این ڈی ایم اے کی ٹیم امدادی کاموں کی نگرانی کیلئے پشاور پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ٹیم امدادی کاموں کی نگرانی کے لیے پشاور پہنچ گئی۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے خیبرپختونخوا حکومت اور پی ڈی ایم اے کو مکمل معاونت فراہم کر رہا ہے، این ڈی ایم اے صوبائی حکومت کو امدادی سامان فراہم کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کر رہا ہے۔
خیبرپختونخوا میں 48 گھنٹوں میں بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تمام ادارے اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں، شمالی علاقہ جات میں ممکنہ بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کے دوران محتاط رہیں اور حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں، سیاح اگلے 5 تا 6 روز تک شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے گریز کریں، متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے سمیت پاک آرمی، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور مقامی رضا کار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ شام چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو تمام صورت پر بریفنگ دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے
پڑھیں:
دبئی: تیز آواز اور زیادہ ہارن دینے والی گاڑیوں کی نگرانی اب اے آئی کرے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی میں شور مچانے والی گاڑیوں پر قابو پانے کے لیے نیا اے آئی ریڈار سسٹم نصب کر دیا گیا ہے۔
پولیس اب اس جدید سسٹم کے ذریعے ہر گاڑی کے شور پر نظر رکھے گی اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں پر فوری کارروائی ہوگی۔
شور مچانے والی گاڑیوں پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، جبکہ زیادہ ہارن بجانے یا بلند آواز میں گانے سننے پر بھی جرمانہ ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد دبئی کو دنیا کا پرسکون اور مہذب ترین شہر بنانا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ریڈار سسٹم کی تعداد آنے والے مہینوں میں بتدریج بڑھائی جائے گی تاکہ شہر بھر میں یہ اقدامات مؤثر ثابت ہوں۔
یہ اقدام دبئی کے شہریوں اور سیاحوں کے لیے صاف، محفوظ اور پر سکون ماحول یقینی بنانے کی کوشش ہے۔