بلوچستان میں دہشتگردی برداشت نہیں کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین پر دہشتگردی کا کوئی وجود برداشت نہیں کیا جائیگا اور اس ناسور کے خاتمے کیلئے ریاستی ادارے پوری قوت کیساتھ سرگرم عمل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ضلع دکی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر بھارتی سرپرستی میں سرگرم دو دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر اطمینان اور تحسین کا اظہار کیا ہے۔ اپنے جاری بیان میں وزیراعلیٰ نے اس کامیاب انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کو سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت، جرأت اور فرض شناسی کا عملی مظہر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی اداروں کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے بہادر جوان دشمن کے ہر ناپاک منصوبے کو ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کی سرزمین پر دہشتگردی کا کوئی وجود برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس ناسور کے خاتمے کے لئے ریاستی ادارے پوری قوت کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشتگرد پاکستان اور بلوچستان کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن ہماری سکیورٹی فورسز ہر محاذ پر ان کے عزائم کو خاک میں ملا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان حکومت سکیورٹی اداروں کے ساتھ ہر سطح پر کھڑی ہے اور دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اپنی سکیورٹی فورسز پر فخر ہے، جو اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر وطن عزیز کے امن کا تحفظ کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد
نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی
حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین، پارلیمنٹ، پاکستان کی جمہوریت کو بچانے کیلئے ہے ، رہنما حزب اختلاف کا انٹرویو
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیٔرمین اور حزب اختلاف کیسینئر راہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی متوقع نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائے گا ایک انٹرویو میں حزب اختلاف کے سیاسی اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے راہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ وہ آہستہ آہستہ، سلو اینڈ سٹیڈی یہ تحریک چلائیں اور انشا اللہ اس تحریک کو اس نہج تک پہنچائیں گے کہ گلگت سے کوئٹہ تک، کوئٹہ سے لسبیلہ تک، خیبر تک سب جگہ ذہنی یکجہتی قائم ہو ہر جگہ جلسے ہوں گے، ہر جمعے کو مظاہرے ہوں گے ہم ان کو یہ موقع نہیں دیں گے کہ ہمارے بچوں کو ماریں اگر انہوں نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ہم نے اس حکومت کو گرانا ہے، ورنہ پاکستان ڈوب رہا ہے۔پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف گذشتہ دنوں ملک گیر احتجاجی مہم کا اعلان کیا تھامحمود خان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک اقتدار کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ آئین، پارلیمنٹ، پاکستان کی جمہوریت کو بچانے کے لیے ہے اگر ایک پارٹی کے پاس سو فیصد اقتدار بھی ہو تو بھی ان کو یہ اختیار نہیں کہ آئین کی بنیادی باتوں کو چھیڑیںانہوں نے تو سب کچھ بدل دیا طے یہ ہوا تھا کہ پارلیمنٹ بالادست ہوگی، آئین بالادست ہوگا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی لیکن انہوں نے بنیادی ڈھانچہ ہی بدل دیا۔ایک سوال کے جواب میں کہ نئی تحریک ماضی کی تحریکوں سے کتنی مختلف ہوگی؟ بلوچستان سے سینیٔر سیاست دان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگوں پر یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ یہ خود غرض ہیں، اپنی بادشاہی کے لیے کر رہے ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوگاملکی حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے وہ لوگ جن کی بڑی ساکھ تھی جن کو صحیح اور بہترین جج تصور کیا جاتا تھاانہوں نے استعفے دیے اور اس جذبے سے دیے کہ سب کچھ ایک فرد کے لیے سرنڈر کر دیا گیا ہے دکھ کی بات یہ ہے کہ وہ پارٹیاں بھی (ترمیم) میں شامل ہیں جن کا ہم احترام کرتے ہیں ہم کبھی کسی کے مثبت کام کو نہیں بھولتے، جنہوں نے ماضی میں قربانیاں دی ہیں اسلام آباد کی جانب کسی مارچ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جلدی ہوتی ہے، اسلام آباد آخر میں آئیں گے۔وجہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آپ کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں؟ ان کا جواب تھا کہ اس بارے میں آپ مولانا صاحب سے پوچھ سکتے ہیں وہ سیاسی آدمی ہیں، حالات کو سمجھتے ہیں ایسے حالات میں کوئی بھی ذی شعور پاکستانی بغیر تحریک جوائن کیے نہیں رہ سکتا ہم سب اکٹھے ہیں یہ ہمارا اپنا ملک ہے اگر ہم نے کچھ نہ کیا تو اس کی بنیادی بنیادیں ہل جائیں گی کیا اپوزیشن کے اندر بھی کچھ دراڑیں ہیں جن کی وجہ سے نتائج نہیں مل رہے؟ تو محمود خان اچکزئی کا اصرار تھا کہ ہم کیوں ایک دوسرے پر شک کریں؟ لیکن ہمارے انٹیلی جنس ادارے یہ کمال رکھتے ہیں کہ وہ ہر گھر میں گھستے ہیں، ہر پارٹی میں گھستے ہیں اس کے باوجود وہ نتائج نہیں لا سکے جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا ان کو امید تھی کہ اس تحریک میں جید لوگ بھی آئیں گے، وکلا بھی آئیں گے، غریب مزدور بھی آئیں گے، سول سوسائٹی بھی آئے گی، آپ بھی انشائاللہ ہوں گی سب مل کر پاکستان زندہ باد کہیں گے۔سپیکر قومی اسمبلی نے گذشتہ ہفتے مذاکرات کی پیشکش بھی کی تھی اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جب ہوگا تو بتایا جائے گا یہ باتیں کہنے کی نہیں ہوتیں، جب کریں گے تو سب سے بات ہوگی ان کا الزام تھا کہ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی، پارلیمنٹ کی ہونی چاہیے تھی آئین کی روح یہ تھی کہ سولین بالادستی ہوگی لیکن چیف ایگزیکٹو شہباز شریف اب کسی کے چپڑاسی بن گئے ہیں اس ملک میں تماشے ہوتے رہتے ہیں افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد صورت حال کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ایسے نہیں ہوتے کہ آپ پہلے ہی دھمکی دے دیں کہ ناکام ہوئے تو حملہ کر دوں گا افغان پاگل نہیں ہیں افغان کبھی کسی کی دھمکی میں نہیں آتے انٹرنیشنل فورمز بلائیں، ہمسایہ ممالک کو بلائیں چین، افغانستان، پاکستان، تاجکستان، ایران سب بیٹھ کر بات کریں دھمکیوں سے کچھ نہیں ہوگا۔