اسلام آباد ہائیکورٹ : عافیہ صدیقی کیس حکومت کا امریکی عدالت میں فریق بننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی +وقائع نگار)وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار وکیل عمران شفیق جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات بھی طلب کر لیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دئیے کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے اور یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل فیصلہ کیا صدیقی کی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، مزدور کی برطرفی کی اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط دوبارہ برقرار
وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران غریب مزدوروں کے حقوق اور ان پر لگائے گئے مالی بوجھ سے متعلق اہم نکات پر بحث کی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس براہِ راست غریب مزدوروں کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی نجی ادارہ کسی مزدور کو ملازمت سے برطرف کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر اس کے واجبات ادا کرنا ہوتے ہیں، اور اگر ادارہ واجبات ادا نہ کرے تو مزدور مجاز محکمے میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ جب محکمہ مزدور کے حق میں فیصلہ دے دے تو نجی ادارے کو اپیل دائر کرتے وقت واجبات کے مساوی رقم بطور سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اداروں کو یہ رعایت دیتے ہوئے اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کی شرط ختم کردی تھی، جس سے مزدور کا حق متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
اس موقع پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر حکمِ امتناع بھی جاری کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پشاور ہائیکورٹ جسٹس حسن رضوی حکم امتناع خیبر پختونخوا سیکیورٹی ڈیپازٹ شاہ فیصل مزدور وفاقی آئینی عدالت