5 سالہ بیٹی کو قتل کرنے والے باپ کی سزائے موت کےخلاف اپیل خارج
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے بیٹی کو قتل کرنے والے باپ کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی۔
پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت کا 25 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، یہ فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قتل کا واقعہ 11 جولائی 2022ء کو تھانہ پڑانگ چارسدہ کی حدود میں پیش آیا تھا۔
کراچی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور جسٹس.
انکوائری کے دوران بچی کی والدہ نے اپنے شوہر کو مقدمے میں نامزد کیا اور پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے ٹرائل شروع کیا تھا۔
ماتحت عدالت نے مجرم کو سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
فیصلے میں مزید بتایا گیا کہ اعترافی بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قتل مجرم نے کیا ہے اور ٹرائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا، یہ دل دہلانے والی کہانی تھی۔
عدالت نے مجرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سزائے موت ہائی کورٹ
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جون 2025ء ) ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے، اس ضمن میں معروف وکیل منیر اے ملک نے ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں یہ اپیل دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 19 جون کو سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل کے فیصلے تک اس فیصلے کو معطل رکھا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سٹے آرڈر کی بھی درخواست دائر کی ہے، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر 2 ٹرانسفر ججز کو کیس کے فیصلے تک کام سے روکنے اور جوڈیشل کمیشن کو جسٹس سرفراز ڈوگر کو مستقل چیف جسٹس بنانے سے روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے صدر کو بھی ججز سینیارٹی کے تعین سے روکنے کی استدعا کی ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق مختصر فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں تین دو کے تناسب سے ججز کے تبادلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا گیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ججز کا تبادلہ تاحال عارضی یا مستقل ہے اس کا فیصلہ صدر پاکستان کریں گے جب کہ سینیارٹی کے معاملے کو بھی صدر مملکت کے پاس بھجوا دیا گیا ہے تاکہ وہ جلد از جلد اس پر فیصلہ کریں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، دیگر ججز میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے، اکثریتی فیصلے سے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور نے اتفاق کیا جب کہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ تحریر کیا، فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جب تک صدر پاکستان اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتے جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔