تمام مشرق وسطیٰ کے ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوجائیں،ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری پروگرام اور معاہدات ابراہیمی (Abraham Accords) سے متعلق ایک اور بیان سامنے آگیا۔امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر جاری پیغام میں کہا اب ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے لکھا کہ یہ ان کے لیے بہت اہم ہے کہ تمام مشرق وسطیٰ کے ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوجائیں۔امریکی صدر نے اپنے پیغام میں دعویٰ کیا کہ معاہدات ابراہیمی میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے شامل ہونےکے بعد خطے میں امن یقینی ہوجائےگا۔یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جسے ٹرمپ نے اپنی گزشتہ حکومت کے دور میں متعارف کروایا تھا۔2020 میں یو اے ای اور بحرین معاہدات ابراہیمی میں شامل ہوئے تھے تاہم بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانےکے معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔
15 ارب روپے کا ٹارگٹ، حکومت پنجاب کا صوبے میں صفائی فیس عائد کرنے کا فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: معاہدات ابراہیمی میں
پڑھیں:
صدر ولادیمیر پوٹن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات آئندہ چند دنوں میں ہو گی، کریملن کی تصدیق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2025ء) صدر ولادیمیر پوٹن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات آئندہ چند دنوں میں ہو گی، کریملن کی تصدیق
صدر ولادیمیر پوٹن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات آئندہ چند دنوں میں ہو گی، کریملن کی تصدیقکریملن نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی ملاقات طے پا گئی ہے۔
آئندہ چند دنوں میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں۔روسی حکام نے آج سات اگست بروز جمعرات کہا ہے کہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان دوطرفہ سربراہی اجلاس آئندہ ہفتے کے اوائل میں ممکن ہے، جو ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہو گی۔
(جاری ہے)
کریملن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف نے روسی سرکاری خبر رساں اداروں کو بتایا، ’’امریکی فریق کی تجویز پر اصولی طور پر ایک دوطرفہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر اتفاق ہو گیا ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اب ہم اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کی تفصیلات طے کر رہے ہیں۔ اگلے ہفتے کو ہدف کے طور پر رکھا گیا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ملاقات کا مقام بھی ’’اصولی طور پر طے پا چکا ہے‘‘ لیکن فی الحال اس کی تفصیل ظاہر نہیں کی گئی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بدھ کے روز ماسکو میں صدر پوٹن سے ملاقات کی۔
یہ ممکنہ سربراہی اجلاس 2021 کے بعد پہلا موقع ہو گا جب کسی برسرِ اقتدار امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان براہِ راست ملاقات ہو گی۔ اس سے قبل جنیوا میں صدر جو بائیڈن اور پوٹن کی ملاقات ہوئی تھی۔ موجودہ حالات میں صدر ٹرمپ یوکرین پر روسی حملے کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔ اگر یہ ملاقات ہوتی ہے تو یہ روس- یوکرین جنگ میں کسی ممکنہ امن منصوبے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سمجھی جائے گی۔