اسلام آباد(آئی این پی +وقائع نگار)وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار وکیل عمران شفیق جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات بھی طلب کر لیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا اور وجوہات کیا ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دئیے کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا ہے اور یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیا ہے اور وجوہات نہ بتائے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل فیصلہ کیا صدیقی کی

پڑھیں:

یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات

اسلام آباد:

سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں یوم آزادی کی مناسبت سے  پرچم کشائی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ  میں پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ ان کے علاوہ جسٹس شہزاد احمد ملک، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی تقریب میں موجود تھے۔

پرچم کشائی تقریب میں بچوں نے بھی شرکت کی، جو ہاتھوں میں قومی پرچم لہراتے رہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ججز نے بچوں کو تحائف دیے۔ تقریب کے اختتام پر ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے دعا کی گئی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریب کاانعقاد کیا گیا،   جس میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر ججز نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کے عہدے دار بھی تقریب میں موجود تھے۔ چیف جسٹس و دیگر ججز نے پرچم کشائی کے بعد پودے لگائے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آج یوم آزادی کے موقع پر آپ سے مخاطب ہوں ، اس طرح کے مواقع آزاد قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔ وطن سے محبت قوم اور ملک کی بے لوث خدمت سے ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آزادی نصیب کی۔ تمام افواج ، جمہوری ادارے مستحکم ہوئے ۔ ہم آئینی اداروں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں ۔

جسٹس سرفرز ڈوگر کا کہنا تھا کہ جو جنگ ہم نے لڑی ہے وہ ایک دوسرا جذبہ تھا ۔ یہ واحد ملک ہے جو لا الہ کے جذبے سے بنایا گیا۔ ہم اللہ کا شکر کرتے ہیں ۔ ہم اپنی اپنی فیلڈ میں بھرپور کام کریں گے تاکہ اس ملک کا وقار بڑھتا جائے۔ آخر میں چیف جسٹس نے یوم آزادی کی مناسبت سے کیک کاٹا۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پڑوسی ملک نے ہم پر بری نیت یا میلی آنکھ سے دیکھا تو ہماری افواج پاکستان نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، جس سے دشمن کو احساس ہوگیا کہ ہم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اپنے وطن کی حفاظت کے لیے سپہ سالاروں کی طرح کھڑے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • بیرون ملک جانے سے روکنے پر اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
  • بیرون ملک مفرور ملزمان کی حوالگی کا کیس: سندھ ہائیکورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین میں دی گئی اختیارات کی تقسیم کی خلاف ورزی ہے، رضا ربانی
  • محسن نقوی کے وزیراعظم بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، اسحاق ڈار
  • چلاس: گلگت بلتستان پولیس جوانوں کے حکومت سے مذاکرات ناکام، اہلکاروں کا ڈیوٹی سے انکار
  • آپ کا کام صرف ٹیبل کے نیچے سے پیسے کمانا ہے؟ایس بی سی اے حکومت کا سب سے بدنام ادارہ ، افسران کیلئے جہنم میں بھی خاص جگہ ہوگی،سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی، سینٹ میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری روکدی