سوشل میڈیا پر پاکستانی خوبرو اداکارہ ہانیہ عامر کی شادی کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ صارفین ایک ویڈیو دیکھ کر چونک اٹھے اور انہیں لگا کہ اداکارہ شادی کرنے جا رہی ہیں۔

لیکن ویڈیو دیکھنے کے بعد صارفین کو اندازا ہوا کہ یہ ہانیہ عامر نہیں بلکہ ان کی ایک اور ہمشکل ہیں جن کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

 وائرل ویڈیو میں ہانیہ عامر کی ہمشکل بشریٰ میمن شارٹ ہیئر اسٹائل میں ہانیہ عامر کی طرح دکھائی دے رہی تھیں۔ انہوں نے ہاتھوں میں گجرے پہن رکھے تھے اور گلدستے موصول کرتے ہوئے وہ مسکراتی نظر آئیں۔

سوشل میڈیا صارفین ان ویڈیوز اور تصاویر پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خاتون اداکارہ ہانیہ عامر سے کافی مماثلت رکھتی ہیں۔ ان کی لُک اور انداز ہو بہو ہانیہ جیسا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Bushra_Memon (@bushra_memon77)

کئی صارفین نے کہا کہ پہلی نظر میں انہیں لگا کہ یہ ہانیہ عامر ہیں، ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگا ہانیہ عامر کی منگنی ہو گئی ہے، جبکہ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر وقت ہانیہ کو کاپی کیوں کرتی ہیں کیا آپ کی اپنی کوئی شخصیت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ہانیہ عامر کی ہمشکل سامنے آئی ہو بلکہ اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی ہانیہ عامر کی ایک ہمشکل خاتون سامنے آئی تھیں جن کا تعلق سوئیڈن سے تھا۔  اور 2021 میں ہی رابعہ نامی ایک دُلہن کی کچھ تصویریں وائرل ہوئی تھیں جن میں وہ ہو بہو اداکارہ ہانیہ عامر لگ رہی تھیں۔

پھر 2023 میں ترکیہ سے تعلق رکھنے والی خاتون لینا اوزترک گلچو جو ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر ہیں ان کی ویڈیوز بھی کافی وائرل ہوئی تھیں کہ یہ ہانیہ عامر سے مشابہت رکھتی ہیں۔

اس کے بعد جولائی 2024 میں اداکارہ ہانیہ عامر کے چہرے سے مماثلت رکھنے والا ایک اور شخص سامنے آیا جس کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہوا۔ اس لڑکے کو اس کی گوری رنگت اور چہرے کے ڈمپل کی وجہ سے ہانیہ عامر کا ہمشکل قرار دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ہانیہ عامر ہانیہ عامر منگنی ہانیہ عامر ہمشکل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہانیہ عامر ہانیہ عامر منگنی ہانیہ عامر ہمشکل اداکارہ ہانیہ عامر ہانیہ عامر کی سوشل میڈیا پر

پڑھیں:

سوشل میڈیا کیا ہے؟

سوشل میڈیا سے مراد وہ پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس ہیں جو لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطہ کرنے، معلومات و خیالات کا اشتراک کرنے اور باہمی روابط بنانے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔یہ پلیٹ فارمز عام طور پر آن لائن ہوتے ہیں۔صارفین کو مواد بنانے،شیئر کرنے اور دیگر صارفین کے ساتھ بات چیت کی اجازت دیتے ہیں۔سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز انٹرنیٹ سے جڑے ہوتے ہیں۔جیسے کہ تمام ویب سائٹس اور موبائل ایپلی کیشنز۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔ معلومات، تصاویر،ویڈیو اور دیگر مواد بھیج سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا نیٹ ورک ورچوئل کیرئیر بنانے کا بھی ذریعہ ہے۔جہاں لوگ ایک دوسرے سے کسی طرح کی بھی دلچسپی اور نظریات کی بنیاد پر جڑتے ہیں۔صارفین نہ صرف معلومات کا اشتراک کرتے ہیں بلکہ مواد بھی تخلیق کرتے ہیں۔جیسے کہ تبصرے اور کسی بھی پوسٹ یا تخلیق کو لائک کرنا۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا ہر طرح کی معلومات کے پھیلائو کا سب سے بڑا تیز رفتار ذریعہ ہے۔اس کے توسط سے ہر طرح کی خبریں اور معلومات لوگوں تک پہنچ جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا کی مقبولیت کی وجہ اس کا آسان استعمال اور لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی صلاحیت ہے۔سوشل میڈیا کے جہاں بہت سے فائدے ہیں،وہاں نقصانات بھی ہیں جو اکثر رپورٹ نہیں ہوتے۔جو ہوتے بھی ہیں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔سوشل میڈیا پر دوسروں کی پر آسائش زندگی سے موازنہ،افراد میں بے چینی،ڈپریشن اور احساس محرومی پیدا کرتا ہے۔سوشل میڈیا پر منفی رجحانات کے باعث دماغی صحت پر بھی بہت ہی برے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا سے نیند میں بھی بہت خلل پڑتا ہے۔ سونے سے پہلے سوشل میڈیا پر وقت گزارنا معمول کی نیند کو خراب کر دیتا ہے۔جس سے صحت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے۔سوشل میڈیا غنڈہ گردی اور دوسروں کو ہراساں کرنے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔جس کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے۔سائبر ہراسمنٹ آپ کی پریشانی میں اضافے اور دماغی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں توازن برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے بغیر آپ کے معمولات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ذہن نشین رکھیں جب بھی آپ کو سائبر ہراسمنٹ کا سامنا ہو،فوری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رجوع کریں۔جہاں آپ کی شنوائی ہو گی اور ہراساں کرنے والے فرد یا اشخاص کے خلاف نہ صرف ضابطے کے مطابق ایف آئی آر درج ہو سکے گی بلکہ فوری کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکے گی۔
سوشل میڈیا کے جہاں منفی اثرات ہیں۔وہاں اس کے فوائد بھی ہیں جن میں سماجی رابطے،معلومات تک رسائی، تعلیم اور کاروبار میں مدد شامل ہے۔سوشل میڈیا لوگوں کو اپنے دوستوں اور خاندان والوں سے جڑے رہنے میں مدد کرتا ہے۔معلومات اور خبروں تک فوری رسائی تک فراہم کرتا ہے۔کاروبار کے لئے مارکیٹنگ اور کسی بھی پروڈکٹ کے فروغ کا موثر ترین ذریعہ ہے۔علاوہ ازیں لوگوں کو نئے دوست بنانے اور مختلف کمیونیٹیز میں شامل ہونے میں بھی مدد کرتا ہے۔یہ کسی بھی موضوع پر تازہ ترین معلومات اور خبروں تک فوری رسائی کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ کسی بھی مسئلے پر رائے اور خیالات کے تبادلے کی بھی سہولت دیتا ہے۔ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کے لیئے فروغ تعلیم کا بھی کام لیا جا رہا ہے۔یہ طلبا کو ہر نوعیت کی معلومات حاصل کرنے، تحقیق کرنے اور مختلف مضامین کے اہم امور سیکھنے میں بھی مدد کا باعث ہے۔جہاں تک کاروبار کا تعلق ہے سوشل میڈیا کے ذریعے بہترین مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔یہ کسی بھی پروڈکٹ کے فروغ کا با آسان،سستا اور موثر ذریعہ ہے۔کسی بھی کاروبار کو ہدف تک پہنچنے،مصنوعات اورخدمات کو فروغ دینے میں بھی بڑا مددگار ہے۔سوشل میڈیا سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے۔لوگ اس پر سیاسی اور سماجی مسائل پر بات چیت کرتے ہیں۔ اس بات چیت کے ذریعے سلوشن ڈھونڈنے کی کوشش کی جاتی ہے اور 80 فی صد لوگوں کو اس میں کامیابی ملتی ہے۔کسی بھی مقصد کے لیئے افراد کو متحد کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔سوشل میڈیا لوگوں کو تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرنے اور ان صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے میں بھی بہت مددگار ہے۔ یہ پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ کا بھی کارآمد ذریعہ ہے۔دنیا میں اسے انتہائی طاقتور ذریعہ ابلاغ مانا گیا ہے جس سے لوگ ناصرف معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے سے بھی جڑتے ہیں۔کوئی بھی آلہ بذات خود اچھا یا برا نہیں ہوتا۔اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔ یہی بات سوشل میڈیا پر صادق آتی ہے۔ اس کا استعمال کرتے وقت محتاط رہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم اگر اس کے مثبت پہلوئوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا رہے تو صرف اپنا وقت برباد کر رہے ہیں۔خاص طور پر سوشل میڈیا نے نئی نسل کو اپنے سحر میں گرفتار کیا ہوا ہے۔ضروری ہے کہ نئی نسل کی ذہن سازی کی جائے تاکہ وہ سب سوشل میڈیا کے مثبت پہلوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔یوں تو بچے کی پہلی تربیت گاہ ماں کی گود ہی ہوتی ہے۔ لیکن اگر ہم چاہیں تو سوشل میڈیا کے مثبت اور فائدہ مند پہلو اجاگر کر کے اسے ایک اچھی تربیت گاہ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔کسی کا قول ہے کمپیوٹر آنے والی نسلوں کو تربیت دے گا اس سے کوئی بھی باشعور انکار نہیں کر سکتا۔سوشل میڈیا کمائی کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ یو ٹیوب پر ذاتی چینلز کے ذریعے لوگ کافی کمائی کر رہے ہیں۔ اسے اپنی آمدن کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ خرید و فروخت کے بہت سارے معاملات و مسائل اس کے ذریعے اب آسان ہو چکے ہیں۔جب سے سمارٹ فونز میں فرنٹ کیمرہ کا آپشن آیا ہے، سیلفی لینے کا رجحان نوجوانوں میں کسی موذی مرض کی طرح پھیل گیا ہے۔موقع بہ موقع تصویریں لی جاتی ہیں،جنہیں مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر پوسٹ کیا جاتا ہے۔ سیلفی لینے کے دوران بہت سے نوجوان خطرات سے دوچار ہوکر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ لہذا چاہیئے کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو ایسا نہ بنائیں کہ جس سے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی خاتون پاکستانی نوجوان کی دُلہن بننے اپر دیر پہنچ گئی، شادی کی تیاریاں
  • جاوید میانداد کے چھکے نے میری شادی برباد کردی، عامر خان کا انکشاف
  • دلجیت اور ہانیہ عامر کی فلم؛ نصیر الدین شاہ حمایت میں سامنے آگئے
  • سوشل میڈیا کیا ہے؟
  • میرب سے علیحدگی کے بعد عاصم پھر سے ہانیہ کو ڈیٹ کر رہے ہیں؟ افواہیں سرگرم
  • ’طلاق کے بعد مسلسل شراب پی کر جان دینے کی کوشش کی‘، عامر خان کا انکشاف
  • ہانیہ عامر کی ’’سردار جی 3‘‘ کا پاکستان میں پہلے دن 4.5 کروڑ کا ریکارڈ بزنس
  • دلجیت اور ہانیہ کی فلم ’سردار جی 3‘ پاکستانی سنیما پر نئے ریکارڈ کیساتھ چھا گئی
  • عامر شادی کے بعد بالکل بدل گیا تھا: تیونسی خاتون