خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو حلف لینے سے روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو حلف لینے سے روک دیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پشاورہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم تناسب کیخلاف کیس کی سماعت کی، عدالت نے نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو حلف لینے سے روک دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا، حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لیا جائے۔
دریا میں پانی کا بہاؤ کتنا تھا اور الرٹ کب جاری کیا گیا؟ سوات واقعے پر محکمہ آبپاشی کی رپورٹ جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں مخصوص نشستوں پر
پڑھیں:
نیپال: دو سالہ بچی ’نئی دیوی‘ منتخب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) اریاتارا شاکیہ، جو 2 سال اور 8 ماہ کی ہیں، کو کٹھمنڈو کی ایک گلی میں ان کے گھر سے گود میں اٹھا کر ایک مندر تک لایا گیا۔ انہیں نئی کماری یا ''کنواری دیوی‘‘ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، کیونکہ روایت کے مطابق موجودہ کماری بلوغت کو پہنچنے پر عام انسان بن جاتی ہے۔
کماری کون ہیں؟کماریوں کو نیوار برادری کے شاکیہ قبیلے سے منتخب کیا جاتا ہے جو کٹھمنڈو وادی کے مقامی لوگ ہیں۔
ہندو اور بودھ مت دونوں کے پیروکار اس دیوی کی پرستش کرتے ہیں۔انتخاب کے لیے دو سے چار سال کی بچیوں کو چُنا جاتا ہے جن کی جلد، بال، آنکھیں اور دانت بالکل بے عیب ہوں۔ اس کے ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ وہ اندھیرے سے نہ ڈرتی ہوں۔
(جاری ہے)
اریاتارا شاکیہ کو خاندان، دوستوں اور عقیدت مندوں نے کٹھمنڈو کی گلیوں سے جلوس کی صورت میں مندر تک پہنچایا، جو اب کئی برسوں تک ان کا مسکن ہو گا۔
عقیدت مند قطار میں لگ کر اس بچی کے پاؤں اپنے ماتھے سے چھو رہے تھے، جو ہمالیائی ملک میں ہندوؤں کے نزدیک سب سے بڑا احترام سمجھا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پھول اور پیسے نذر کیے۔
نئی کماری جمعرات کو ملکی صدر سمیت ہزاروں عقیدت مندوں کو برکت کی دعائیں دیں گی۔
ان کے والد اننت شاکیہ نے کہا، ''وہ کل تک میری بیٹی تھی، لیکن آج وہ ایک دیوی ہے۔
‘‘ بلوغت کے بعد کماریوں کو مشکلاتشاکیہ قبیلے کے وہ گھرانے جن کی بچیاں اہل قرار پاتی ہیں، کماری کے انتخاب کے لیے مسابقت کرتے ہیں، کیونکہ منتخب بچی کا خاندان معاشرے اور اپنے قبیلے میں ایک بلند مقام حاصل کرتا ہے۔
تاہم کماری کی زندگی محدود ہوتی ہے، وہ زیادہ تر وقت مندر میں گزارتی ہیں اور صرف چند تہواروں کے موقع پر باہر آتی ہیں۔
بلوغت کے بعد عام زندگی میں ڈھلنا اور اسکول جانا اکثر ان کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔
نیپالی لوک کہانیوں میں یہ بھی مشہور ہے کہ جو مرد کسی سابقہ کماری سے شادی کرتا ہے وہ کم عمر میں مر جاتا ہے، جس کے باعث اکثر کماری بچیاں شادی نہیں کر پاتیں۔
ادارت: صلاح الدین زین