معروف برطانوی گلوکار کی موت کیسے ہوئی؟ رپورٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
برطانیہ کے مشہور گلوکار اور ’بلیک سبتھ‘ بینڈ کے بانی اوزی اوسبورن کی موت کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لندن کے رجسٹری آفس میں جمع کرائی گئی ڈیتھ سرٹیفیکیٹ میں درج ہے کہ اوسبورن کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
ڈیتھ سرٹیفیکیٹ میں درج ہے کہ اوسبورن کو ’’گھر سے باہر کارڈیک اریسٹ ہوا جبکہ انہیں شدید مایوکارڈیل انفارکشن، کورونری آرٹری ڈیزیز اور پارکنسنز کے مرض کے ساتھ آٹونومک ڈسفنکشن‘‘ کا سامنا تھا، جنہیں موت کی مشترکہ وجوہات قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اوسبورن کی بیٹی ایمی اوسبورن نے یہ دستاویز نیویارک ٹائمز کو جمع کرائی تھی جنہوں نے اس خبر شائع کیا۔
یاد رہے کہ اوزی اوسبورن 22 جولائی کو 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ 2020 میں آنجہانی گلوکار نے خود پارکنسنز کی بیماری کی تشخیص کا انکشاف کیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
قطر کی ثالثی کام کرگئی، افغان طالبان نے برطانوی جوڑے کو رہا کردیا
طالبان کی قید میں آٹھ ماہ گزارنے کے بعد ایک سینیئر برطانوی جوڑے اربی اور پیٹر رینولڈز کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے، جنہیں فروری میں افغان طالبان کے انٹیریئر منسٹری نے حراست میں لیا تھا۔ جوڑے کی رہائی قطر کی کامیاب ثالثی کے بعد عمل میں آئی، رہائی کے بعد جوڑے کو دوحہ منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
طالبان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق رواں سال فروری میں مجموعی طور پر 4 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں 2 برطانوی شہری، ایک چینی نژاد امریکی شہری اور ان کا مقامی مترجم شامل تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے “PA” کے مطابق، یہ جوڑا اپنے چینی-امریکی دوست “فائے ہال” اور ایک مقامی مترجم کے ہمراہ ایک تربیتی ادارے کے لیے کام کر رہا تھا جب انہیں گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زیرحراست برطانوی جوڑے کی صحت بگڑ گئی، ٹرائل تاخیر کا شکار
بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ یہ دونوں برطانوی شہری وسطی افغان صوبے بامیان میں ایک غیر سرکاری تنظیم (NGO) کے لیے کام کر رہے تھے۔ طالبان کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ انہیں بغیر اجازت طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
قطر کی ثالثی اور سفارتی کردارذرائع کے مطابق، قطر نے برطانوی حکومت اور متاثرہ جوڑے کے خاندان کے تعاون سے طالبان حکام سے کئی مہینوں تک مذاکرات کیے تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:والدین کی دوران حراست موت کا خدشہ، رہا کیا جائے، افغانستان میں قید معمر برطانوی جوڑے کے بچوں کی اپیل
قطری سفارت خانے نے دورانِ قید دونوں افراد کو اہم سہولیات فراہم کیں، جن میں ان کے ذاتی معالج تک رسائی، ادویات کی ترسیل، اور خاندان سے رابطے کی سہولت شامل ہے۔ قید کے دوران دونوں کو اکثر اوقات الگ الگ رکھا گیا۔
برطانوی دفتر خارجہ کی خاموشیبرطانیہ کی وزارتِ خارجہ نے رائٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر کوئی فوری ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
18 سالہ خدمات اور افغانستان میں قیام“سنڈے ٹائمز” کے مطابق، باربی اور پیٹر رینولڈز نے افغانستان میں اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف پراجیکٹس پر 18 سال تک کام کیا، اور 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی وہ ملک میں قیام پذیر رہے۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی دباؤ کے بعد افغان طالبان نے برطانوی جوڑے کی گرفتاری کی وجہ ’غلط فہمی‘ قرار دیدی
قطر نے 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں گرفتار غیر ملکیوں کی رہائی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صرف 2025 میں اب تک قطر نے کم از کم 3 امریکی شہریوں کی رہائی میں مدد کی ہے۔
سفارتی پس منظرطالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے تھے اور سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا۔ اسی وجہ سے برطانوی شہریوں کو افغانستان کا سفر نہ کرنے کی سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں، کیونکہ وہاں غیر ملکیوں کو حراست میں لیے جانے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان برطانوی جوڑا گرفتار برطانیہ ثالثی دوحہ رہائی طالبان قطر گرفتاری