علی امین گنڈاپور نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی کلاس لے لی، مؤثر بیانیہ نہ بنانے پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں سیاسی بیانیے اور میڈیا مہمات کے حوالے سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی سخت کلاس لے لی۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا سے منسلک ٹیموں کے ساتھ ایک اہم اور اندرونی اجلاس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور ان کی کارکردگی پر ناپسندیدگی ظاہر کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے شکوہ کیا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مسلسل پراپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے، لیکن ان کی اپنی سوشل میڈیا ٹیم اس کا مؤثر جواب دینے میں ناکام ہے۔
وزیراعلیٰ نے استفسار کیا کہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے کے باوجود ان کی ٹیم بیانیہ تیار کرنے میں کیوں ناکام ہے؟ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے مؤقف کو ہر گھر تک پہنچایا جانا چاہیے، اور اس میں سستی یا غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا ٹیموں کو واضح ہدایت دی کہ حکومت کے بیانیے کو فعال انداز میں فروغ دیں اور جاری پراپیگنڈے کا مؤثر انداز میں جواب دیں۔ اجلاس میں بعض افسران کو تنبیہ بھی جاری کی گئی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا ٹیم
پڑھیں:
سوشل میڈیا کیا ہے؟
سوشل میڈیا سے مراد وہ پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس ہیں جو لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے، معلومات و خیالات کا اشتراک کرنے اور باہمی روابط بنانے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔یہ پلیٹ فارمز عام طور پر آن لائن ہوتے ہیں۔صارفین کو مواد بنانے،شیئر کرنے اور دیگر صارفین کے ساتھ بات چیت کی اجازت دیتے ہیں۔سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز انٹرنیٹ سے جڑے ہوتے ہیں۔جیسے کہ تمام ویب سائٹس اور موبائل ایپلی کیشنز۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔ معلومات، تصاویر،ویڈیو اور دیگر مواد بھیج سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا نیٹ ورک ورچوئل کیرئیر بنانے کا بھی ذریعہ ہے۔جہاں لوگ ایک دوسرے سے کسی طرح کی بھی دلچسپی اور نظریات کی بنیاد پر جڑتے ہیں۔صارفین نہ صرف معلومات کا اشتراک کرتے ہیں بلکہ مواد بھی تخلیق کرتے ہیں۔جیسے کہ تبصرے اور کسی بھی پوسٹ یا تخلیق کو لائک کرنا۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا ہر طرح کی معلومات کے پھیلائو کا سب سے بڑا تیز رفتار ذریعہ ہے۔اس کے توسط سے ہر طرح کی خبریں اور معلومات لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا کی مقبولیت کی وجہ اس کا آسان استعمال اور لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی صلاحیت ہے۔سوشل میڈیا کے جہاں بہت سے فائدے ہیں،وہاں نقصانات بھی ہیں جو اکثر رپورٹ نہیں ہوتے۔جو ہوتے بھی ہیں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔سوشل میڈیا پر دوسروں کی پر آسائش زندگی سے موازنہ،افراد میں بے چینی،ڈپریشن اور احساس محرومی پیدا کرتا ہے۔سوشل میڈیا پر منفی رجحانات کے باعث دماغی صحت پر بھی بہت ہی برے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا سے نیند میں بھی بہت خلل پڑتا ہے۔ سونے سے پہلے سوشل میڈیا پر وقت گزارنا معمول کی نیند کو خراب کر دیتا ہے۔جس سے صحت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے۔سوشل میڈیا غنڈہ گردی اور دوسروں کو ہراساں کرنے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔جس کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے۔سائبر ہراسمنٹ آپ کی پریشانی میں اضافے اور دماغی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں توازن برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے بغیر آپ کے معمولات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ذہن نشین رکھیں جب بھی آپ کو سائبر ہراسمنٹ کا سامنا ہو،فوری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رجوع کریں۔جہاں آپ کی شنوائی ہو گی اور ہراساں کرنے والے فرد یا اشخاص کے خلاف نہ صرف ضابطے کے مطابق ایف آئی آر درج ہو سکے گی بلکہ فوری کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکے گی۔
سوشل میڈیا کے جہاں منفی اثرات ہیں۔وہاں اس کے فوائد بھی ہیں جن میں سماجی رابطے،معلومات تک رسائی، تعلیم اور کاروبار میں مدد شامل ہے۔سوشل میڈیا لوگوں کو اپنے دوستوں اور خاندان والوں سے جڑے رہنے میں مدد کرتا ہے۔معلومات اور خبروں تک فوری رسائی تک فراہم کرتا ہے۔کاروبار کے لئے مارکیٹنگ اور کسی بھی پروڈکٹ کے فروغ کا موثر ترین ذریعہ ہے۔علاوہ ازیں لوگوں کو نئے دوست بنانے اور مختلف کمیونیٹیز میں شامل ہونے میں بھی مدد کرتا ہے۔یہ کسی بھی موضوع پر تازہ ترین معلومات اور خبروں تک فوری رسائی کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ کسی بھی مسئلے پر رائے اور خیالات کے تبادلے کی بھی سہولت دیتا ہے۔ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کے لیئے فروغ تعلیم کا بھی کام لیا جا رہا ہے۔یہ طلبا کو ہر نوعیت کی معلومات حاصل کرنے، تحقیق کرنے اور مختلف مضامین کے اہم امور سیکھنے میں بھی مدد کا باعث ہے۔جہاں تک کاروبار کا تعلق ہے سوشل میڈیا کے ذریعے بہترین مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔یہ کسی بھی پروڈکٹ کے فروغ کا با آسان،سستا اور موثر ذریعہ ہے۔کسی بھی کاروبار کو ہدف تک پہنچنے،مصنوعات اورخدمات کو فروغ دینے میں بھی بڑا مددگار ہے۔سوشل میڈیا سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے۔لوگ اس پر سیاسی اور سماجی مسائل پر بات چیت کرتے ہیں۔ اس بات چیت کے ذریعے سلوشن ڈھونڈنے کی کوشش کی جاتی ہے اور 80 فی صد لوگوں کو اس میں کامیابی ملتی ہے۔کسی بھی مقصد کے لیئے افراد کو متحد کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔سوشل میڈیا لوگوں کو تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرنے اور ان صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے میں بھی بہت مددگار ہے۔ یہ پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا بھی کارآمد ذریعہ ہے۔دنیا میں اسے انتہائی طاقتور ذریعہ ابلاغ مانا گیا ہے جس سے لوگ ناصرف معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے سے بھی جڑتے ہیں۔کوئی بھی آلہ بذات خود اچھا یا برا نہیں ہوتا۔اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔ یہی بات سوشل میڈیا پر صادق آتی ہے۔ اس کا استعمال کرتے وقت محتاط رہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم اگر اس کے مثبت پہلوئوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہے تو صرف اپنا وقت برباد کر رہے ہیں۔خاص طور پر سوشل میڈیا نے نئی نسل کو اپنے سحر میں گرفتار کیا ہوا ہے۔ضروری ہے کہ نئی نسل کی ذہن سازی کی جائے تاکہ وہ سب سوشل میڈیا کے مثبت پہلوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔یوں تو بچے کی پہلی تربیت گاہ ماں کی گود ہی ہوتی ہے۔ لیکن اگر ہم چاہیں تو سوشل میڈیا کے مثبت اور فائدہ مند پہلو اجاگر کر کے اسے ایک اچھی تربیت گاہ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔کسی کا قول ہے کمپیوٹر آنے والی نسلوں کو تربیت دے گا اس سے کوئی بھی باشعور انکار نہیں کر سکتا۔سوشل میڈیا کمائی کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ یو ٹیوب پر ذاتی چینلز کے ذریعے لوگ کافی کمائی کر رہے ہیں۔ اسے اپنی آمدن کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ خرید و فروخت کے بہت سارے معاملات و مسائل اس کے ذریعے اب آسان ہو چکے ہیں۔جب سے سمارٹ فونز میں فرنٹ کیمرہ کا آپشن آیا ہے، سیلفی لینے کا رجحان نوجوانوں میں کسی موذی مرض کی طرح پھیل گیا ہے۔موقع بہ موقع تصویریں لی جاتی ہیں،جنہیں مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر پوسٹ کیا جاتا ہے۔ سیلفی لینے کے دوران بہت سے نوجوان خطرات سے دوچار ہوکر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ لہذا چاہیئے کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو ایسا نہ بنائیں کہ جس سے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں۔