علی امین گنڈاپور نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی کلاس لے لی، مؤثر بیانیہ نہ بنانے پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں سیاسی بیانیے اور میڈیا مہمات کے حوالے سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی سخت کلاس لے لی۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا سے منسلک ٹیموں کے ساتھ ایک اہم اور اندرونی اجلاس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ان کی کارکردگی پر ناپسندیدگی ظاہر کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے شکوہ کیا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مسلسل پراپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے، لیکن ان کی اپنی سوشل میڈیا ٹیم اس کا مؤثر جواب دینے میں ناکام ہے۔
وزیراعلیٰ نے استفسار کیا کہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے کے باوجود ان کی ٹیم بیانیہ تیار کرنے میں کیوں ناکام ہے؟ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے مؤقف کو ہر گھر تک پہنچایا جانا چاہیے، اور اس میں سستی یا غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا ٹیموں کو واضح ہدایت دی کہ حکومت کے بیانیے کو فعال انداز میں فروغ دیں اور جاری پراپیگنڈے کا مؤثر انداز میں جواب دیں۔ اجلاس میں بعض افسران کو تنبیہ بھی جاری کی گئی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا ٹیم
پڑھیں:
مودی کی مصنوعی مقبولیت کاپردہ فاش
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کے حوالے سے بڑا انکشاف سامنے آیا ۔ معروف ڈیجیٹل ریسرچ ادارے “گروک” کی تازہ رپورٹ کے مطابق مودی کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر فالوورز کی ایک بڑی تعداد جعلی یا خودکار بوٹس پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نریندر مودی کے ایکس فالوورز میں سے تقریباً 44 سے 65 ملین (یعنی 4 کروڑ 40 لاکھ سے 6 کروڑ 50 لاکھ) اکاؤنٹس مشکوک ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے کل فالوورز میں سے 40 سے 60 فیصد فالوورز بوٹس یا جعلی ہوسکتے ہیں۔
گروک نے واضح کیا کہ اگرچہ ایکس کے اندرونی ڈیٹا تک رسائی کے بغیر حتمی نتائج ممکن نہیں، لیکن جدید تجزیاتی ٹولز اور ماڈلز کی مدد سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مودی کی سوشل میڈیا “پاپولیریٹی” ایک مصنوعی تصویر پیش کر رہی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ مودی کے فالوورز کی حقیقت پر سوالات اٹھے ہوں۔ 2012 میں بھی ایک غیر جانبدار تحقیق میں ان کے 46 فیصد فالوورز جعلی اور41 فیصد غیر فعال قرار دیے گئے تھے۔ بعد ازاں 2017 میں کیے گئے ایک ٹوئٹر آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ مودی کے محض 37.4 فیصد فالوورز ہی حقیقی صارفین ہیں۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک میں سوشل میڈیا کو انتخابی مہمات اور عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کرنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ خودکار بوٹس منظم انداز میں مخصوص بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، ہیش ٹیگز کو ٹرینڈ کرتے ہیں اور عوامی سوچ کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
گروک کے مطابق اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وقتاً فوقتاً جعلی اور بوٹ اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرتے رہتے ہیں، لیکن بڑی تعداد میں ایسے اکاؤنٹس بدستور سرگرم ہیں اور رائے عامہ کو متاثر کر رہے ہیں۔
ڈیجیٹل ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوام کو سچ بتانے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو زیادہ شفافیت دکھانی چاہیے۔ اگر جعلی مقبولیت اور بوٹس کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ جمہوریت کے لئے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔