوامی سطح پرشدید تنقیداورطنزیہ بیانات سامنے آرہے ہیں جن میں سرنڈرمودی جیسے نعروں کابھی آغاز ہوگیا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاریہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ رجحان مستقبل میں کسی بڑی تحریک کی بنیادبن سکتا ہے،اگرمخالفین اسے منظم کریں یاکوئی کرائسس سراٹھائے تو مودی کوگھربھیجنے میں آسانی ہوجائے گی۔
ان حالات میں یہ ملاقات محض دوافرادکی گفت وشنیدنہیں،بلکہ تہذیبوں کے تصادم،اسلامی دنیاکے اتحاد،اورعالمی طاقتوں کے نئی صف بندیوں کاپیش خیمہ ہے۔ پاکستان اس وقت تاریخ کے ایک ایسے موڑپرکھڑاہے جہاں ہراک قدم ہے دلیلِ شعورو دانش کا، ذراسالغزشِ پابھی فناکاپیغام دے سکتی ہے۔ایسے میں ضرورت ہے کہ پاکستان، اپنے نظریاتی اساس،سفارتی دانش،اورعلاقائی ہم آہنگی کے تقاضوں کوسامنے رکھتے ہوئے،ایک ایساکردار اداکرے جونہ صرف جنگ سے روکے، بلکہ اسلامی دنیاکی فکری اور عملی قیادت کانیا باب بنے۔
پاکستان اس وقت نہ صرف ایک جغرافیائی مقام پرکھڑاہے بلکہ تاریخ کے دھارے پرنکتہ اتصال بن چکاہے۔اس کی خاموشی دراصل ایک صداہے دانش کی،خودداری کی،اورحکمتِ عملی کی۔کیاپاکستان اس تپتی ریت پراپناقدم رکھے گا؟یاپھرحکمت، صبر،اورغیرجانبداری سے ایک نئے باب کاآغازکرے گا؟یہ فیصلہ صرف عسکری قیادت کانہیں،بلکہ پوری قوم کی دانش وبینش کاامتحان ہے۔ایک پیغام تہذیبوں کو،طاقتوں کو،اورتاریخ کو،کہ پاکستان اب صرف تماشائی نہیں،ایک فکری کردارہے۔
یادرکھو!یہ صرف ملاقات نہیں تھی‘ یہ ایک اہم پیغام تھا!

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فوجی آپشن نہیں بلکہ ہیں کہ

پڑھیں:

پنجگور؛ پٹرول سے لدی گاڑی اور بس میں خوفناک تصادم، 8 افراد جاں بحق

سٹی 42 : پنجگور میں ایرانی پٹرول سے لدی گاڑی اور بس میں ہونے والے خوفناک تصادم کے  نتیجے میں 8 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ 

لیویز حکام کےمطابق بس کراچی سے پنجگور آ رہی تھی، اسی دوران پیٹرول سے لدی گاڑی سے ٹکرا گئی۔ خوفناک حادثے میں 8 افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ لیویز حکام نےلاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا، ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں کراچی  منتقل کر دیا گیا۔

مجسٹریٹ کافوڈاتھارٹی کی قبضےمیں لی گئی اشیاملزم کوسپرداری پردینےکاآرڈرکالعدم قرار

متعلقہ مضامین

  • بھارت سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ جھوٹ کی فیکٹری ہے; پاکستانی قونصلر
  • پشین میں مسافر کوچ اور کار کے تصادم میں 3 جاں بحق، 5 زخمی
  • پنجگور؛ پٹرول سے لدی گاڑی اور بس میں خوفناک تصادم، 8 افراد جاں بحق
  • پنجگور؛ پٹرول سے لدی گاڑی اور بس میں تصادم،8 افراد جاں بحق
  • اسپین میں 53 یہودیوں کو ضوابط کی خلاف ورزی پر طیارے سے نکال دیا گیا
  • مریم نواز: کلثوم نواز کا حوصلہ، نواز شریف کی تربیت
  • ’بدلہ لینا ہے، چھوڑنا نہیں ہے‘، جذباتی شائقین کی حارث رؤف سے گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل
  • خانیوال:موٹر وے ایم فور پر کار ٹرک تصادم ‘ماں‘ بیٹا ‘ بہو جاں بحق
  • پاکستان سعودیہ صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ اسلامی عسکری اتحاد کی جانب نمایاں قدم ہے، ایاز میمن
  • ’سیاست سے باہر نکلیں اور ٹیم کے لئے کھیلیں ‘، یونس خان قومی ٹیم پر برس پڑے