مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا بہت ضروری ہے جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانا ہے کیونکہ یہ خطے میں امن کو یقینی بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ اب جبکہ ایران کی بنائی گئی ایٹمی ہتھیاروں کی مکمل تباہی ہو چکی ہے میرے لیے یہ بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیم معاہدے میں شامل ہوں.
’ابراہیم معاہدہ‘ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران طے پایا تھا، جس میں چار مسلم اکثریتی ممالک نے امریکی ثالثی کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔
معاہدے کو مزید وسیع کرنے کی کوششیں غزہ میں بڑھتے ہوئے ہلاکتوں اور قحط کے باعث پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
غزہ میں جاری جنگ میں 60ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جو عالمی سطح پر غم و غصے کا باعث بنی ہے۔ کینیڈا، فرانس اور برطانیہ نے حال ہی میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی
ٹرمپ کی انتظامیہ آذربائیجان اور وسطی ایشیائی دیگر اتحادیوں کو ابراہام معاہدے میں شامل کرنے کے امکان پر سرگرم مذاکرات کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابراہام معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ اور اسرائیل ٹرمپ اور غزہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابراہام معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ اور اسرائیل ٹرمپ اور غزہ ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعے کو ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی اور خبر رساں ایجنسی شنہوا نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
ٹک ٹاک کا معاملہصدر ٹرمپ نے جمعرات کو فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ وہ شی جن پنگ سے ٹک ٹاک اور تجارت دونوں معاملات پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام معاملات پر معاہدے کے قریب ہیں اور میرا چین کے ساتھ تعلق بہت اچھا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے جلد کوئی حتمی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل
یہ ایپ امریکا میں مقبول ترین ویڈیو پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے لیکن قومی سلامتی کے خدشات کے باعث امریکی قانون کے تحت چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو اس کی امریکی شاخ فروخت کرنے پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق اس ممکنہ معاہدے کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی ملکیت امریکی سرمایہ کاروں، امیر افراد اور کمپنیوں کے ہاتھ میں ہو گی۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ٹک ٹاک نے نوجوان ووٹروں میں ان کی مقبولیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، اور اسی کی بدولت انہوں نے 2024 کا صدارتی انتخاب جیتا۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اس معاہدے میں امریکی ٹیک کمپنی اوریکل اور 2 بڑی سرمایہ کاری کمپنیاں سلور لیک اور آندریسن ہورووٹز شامل ہو سکتی ہیں۔
تجارتی تنازع اور ٹیرفیہ بات چیت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب دنیا کی 2 بڑی معیشتیں چین اور امریکا ٹیرف پر جاری تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: چین کی فوجی پریڈ متاثر کن تھی، صدر شی کی تقریر میں امریکا کا ذکر ہونا چاہیے تھا، ٹرمپ کا شکوہ
یاد رہے کہ سال کے آغاز میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر بھاری تجارتی ٹیرف عائد کیے جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہوئی۔
بعد ازاں دونوں نے ٹیرف میں نرمی کا معاہدہ کیا جو نومبر میں ختم ہو رہا ہے۔
امریکا نے چینی مصنوعات پر 30 فیصد ٹیرف لگایا جبکہ چین نے امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا۔
عالمی سیاست پر تبادلہ خیالٹیلیفونک گفتگو ایسے وقت پر ہوئی جب صدر شی نے حال ہی میں روس و بھارت کے رہنماؤں کے ساتھ ایک بڑا اجلاس منعقد کیا اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو بیجنگ میں ایک فوجی پریڈ میں شرکت کی دعوت دی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر طنزیہ انداز میں لکھا کہ امریکا کے خلاف سازشیں کرنے کے دوران ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری تسلیمات۔
ٹرمپ نے بھارت پر روسی تیل کی خریداری پر سزا دینے والے ٹیرف عائد کیے ہیں اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چین پر روسی تیل خریدنے پر پابندیاں لگائیں حالانکہ امریکا نے خود چین پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی
انہوں نے مزید کہا کہ اگر چین پر ایسی پابندیاں لگائی جاتیں، تو شاید یوکرین کی جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔
ممکنہ دورےیہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں دوسری بات چیت تھی۔
5 جون کو ٹرمپ نے بتایا تھا کہ شی جن پنگ نے انہیں چین کے دورے کی دعوت دی ہے۔
ٹرمپ نے بھی چینی صدر کو امریکا آنے کی دعوت دی تھی تاہم ابھی تک کوئی حتمی سفری منصوبہ سامنے نہیں آیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی جن پنگ اس بات چیت میں دوبارہ دعوت دے سکتے ہیں کیونکہ ٹرمپ کو بین الاقوامی سطح پر پروٹوکول اور شاندار استقبال پسند آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹک ٹاک کے مستقبل اور چین امریکا تجارتی تعلقات پر جاری کشیدگی کے درمیان یہ ٹیلیفونک رابطہ دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹک ٹاک کے کروڑوں صارفین اور عالمی مارکیٹس دونوں کے لیے مثبت اشارہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ شی جن پنگ گفتگو ٹک ٹاک مسئلہ چین امریکا تجارت چینی صدر شی جن پنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ