اسرائیلی کابینہ کا غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور، مزید خونریزی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے، جسے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے مزید کارروائی کا اشارہ قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد جاری 22 ماہ کی جنگ میں نیا موڑ ہے، جس میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے، غزہ کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا اور 2 ملین سے زائد آبادی قحط کے دہانے پر ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل پورے غزہ کا کنٹرول لے کر اسے مخالفِ حماس عرب قوتوں کے حوالے کرے گا، مگر اسرائیلی فوج کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایسا اقدام باقی 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی جان خطرے میں ڈال سکتا ہے اور فوج پر مزید دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ اور سابق سکیورٹی حکام بھی اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
غزہ سٹی ان چند علاقوں میں سے ہے جو اب تک اسرائیلی بفر زون میں شامل نہیں ہوا۔ بڑے زمینی آپریشن سے لاکھوں مزید بے گھر ہونے اور امدادی ترسیل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں جنوبی غزہ میں کم از کم 42 فلسطینی مارے گئے، جن میں سے 13 خوراک کے حصول کی کوشش میں فوجی زون میں ہلاک ہوئے۔
امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے اسرائیل و امریکی حمایت یافتہ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے خوراک تقسیم نظام کو “منظم قتل” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینکڑوں افراد گولیوں، مرچ اسپرے اور بھگدڑ میں زخمی ہو رہے ہیں۔ فاؤنڈیشن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حماس کی پروپیگنڈا مہم قرار دیا۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ جنگ میں مزید توسیع نہ صرف فلسطینیوں اور یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈالے گی بلکہ اسرائیل کو مزید عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا منصوبہ بھی ناکام
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا منصوبہ بھی ناکام ہوگیا جب کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلی بار عوامی سطح پر 5 اگست کے اقدامات کی کھلی مخالفت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق شوپیان، سری نگر اور دیگر علاقوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، کشمیری عوام نے طویل خاموشی توڑ دی اور بھارتی بیانیہ بےنقاب ہوگیا۔
بھارتی جبر، پابندیوں اور خوف کے باوجود کشمیریوں نے جرأت مندانہ آواز اٹھائی، پانچ اگست کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف وادی میں عوامی غصہ بڑھتا جار رہا ہے۔
سری نگر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی جب کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو رہا ہے، شوپیان میں بینرز آویزاں کیے گئے، احتجاجی نعرے لگائے گئے اور علامتی ریلیاں نکالی گئیں۔
کشمیری عوام نے دو ٹوک پیغام دیا کہ خاموشی کا وقت ختم ہوگیا،کشمیر کی گلیوں میں احتجاج کی صداؤں نے بھارت کی نیندیں حرام کردیں، بھارتی میڈیا خاموش رہا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے خبر دے دی۔